اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

 

سورۃالبقرہ  آیت نمبر ۹۱

۵۶:۲  وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ اٰمِنُوۡا بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ قَالُوۡا نُؤۡمِنُ بِمَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡنَا وَ یَکۡفُرُوۡنَ بِمَا وَرَآءَہٗ ٭ وَ ہُوَ الۡحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَہُمۡ ؕ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡۢبِیَآءَ اللّٰہِ مِنۡ قَبۡلُ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۹۱﴾

۱:۵۶:۲       اللغۃ

اس قطعہ میں لغوی تشریح کے لیے (بلحاظ مادہ و اشتقاق وغیرہ) نیا لفظ صرف ’’وراء‘‘ہے۔ باقی تمام کلمات بالواسطہ یا بلاواسطہ (یعنی موجودہ ہی شکل میں یا بلحاظ مادہ و اصل) اس سے پہلے گزر چکے ہیں،  لہٰذا یہاں ان کا صرف ترجمہ مع گزشتہ حوالہ (برائے طالبِ مزید) دئیے جائیں گے۔

۱:۵۶:۲ (۱)   [وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ اٰمِنُوْا بِمَا اَنْزَلَ اللہُ]

(۱) اس میں سے ابتدائی حصّہ ’’واذا قیل لھم امنوا‘‘ اس سے پہلے البقرہ:۱۳ [۱:۱۰:۲]میں گزر چکا ہے، جہاں اس کے تمام اجزا یعنی ’’ وَ‘‘(مستانفہ بمعنی اور) ’’اذا‘‘ (ظرفیہ بمعنی جب) ’’قِیْلَ‘‘(کہا گیا) کے مادہ (قول) اور وزن اصلی (فُعِلَ)وغیرہ پر ’’لَھُمْ‘‘ کے لامِ صلہ (برائے فعل ’’قال یقول‘‘)پر اور ’’آمِنوا‘‘ّتم ایمان لے آؤ) کے مادہ (امن) اور اس سے باب افعال کے فعل ’’آمن یُؤمِنُ‘‘ کے معنی (ایمان لانا) اور استعمال وغیرہ پر بات ہوچکی ہے۔

(۲) ’’بما اَنزل اللہُ‘‘ کی ابتدائی ’’باء (ب)‘‘ صلۂِ فعل برائے فعل ’’آمَن‘‘ ہے بمعنی ’’پر‘‘ اور ’’مَا‘‘ (جو کچھ کہ) موصولہ ہے دیکھئے [۱:۲:۲ (۵)] میں۔ ’’اَنْزَل‘‘(اس نے اتارا) کے مادہ (نزل) وزن (اَفْعَل) اور باب (اِفعال) کے معنی و استعمال پر [۱:۳:۲ (۲)]میں بات ہوچکی ہے۔ اسم جلالت کی لغوی بحث ’’بسم اللہ‘‘ کے ضمن میں ہوئی تھی۔

  • یوں اس عبارت کا لفظی ترجمہ بنتا ہے: ’’اور جب کہا جاتا ہے ان کو تم ایمان لاؤ اس پر جو نازل کیا (ہے) اللہ نے‘‘۔ اس میں ’’ قیل لھم‘‘ کا ترجمہ ’’ان سے کہا جاتا ہے‘‘ اور ’’ان سے کہا جائے‘‘ کے علاوہ با محاورہ’’ کہیے ان کو‘‘ بھی ہوسکتا ہے۔ اسی طرح ’’نازل کیا‘‘ کی بجائے ’’اتارا/نازل فرمایا‘‘ بھی ہوسکتا ہے۔ بعض نے ’’بھیجا‘‘ سے ترجمہ کردیا ہے جو مفہوم کے لحاظ سے درست ہے ورنہ اصل لفظ سے ہٹ کر ہے۔ بعض نے ’’بما‘‘ کا ترجمہ ’’ان تمام کتابوں پر جو‘‘ یا ’’کتاب پر جو/قرآن پر جو‘‘ کی صورت میں کیا ہے جسے صرف تفسیری ترجمہ سمجھ کر درست کہہ سکتے ہیں۔ بعض نے ’’بما‘‘ کے ’’ما‘‘ کو مصدریہ  مان کر ترجمہ ’’اللہ کے اتارے پر‘‘ سے ترجمہ کیا ہے، جو نحوی اعتبار سے درست ہے۔

۱:۵۶:۲(۲)     [قَالُوْا نُؤمِنُ بِمَا اُنْزِلَ عَلَیْنَا]

(۱) ’’قَالُوْا‘‘ (’’انہوں نے کہا‘‘۔ اور یہاں ’’اِذَا‘‘ (جب) کے جواب میں آنے کی وجہ سے’’تو وہ کہتے ہیں/کہیں گے‘‘) کے مادہ، وزن، فعل اور اس کے صیغہ کی تعلیل وغیرہ کے لیے دیکھئے البقرہ:۱۱ [۱:۹:۲ (۴)] کے بعد۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں