اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ البقرہ آیت ۶۵ اور  ۶۶

۴۲:۲    وَ لَقَدۡ عَلِمۡتُمُ الَّذِیۡنَ اعۡتَدَوۡا مِنۡکُمۡ فِی السَّبۡتِ فَقُلۡنَا لَہُمۡ کُوۡنُوۡا قِرَدَۃً خٰسِئِیۡنَ ﴿ۚ۶۵﴾فَجَعَلۡنٰہَا نَکَالًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہَا وَ مَا خَلۡفَہَا وَ مَوۡعِظَۃً لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۶۶﴾  )

۱:۴۲:۲        اللغۃ

[وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ] جو وَ + لَ قَدْ عَلِمْتُمْ (جس میں آخری ’’میم‘‘ کا ضمہ (ـــــُـــــ) آگے ملانے کے لیے ہے) کا مرکب ہے۔ ان تمام اجزاء پر الگ الگ پہلے کئی جگہ بات ہوئی ہے مثلاً ’’وَ‘‘ کے استعمالات پر [۱:۴:۱ (۳)]میں۔ ’’ لَ ‘‘ (لام مفتوحہ پر ابھی اوپر البقرہ:۶۴ [۱:۴۱:۲ (۶)] میں۔ ’’ قد ‘‘ کے مواقع استعمال پر البقرہ:۶۰ [۱:۳۸:۲ (۸)] میں بات ہوچکی ہے اور ’’ عَلِمْتُمْ ‘‘ (جس کا وزن ’’ فَعِلْتُمْ ‘‘ ہے) کے مادہ (ع ل م) اور اس سے فعل مجرد (علم یعلم = جاننا) کے باب اور معنی وغیرہ پر [۱:۲:۱ (۴)البقرہ:۱۳ [۱:۱۰:۲ (۳)] میں بحث ہوچکی ہے۔

  • اس طرح ’’ولقد علمتم‘‘ کا لفظی ترجمہ ہے ’’اور تم نے ضرور جان لیا‘‘۔ جس کی مختلف بامحاورہ صورتیں (خصوصاً  ’’لقد‘‘ کے مفہومِ تاکید کو ظاہر کرنے کے لیے) اختیار کی گئی ہیں مثلاً ’’اور تم خوب جان چکے ہو‘ اور تم کو ضرور معلوم ہے، اور تم تو جانتے ہی ہو، تم اچھی طرح جان چکے ہو‘‘۔ وغیرہ۔

[ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْکُمْ ] اس میں ابتدائی ’’الذین‘‘ تو اسم موصول برائے جمع مذکر بمعنی ’’وہ سب جو‘‘ ہے۔ جس کا یہاں ترجمہ ’’ان لوگوں کو جنہوں نے‘‘ ہوگا کیونکہ یہاں]  ’’الذین‘‘ مفعول ہوکر آیا ہے جیسا کہ اعراب میں بیان ہوگا۔ آخری ’’منکم‘‘ جار مجرور (من کم) ہے بمعنی ’’تم میں سے‘‘۔ درمیانی کلمہ  ’’اعتدوا‘‘ کا مادہ ’’ع د و‘‘ اور وزن اصلی ’’اِفْتَعَلُوْا‘‘ ہے۔ یہ دراصل ’’اِعْتَدَوُوْا‘‘ تھا جس میں واو الجمع سے پہلے والا حرف علت (جو یہاں ’’ و  ‘‘ ہے) گر جاتا ہے اور اس سے ماقبل والے حرف صحیح کی حرکت فتحہ ( ـــــَــــ  )  برقرار رہتی ہے۔ اس طرح یہ لفظ ’’اعْتَدَوْا‘‘ کی شکل میں لکھا اور بولا جاتا ہے۔

اس مادہ سے فعل مجرد (عدا یعدُوا= دوڑنا وغیرہ) کے باب و معنی پر البقرہ:۳۶ [۱:۲۶:۲ (۷)] میں بات ہوئی تھی اور اس مادہ سے باب افتعال (اعتدَی یعتدِی) کے معنی وغیرہ پر البقرہ:۶۱ [۱:۳۹:۲ (۱۹)]میں بات ہوئی تھی۔ زیر مطالعہ لفظ ’’اِعْتَدَوْا‘‘ اس مادہ سے باب افتعال کا ہی فعل ماضی صیغہ جمع مذکر غائب ہے اور اس کا ترجمہ بنتا ہے ’’وہ حد سے نکل گئے‘‘ اور اس طرح ’’الذین اعتدوا منکم‘‘ کا ترجمہ ہوگا، وہ جو حد سے نکل گئے تم میں سے‘‘ جس کی بامحاورہ صورتیں ’’جنہوں نے زیادتی کی، جنہوں نے تجاوز کیا، جنہوں نے سرکشی کی‘‘  اختیار کی گئی ہیں سب کا مفہوم ایک ہی ہے۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں