اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

 

سورۃ  البقرہ آیت نمبر ۱۳

۱۰:۲  وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ اٰمِنُوۡا کَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوۡۤا اَنُؤۡمِنُ کَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَہَآءُ ؕ اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ السُّفَہَآءُ وَ لٰکِنۡ لَّا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۳﴾

۱۰:۲:۱      اللغۃ

           [وَاِذَا]اس میں ’’وَ‘‘  تو بمعنی ’’اور‘‘ہے۔ ’’وَ‘‘ کے معانی و استعمالات پر الفاتحہ:۵ میں بات ہوچکی ہے [دیکھئے  ۱:۴:۱ (۳)]اور ’’ اذا ‘‘ کے یہاں معنی ’’جب یا جب کبھی یا جس وقت‘‘ کے ہیں۔ ’’ اذا ‘‘ کے استعمالات اور اقسام (بلحاظ معنی) پر البقرہ:۱۱ میں بات ہوچکی ہے۔[دیکھئے۱:۹:۲(۱)]

             [قِیْلَ] کا مادہ ’’ق و ل‘‘ اور وزن اصلی ’’فُعِلَ‘‘ ہے اور شکل اصلی ’’قُوِلَ‘‘ تھی۔ اس مادہ کے فعل مجرد کے معنی و استعمال پرـ  اور خود اسی فعل ماضی مجہول ’’ قیل ‘‘ کے معنی وغیرہ پر ابھی اوپر بحث ہوچکی ہے [۱:۷:۲(۵)]

           [لَہُمْ] ’’لام‘‘ کا تعلق ’’ قیل ‘‘ سے ہے۔ ’’ اذا ‘‘ کے معنیٔ شرط کی وجہ سے یہاں قیل کا ترجمہ ماضی کی بجائے حال میں کیا جائے گا۔ اس طرح ’’واذاقیل لھم ‘‘ کا ترجمہ ’’اور جب کہا جاتا ہے ان سے‘‘ ہے اور سلیس ترجمہ ’’جب ان سے کہا جاتا ہے‘‘ہوگا۔

           [آمِنُوْا] کا مادہ ’’ا م ن‘‘اور وزن اصلی ’’اَفْعِلُوْا‘‘ ہے۔ اس کی اصلی شکل ’’أَأْمَنُوا ‘‘ تھی۔ جس میں پہلے دونوں ’’ھمزے‘‘ مل کر ’’آ‘‘ ہو گئے۔ آمِنُوْا=  تم ایمان لاؤ۔   یہ لفظ (آمِنوا) اس مادہ سے باب ِافعال کا صیغہ امر (جمع مذکر حاضر)ہے۔ اس مادہ کے فعل مجرد اور باب افعال کے معنی اور استعمالات پر بحث پہلے ہوچکی ہے[دیکھئے۱:۲:۲(۱)]

۱:۱۰:۲(۱)     [کَمَا] یہ ’’ک‘‘ حرف الجّر (جو بلحاظ معنی حرف تشبیہ بمعنی ’’مانند‘‘ ہے) اور ’’ما‘‘ (موصلہ بمعنی ’’جو کہ‘‘، ’’جو چیز کہ‘‘) سے مرکب ہے۔ اس طرح اس (کَما) کے لفظی معنی ہوں گے۔ ’’مانند اس (چیز) کے جو کہ‘‘ پھر اسی کا بامحاورہ اردو ترجمہ ’’جیسا کہ‘‘، ’’جیسے کہ‘‘اور ’’جس طرح کہ‘‘ سے کیا جاتا ہے۔ اور یہ اکٹھا ایک ہی لفظ شمار ہوتا ہے۔

  [ آمَنَ]  کا مادہ ’’أ م ن‘‘ اور وزن (اصلی) ’’أفْعَلَ ‘‘ ہے۔ یعنی یہ باب ِافعال سے فعل ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے۔ اس کے باب اور معنی و استعمال پر بھی بات ہوچکی ہے۔ دیکھئے البقرہ :۳ یعنی۱:۲:۲(۱) میں۔ لفظی ترجمہ ہے ’’وہ ایمان لایا‘‘ اور سیاق عبارت کے مطابق ’’ایمان لائے ‘‘ یا ’’ایمان لے آئے ہیں‘‘ سے ترجمہ ہوگا۔کیونکہ آگے فاعل بصیغئہ جمع ہے۔

[النّاسُ]کے مادہ و اشتقاق وغیرہ پر مفصل بحث البقرہ:۸ کے تحت ہوچکی ہے[دیکھئے۱:۷:۲ (۳) میں ]اس کا ترجمہ ’’لوگ‘‘ ہے مگر سیاق ِعبارت کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس کا ترجمہ ’’دوسرے لوگ‘‘، ’’اور لوگ‘‘ یا ’’سب لوگ‘‘ کیا گیا ہے۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں