اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ البقرہ  آیت ۶۳  اور ۶۴

وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَکُمۡ وَ رَفَعۡنَا فَوۡقَکُمُ الطُّوۡرَ ؕ خُذُوۡا مَاۤ اٰتَیۡنٰکُمۡ بِقُوَّۃٍ وَّ اذۡکُرُوۡا مَا فِیۡہِ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿۶۳﴾ثُمَّ تَوَلَّیۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ ۚ فَلَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ لَکُنۡتُمۡ مِّنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۶۴﴾ 

۱:۴۱:۲     اللغۃ

[وَاِذْ] کئی دفعہ گزر چکا ہے۔ چاہیں تو ’’وَ‘‘ کے لیے الفاتحہ:۵ [۱:۴:۱ (۳)]اور البقرہ:۸ [۱:۷:۲ (۱)]دیکھئے اور ’’اِذْ‘‘ کے لیے البقرہ:۳۰ [۱:۲۱:۲ (۱)]دیکھ لیجئے۔ ترجمہ ہے ’’اور جب‘‘۔ [اَخَذْنَا] کا مادہ ’’أ خ ذ‘‘ اور وزن ’’فَعَلْنَا‘‘ ہے یعنی یہ فعل مجرد کا صیغہ ماضی جمع متکلم ہے۔ اس مادہ سے فعل مجرد(’’أخذ. . . یاخُذ= پکڑنا) کے باب اور معنی وغیرہ پر البقرہ:۴۸[۱:۳۱:۲ (۵)]میں بات ہوچکی ہے۔

[میْثَاقَکُمْ] کی آخری ضمیر مجرور ’’کُمْ‘‘ تو بمعنی ’’تمہارا‘‘ ہے۔ اور کلمہ ’’مِیْثَاقٌ‘‘  کا مادہ ’’و ث ق‘‘ اور وزن اصلی ’’مِفْعَالٌ‘‘ ہے۔ جو اسم آلہ کا مشہور وزن ہے۔ یہ دراصل ’’مِوْثاق‘‘ تھا جس میں ساکن حرف علت (و) کو اس کے ماقبل کی حرکت کسرہ (ــــــِــــ ) سے موافق کرنے کے لیے ’’ی‘‘ میں بدل کر لکھا اور بولا جاتا ہے۔ اس مادہ سے فعل مجرد (وثِقَ یثقِ = اعتماد کرنا) کے باب معنی اور استعمال کے بارے میں لغوی بحث البقرہ:۲۷ [۱:۱۹:۲ (۱۴)]میں گزر چکی ہے۔

  • لفظ ’’میثاق‘‘ کا ترجمہ ’’قول واقرار‘‘ ہے۔ اور ’’میثاقکم‘‘ کا ترجمہ ’’تمہارا اقرار‘‘ ہے۔ اس طرح ’’اخذنا میثاقکم‘‘ کا ترجمہ بنتا ہے ’’ہم نے لیا تمہارا عہد‘‘ (اقرار)۔ مگر یہ ترجمہ اردو محاورے کے مزاج کے موافق نہیں۔ اس لیے اکثر مترجمین نے ’’میثاقکم‘‘ کا ترجمہ ’’تم سے اقرار، تم سے عہد، تم سے قول و قرار (لیا)‘‘ کے ساتھ کیا ہے۔ یہ اردو میں فعل ’’پکڑنا،لینا‘‘ کے استعمال کے طریقے یا محاورے کے فرق کی مجبوری ہے ورنہ اصل عربی میں ’’المیثاق یا میثاقًا مِنکم‘‘ تو نہیں ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے عربی میں کہتے ہیں ’’ظلَمَہٗ‘‘ مگر اس کا اردو ترجمہ ’’اس نے اس پر ظلم کیا‘‘ ہوتا ہے حالانکہ عربی میں ’’ظلم‘‘ کے ساتھ ’’علی‘‘ استعمال نہیں ہوتا۔
  • ویسے زیر مطالعہ کلمات ’’اخذ‘‘ اور ’’میثاق‘‘ کا عربی میں ’’مِنْ‘‘ کے ساتھ بھی استعمال ہوتا ہے۔ یعنی کہتے ہیں ’’اخذ میثاقہ‘‘ اور ’’أخذ منہ میثاقہ‘‘ (اس نے اس سے قرار لیا) قرآن کریم میں ’’ . . .سے عہد لینا‘‘  کے لیے فعل ’’اخذ‘‘   کے ساتھ ۹ جگہ ’’میثاق‘‘  مفعول بنفسہ (براہِ راست بغیر صلہ کے) آیا ہے مگر کم از کم تین مقامات (النساء:۲۱ و ۱۵۴ اور الاحزاب:۷) پر فعل ’’اخذ‘‘ کے ساتھ ’’مِنْ. . . ‘‘  کا صلہ اور پھر ’’میثاق‘‘ مفعول منصوب ہوکر بھی آیاہے۔ زیر مطالعہ حصہ عبارت ’’اخذنا میثاقکم‘‘ میں اگرچہ صلہ ’’مِنْ‘‘ نہیں آیا تاہم یہ ’’اخذنا منکم میثاقکم‘‘ کے معنی میں ہی ہے۔ اور اردو مترجمین نے صرف اردو فعل ’’لینا‘‘ کے لحاظ سے ہی نہیں بلکہ اصل عربی بلکہ قرآنی استعمال کے بھی مطابق ترجمہ کیا ہے۔
اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں