اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ البقرہ آیت  نمبر  ۹۹  تا  ۱۰۱

۲ : ۶۱  وَ لَقَدۡ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَیۡکَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ ۚ وَ مَا یَکۡفُرُ بِہَاۤ اِلَّا الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿۹۹﴾اَوَ کُلَّمَا عٰہَدُوۡا عَہۡدًا نَّبَذَہٗ فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۰۰﴾وَ لَمَّا جَآءَہُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَہُمۡ نَبَذَ فَرِیۡقٌ مِّنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ ٭ۙ کِتٰبَ اللّٰہِ وَرَآءَ ظُہُوۡرِہِمۡ کَاَنَّہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۰۱﴾۫   

۱:۶۱:۲       اللغۃ

اس قطعہ میں بھی بالکل نئے (بلحاظِ مادہ) صرف دو ہی لفظ آئے ہیں لہٰذا اسے ہم چھوٹے جملوں کی صورت میں لکھ کر ہر ایک کے مفردات کا صرف ترجمہ (مع گزشتہ حوالہ برائے طالب مزید) لکھتے جائیں گے۔ نئے کلمات کی وضاحت اپنے مقام پر آ جائے گی۔ نمبر حوالہ صرف اسی جملے کا دیا جائے گا جس میں کوئی نیا لفظ آئے گا۔ 

[وَلَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ اٰیٰتٍ بَیِّنٰتٍ]

(۱) ’’وَ لَقَدْ‘‘ (اور ضرور بالتحقیق)۔  ’’لقد‘‘ کے لام مفتوحہ پر البقرہ: ۶۴ [۲: ۴۱: ۱ (۶)] میں اور  ’’قد‘‘ (حرف تحقیق) کے معنی و استعمال پر البقرہ: ۶۰ [۲: ۳۸: ۱ (۸)] میں بحث ہو چکی ہے۔

(۲) ’’اَنْزَلْنَا‘‘ (ہم نے اُتارا - نازل کیا) جو  ’’ن ز ل‘‘ سے بابِ افعال کا صیغہ ماضی ہے، اس باب سے اسی فعل کے معنی و طریق استعمال پر البقرہ: ۴ [۲: ۳: ۱ (۲)] میں کلمہ  ’’اُنْزِلَ‘‘ کے ضمن میں بات ہوئی تھی۔

(۳) ’’اِلَیْکَ‘‘ (تیری طرف) یہی مرکب جاری  [۲: ۳: ۱ (۳)] میں گزرا ہے۔

(۴)’’اٰیَات‘‘ (آیات - احکام - نشانیاں) جو  ’’آیۃ‘‘  کی جمع ہے۔ اس کے مادہ  (ا ی ی) اور فعل وغیرہ نیز اس کلمہ کے معانی پر البقرہ: ۳۹ [۲: ۲۷: ۱ (۷)] میں کلمہ  ’’آیاتنا‘‘ کے سلسلے میں مکمل بحث ہو چکی ہے۔

(۵)  ’’بَیِّنَات‘‘ (کھلی کھلی - واضح - روشن) جو  ’’بیِّنۃ‘‘  کی جمع ہے اس کے مادہ  (ب ی ن) اور فعل مجرور وغیرہ پر البقرہ:۸  ۶ [۱:۴۳:۲ (۶)] میں اور خود اسی لفظ  (بینات) پر [۲: ۵۳: ۱ (۲)] میں بحث ہو چکی ہے۔

  • اس طرح اس حصۂ آیت کا ترجمہ لفظی بنتا ہے ’’اور البتہ تحقیق اتاریں ہم نے تیری طرف نشانیاں ظاہر۔ واضح‘‘ ــ ـ اردو محاورے کی رعایت سے اکثر مترجمین نے  ’’لقد‘‘ کے ’’لام‘‘ اور  ’’قد‘‘  کا الگ الگ ترجمہ نہیں کیا۔ اس کی بجائے مجموعی ترجمہ ’’بالیقین‘‘ یا ’’بے شک‘‘ کی صورت میں کر دیا ہے۔ بلکہ اکثر نے اس کا ترجمہ ہی نظر انداز کر دیا ہے۔ اس کی بجائے فعل  ’’انزلنا‘‘  کا ترجمہ ماضی قریب کامل کے ساتھ ’’اُتارے ہیں‘‘ ، ’’نازل کیے ہیں‘‘ کی صورت میں کر لیا ہے (جس میں ایک طرح سے تاکید کا مفہوم آجاتا ہے) جب کہ بیشتر نے یہ بھی نہیں کیا بلکہ صرف ماضی مطلق کے ساتھ ترجمہ کر دیا ہے۔ جو ایک لحاظ سے درست نہیں۔  ’’ آیات‘‘  کا ترجمہ یہاں سیاق و سباق کی مناسبت سے ’’ آیتیں‘‘ ہی کیا گیا ہے، اگرچہ بعض نے لفظی ترجمہ ’’نشانیاں‘‘ اور ’’نشان‘‘ کیا ہے۔ اسی طرح  ’’بَیِّنات‘‘  کا ترجمہ ’’ظاہر، واضح، روشن، کھلی، سلجھی ہوئی‘‘  کیا ہے۔ سب کا مفہوم ایک ہے۔ بعض نے  ’’ آیات بینات‘‘  کا مجموعی ترجمہ ’’دلائل واضح‘‘  کیا ہے جو اصل سے کم مشکل نہیں ہے۔ 
اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں