اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

۱:۳۸:۲ (۸)     [قَدْ عَلِمَ] اس کے دوسرے جزء (عَلِم) کے مادہ (ع ل م) اور اس کے فعل مجرد (علم یعلم= جان لینا وغیرہ) کے باب اور معنی و استعمال وغیرہ پر الفاتحہ: ـــــ ۲ [۱:۲:۱ (۴)] کے علاوہ البقرہ:۱۳  [۱:۱۰:۲ (۳)] میں بات ہوچکی ہے۔

  • لفظ ’’قَدْ‘‘ کے الگ کوئی معنی نہیں بلکہ استعمال کے لحاظ سے اس کے معنی متعین ہوتے ہیں۔ یعنی یہ کسی فعل سے پہلے آتا ہے اور اس صیغۂ فعل کے معنی متعین کرتا ہے۔ ویسے اس سے فعل کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑتا یعنی یہ کوئی عامل نہیں ہے اور یہ فعل ماضی اور مضارع دونوں پر آتا ہے۔
  • ’’قد‘‘ بطور اسم بھی استعمال ہوتا ہے اور بطور حرف بھی۔ تاہم قرآن کریم میں یہ بطور اسم کہیں استعمال نہیں ہوا۔ بلکہ عام عربی میں یہ بطور اسم بہت قلیل الاستعمال ہے۔ ڈکشنریوں یا نحو کی کتابوں میں ہر جگہ عموماً اس کی ایک ہی مثال (بطور اسم الفعل بمعنی ’’یَکْفِی‘‘ استعمال ہونے کی) بیان کی جاتی ہے۔ مثلاً ’’قَدْزیدًا ادِرھمٌ ای یَکْفِیْ زیدًا درھمٌ) زید کے لیے ایک ہی درہم کافی ہے) یا ’’قَدنی دِرْھمٌ‘‘ یعنی ’’یکفینی درھم‘‘ ۔
  • بطور حرف (غیر عامل) ’’قَد‘‘ ہمیشہ فعل ماضی یا مضارع سے پہلے آتا ہے تاہم یہ (۱) کسی منفی فعل سے پہلے نہیں آتا مثلاً ’’قدما ضرب‘‘یا ’’قَدلا یضرِبُ‘‘ کہنا غلط ہے(۲) اسی طرح یہ کسی منصوب یا مجزوم مضارع سے پہلے بھی نہیں لگتا یعنی ’’قد  لَمْ یضرِب‘‘ یا ’’قد لن یضرب‘‘ کہنا بھی غلط ہے اور (۳) یہ کسی ایسے مضارع پر بھی نہیں آتا جس کے پہلے حرف تنفیس (’’س‘‘ یا ’’سَوْف‘‘  لگا ہو اس لیے ’’قد سیعلمون‘‘ کہنا بھی بالکل غلط ہے۔ یعنی یہ (قَدْ) صرف ایسے فعل ماضی یا مضارع پر (شروع میں) ٓاتا ہے جو (۱) مثبت ہو (۲) منصوب یا مجزوم نہ ہو اور (۳) اس پر ’’سَ‘‘ یا ’’سَوْف‘‘ نہ لگا ہو اسی طرح یہ فعل امر یا نہی سے پہلے بھی نہیں لگتا  (حرف ماضی یا مضارع پر لگتا ہے)
  • یہ تو اس ( قَدْ ) کے طریقِ استعمال کی بات تھی۔ بلحاظ معنی یہ متعدد مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

(۱) سب سے مشہور اور عام استعمال اس کا ’’حرف تحقیق‘‘ کے طور پر ہے یعنی یہ فعل میں ’’تاکید اور فی الواقع ہونے‘‘ کا مفہوم پیدا کرتا ہے۔ جیسے ’’ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ‘‘ (المومنون:۱) یعنی ’’ضرور ہی (فی الحقیقت) کامیاب ہوگئے اہل ایمان ‘‘اس مقصد کے لیے عموماً تو یہ فعل ماضی پر ہی آتا ہے اور کبھی کبھار مضارع پر بھی لگتا ہے جیسے  ’’ قَدْ يَعْلَمُ مَآ اَنْتُمْ عَلَيْهِ  ‘‘ (النور:۶۴) ’’وہ ضرور جانتا ہے جس (حال) پر تم ہو‘‘ اس صورت میں ’’قد‘‘ کا ترجمہ ضرور ہی، بے شک، فی الحقیقت‘‘ وغیرہ سے کیا جاسکتا ہے۔

(۲) کبھی یہ (قد) ’’توقع‘‘ کے لیے آتا ہے یعنی جس کام کی توقع تھی یا جس کے ہونے کا انتظار تھا۔ اس کے ہونے کی اطلاع کے لیے استعمال ہوتا ہے جیسے  ’’قد قامت الصلوٰۃ‘‘ (نماز کے لیے جماعت کھڑی ہوگئی ہے) یعنی ’’یہ غیر متوقع نہ تھا کہ‘‘ کامفہوم رکھتا ہے۔ غور سے دیکھا جائے تو یہ بھی ’’تحقیق ‘‘ہی کے معنی میں ہے۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں