[وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ] یہ دراصل وَ +من +ما +رزقنا+ھم (یعنی پانچ کلمات کا مجموعہ ہے) اس میں ’’و‘‘ تو عاطفہ بمعنی اور ہے۔ آخری ’’ھم‘‘ ضمیر منصوب بمعنی ’’ان کو‘‘ ہے۔ کلمات’’مما‘‘ اور ’’رزقنا‘‘ کی الگ الگ وضاحت کی جاتی ہے۔
۲:۲:۱(۵) (مِمَّا) دراصل دو کلمات ’’مِنْ‘‘ (حرف جار بمعنی ’’میں سے ‘‘) اور ’’مَا‘‘ (موصولہ بمعنی ’’جو کچھ کہ‘‘) پر مشتمل ہے۔ اس طرح اس کا لفظی ترجمہ ہوگا ’’اس میں سے جو کچھ کہ ـ‘‘ یہ دونوں کلمات یعنی ’’من‘‘ اور ’’ما‘‘ عربی زبان (اور قرآن کریم) میں بکثرت استعمال ہوئے ہیں اور ان میں سے ہر ایک متعدد معانی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ان کلمات کے لغوی استعمالات پر بات کر لی جائے تاکہ آئندہ ان کے معنی سمجھنا آسان ہو۔
’’مِن‘‘ مشہور حرف الجرّ ہے اور اس کا عام ترجمہ تو ’’…میں سے‘‘ یا صرف ’’…سے‘‘ ہی کیا جاتا ہے۔ تاہم مواقعِ استعمال کے لحاظ سے اس میں مختلف مفہوم پیدا ہوتے ہیں۔ معاجم (ڈکشنریوں) اور کُتبِ نحو میں اس کے متعدد معانی کا ذکر کیا جاتا ہے۔ان میں سے اہم اور کثیر الاستعمال یہ ہیں:۔
(۱) ابتداء الغایہ کے لئے یعنی کسی جگہ یا وقت سے شروع کرکے آگے کسی وقت یا جگہ (تک) کے لئے۔ اسے ’’من ابتدائیہ‘‘ کہتے ہیں اور اس کا اردو ترجمہ ’’…سے‘‘، ’’…سے لے کر‘‘، ’’…کی طرف سے‘‘ کی صورت میں کرسکتے ہیں۔
(۲) مجاوزۃ یعنی ’’ آگے نکلنے‘‘ کا مفہوم ظاہر کرنے کے لئے جیسے کسی افعل التفضیل کے ساتھ۔ اس صورت میں اس کا اردو ترجمہ تو ’’…سے‘‘ ہی ہوگا مگر مفہوم ’’…کی نسبت یا …کے مقابلے پر‘‘ کا ہوگا۔ اسے ’’من تفضیلیہ‘‘ کہہ سکتے ہیں۔
(۳) تبعیض کے لئے یعنی کسی چیز میں سے کچھ حصہ (بعض) کو ظاہر کرنے کے لئے اسے ’’من تبعیضیہ‘‘ کہتے ہیں اور اس صورت میں اس کا اردو ترجمہ ’’…میں سے کچھ‘‘ یا صرف ’’…میں سے‘‘ بھی کیا جاسکتا ہے۔
(۴) تبیین یا بیان کیلئے یعنی کسی ابہام (عدم وضاحت) کو دور کرنے کے لئے یا کسی چیز یاجنس وغیرہ کی وضاحت کے لئے۔ اسے ’’من بیانیہ‘‘کہتے ہیں۔ اور اس کا اردو ترجمہ ’’…کی قسم سے‘‘، ’’از قسمِ…‘‘ یا ’’…از انجملہ‘‘ کی صورت میں کرسکتے ہیں۔
(۵) کسی عموم کی تنصیص (قطعیت) یا تاکید کے لئے۔ یہ عموماً کسی نفی یا استفہام یا نھی کے ساتھ آتا ہے اور اس کا مجرور ہمیشہ نکرہ ہوتا ہے جیسے ’’وَمَا مِن اِلٰہِ اِلَااللہ‘‘ اس ’’من‘‘ کا اردو ترجمہ ’’کوئی بھی…‘‘، ’’کچھ بھی…‘‘ سے کیا جاتا ہے۔
(۶) تعلیل کے لئے یعنی کسی کام کا سبب بتا نے کے لئے اس صورت میں اس ’’من تعلیلیہ‘‘ کا اردو ترجمہ ’’…کی وجہ سے ‘‘، ’’…کے سبب سے‘‘ کیا جاتا ہے۔
(۷) بدل کیلئے یعنی کسی چیز کا عوض ظاہر کرنے کے لئے۔ تب اس کا اردو ترجمہ ’’…کے بدلے‘‘، ’’…کی بجائے‘‘ کیا جاسکتا ہے۔
(۸) اس کے علاوہ ’’مِنْ‘‘ کبھی کسی دوسرے حرفِ جار کی جگہ یعنی اس کے معنوں میں بھی استعمال ہوجاتا ہے۔ خصوصاً ’’با‘‘(بِ) بمعنی ’’کے ساتھ‘‘ ، عَنْ بمعنی ’’…کے بارے میں‘‘، ’’فِیْ‘‘ بمعنی ’’میں‘‘ یا سے ’’علی‘‘ بمعنی کے مقابلے پر یا اوپر‘‘ اور عند (ظرف) ’’کے پاس۔ کے ہاں‘‘ کے معنوں میں آتا ہے۔