اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ البقرہ  آیت نمبر  ۵۸  اور  ۵۹

۳۷:۲      وَ اِذۡ قُلۡنَا ادۡخُلُوۡا ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃَ فَکُلُوۡا مِنۡہَا حَیۡثُ شِئۡتُمۡ رَغَدًا وَّ ادۡخُلُوا الۡبَابَ سُجَّدًا وَّ قُوۡلُوۡا حِطَّۃٌ نَّغۡفِرۡ لَکُمۡ خَطٰیٰکُمۡ ؕ وَ سَنَزِیۡدُ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۵۸﴾فَبَدَّلَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا قَوۡلًا غَیۡرَ الَّذِیۡ قِیۡلَ لَہُمۡ فَاَنۡزَلۡنَا عَلَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا رِجۡزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ ﴿٪۵۹﴾

۱:۳۷:۲      اللغۃ

[وَ اِذْ] ’’اور (یاد کرو) جب‘‘ ــ  یہ (وَ اِذْ) گزشتہ متعدد آیات (۴۸ تا ۵۴) میں کئی دفعہ گزر چکا ہے (بلکہ اس سے پہلے آیت نمبر ۳۰ و ۳۴ میں بھی آیا تھا) چاہیں تو ’’وَ‘‘ کے لیے [۱:۴:۱ (۳)] اور [۱:۷:۴ (۱)] میں اور ’’اِذْ ‘‘ کے لیے البقرہ:۳۰ [۱:۲۱:۲ (۱)] میں دیکھ لیجئے۔

[قُلْنَا] (ہم نے  کہا) کا مادہ ’’ق و ل‘‘ اور وزن اصلی ’’فَعَلْنَا‘‘ ہے یہ در اصل ’’قَوَلْنَا‘‘ تھا جو تعلیل کے بعد ’’قُلْنَا‘‘ رہ گیا ہے۔ اس مادہ سے فعلِ مجرد کے باب اور معنی وغیرہ پر البقرہ: ۸ [۱:۷:۲ (۵)] میں اور ’’قُلْنَا‘‘ کی تعلیل پر البقرہ: ۳۵ [۱:۲۴:۲ (۱)] میں بات ہوئی تھی۔

۱:۳۷:۲ (۱)     [ادْخُلُوْا] کا مادہ ’’د خ ل‘‘ اور وزن ’’اُفْعُلُوْا‘‘ ہے اس مادہ سے فعل مجرد ’’دَخَلَ . . . . . یدخُل دخُوْلاً‘‘ زیادہ تر باب نصر سے آتا ہے اور اس کے معنی ہیں: ’’. . . .  میں آنا، . . . .  کے اندر آنا یا . . . . .  میں داخل ہونا‘‘۔  (لفظ ’’داخل‘‘ جو اس فعلِ مجرد سے اسم الفاعل ہے۔ اردو میں مستعمل ہے) اور جس (جگہ وغیرہ) میں داخل ہوں وہ مفعول بنفسہ بھی آتا ہے اور ’’فی‘‘  کے صلہ کے ساتھ بھی۔ مثلاً کہیں گے ’’دخلَ المکانَ و فی المکان‘‘ (وہ اس جگہ میں داخل ہوا)۔ یہ فعل بعض دوسرے صلات (خصوصاً ’’بِ‘‘، اور ’’علی‘‘) کے ساتھ بعض دیگر معانی کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور یہ استعمال (یعنی ’’دخل بِ . . . . ‘‘ اور ’’دخل علی . . . .  ‘‘ والا) قرآن کریم میں بھی آیا ہے۔ ان کا بیان اپنی جگہ ہوگا۔

  • اس کے علاوہ یہ فعل باب سمِع سے (دخِل یدخَل) اور بصورتِ مجہول (دُخِلَ)سے بھی ’’. . . . .کے اندر خرابی واقع ہونا‘‘ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً کہتے ہیں ’’دُخِل فی عَقْلِہ‘‘ (اس کے دماغ میں گڑ بڑ ہے)۔ تاہم قرآن کریم میں یہ استعمال کہیں نہیں آیا۔
  • اس فعل مجرد (دخَل یدخُل) سے افعال کے مختلف صیغے قرآن کریم میں بکثرت (۷۰ سے زائد جگہ) آئے ہیں۔ مجرد کے علاوہ مزید فیہ کے بابِ افعال سے مختلف صیغے ۴۰ جگہ اور مصادر و مشتقات پانچ جگہ آئے ہیں ان میں سے ایک اسم مشتق کا تعلق باب افتعال سے بھی ہے۔ ان سب پر حسبِ موقع بات ہوگی۔ ان شاء اللہ۔
  • زیر مطالعہ لفظ ’’ادخلوا‘‘ اس فعل مجرد سے فعلِ امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے جس کا ترجمہ ہے ’’تم داخل ہوجاؤ/داخل ہو/ . . . . .میں آجاؤ/ . . . . . میں جاؤ‘‘۔
اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں