اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ
  • زیر مطالعہ لفظ ’’باریٌٔ‘‘ اس فعل مجرد (بمعنی پیدا کرنا) سے اسم الفاعل ہے اس کا ترجمہ ’’پیدا کرنے والا‘‘ ہے جسے بعض نے ’’خالق‘‘ اور بعض نے ’’خدا‘‘ کی صورت میں ترجمہ کر لیا ہے۔ ’’الی‘‘ کا ترجمہ اوپر بیان کیا گیا ہے۔ اس طرح اس عبارت ’’الی بارِئکم‘‘ کا ترجمہ سابقہ فعل (فتوبُوا) کے ساتھ ملا کر کیا جائے گا یعنی ’’فتوبوا الی بارِئکم‘‘ (پس تم توبہ کرو/ متوجہ ہو/ رجوع کرو اپنے پیدا کرنے والے/ خالق/ خدا کی طرف/ کی جانب/ کی جناب میں)۔ اس ترجمے کے تمام اجزاء کی لغوی بحث (الگ الگ) اوپر گزری ہے۔

۱:۳۴:۲ (۴)     [فَاقْتُلُوْا] ابتدائی فاء (ف) عاطفہ (بمعنی’’اس لیے‘‘) ہے ’’فاء‘‘(ف) کے معنی اور استعمال کی وضاحت البقرہ:۲۲ [۱:۱۶:۲(۱۰)]میں کی جاچکی ہے۔اور ’’اُقْتُلُوْا‘‘ کا مادہ ’’ق ت ل‘‘ اور وزن ’’اُفْعُلُوْا‘‘ ہے یعنی یہ اس مادہ سے فعل مجرد کا صیغۂ امر (جمع مذکر حاضر) ہے جس کا ابتدائی مضموم ہمزۃ الوصل ’’فائے عاطفہ‘‘ سے ملاتے وقت تلفظ سے ساقط ہوجاتا ہے (اگرچہ کتابت میں موجود رہتا ہے)

اس مادہ سے فعل مجرد ’’قَتَل. . . . .یقتُل قَتلًا (نصر سے) آتا ہے اور اس کے معنی ہیں:. . . .کو مارڈالنا،. . . . کو قتل کرنا‘‘۔ (لفظ ’’قتل‘‘ اپنے اصل عربی معنی کے ساتھ اردو میں مستعمل ہے)۔ یہ مادہ اور اس سے اَفعال اور دیگر مشتقات قرآن کریم میں بکثرت استعمال ہوئے ہیں۔ مثلاً صرف فعل مجرد سے اَفعال کے مختلف صیغے ۸۰ سے زائد جگہ آئے ہیں۔ اور مزید فیہ کے ابواب تفعیل، مفاعلہ اور افتعال سے مختلف صیغہ ہائے فعل ۶۱ جگہ اور مختلف مصادر اور اسمائے مشتقہ و جامدہ ۲۵ جگہ وارد ہوئے ہیں۔ ان سب کا بیان اپنی اپنی جگہ آئے گا۔ان شاء اللہ تعالیٰ۔

’’فاقتلوا‘‘   کا ترجمہ ’’قتل کرو، مارو، مار ڈالو، ہلاک کرو‘‘ کیا گیا ہے بعض نے اس کا ترجمہ ’’کھوؤ‘‘ سے کیا ہے جو مبہم بھی ہے اور لفظ سے ہٹ کر بھی ہے۔

[انفُسَکُمْ] کے معنی وغیرہ ابھی اوپر [۱:۳۴:۲ (۱)] کے بعد اور [۱:۳۴:۲ (۲)] سےپہلے بیان ہوچکے ہیں  (’’ظَلَمۡتُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ‘‘ کے ضمن میں دیکھئے)۔ جب کوئی مادہ پہلی دفعہ آتا ہے (اسم کی صورت میں ہو یا فعل یا حرف کی شکل میں) تو اس کے ساتھ قطعہ بندی کا حوالہ نمبر دے کر اس پر لغوی بحث وہیں کرلی جاتی ہے۔ اس کے بعد اس مادہ سے جو بھی کلمہ آتا ہے اس پر حوالہ نمبر نہیں دیا جاتا بلکہ اس سے ماقبل صرف ایک لکیر ڈال دی جاتی ہے ایسے کلمات کے لیے گزشتہ حوالے کی ضرورت پر اس سے ماقبل اور مابعد والے حوالے کا ذکر کردیا جاتا ہے۔ جیسے یہاں ’’اَنۡفُسَکُمۡ‘‘ کے لیے کیا گیا ہے۔ ویسے ’’ن ف س‘‘ مادہ پہلی دفعہ البقرہ:۹ یعنی [۱:۸:۲ (۴)]میں سامنے آیا تھا۔

  • زیر مطالعہ عبارت میں ’’اَنۡفُسَکُمۡ‘‘ کا ترجمہ گزشتہ فعل ’’فاقتلوا‘‘ (قتل کرو) کے ساتھ ملا کر کیا جائے گا یعنی ’’اپنی جانوں کو‘‘۔ یا اپنی جانیں‘‘۔ بعض مترجمین نے غالباً مضمون کی وضاحت (یا تفسیر) کے پیش نظر اس کا ترجمہ ’’بعض آدمی‘ بعض کو‘‘ اور ’’اپنے لوگوں کے ہاتھوں اپنے تئیں‘‘ کی صورت میں ترجمہ کیا ہے۔ جب کہ بعض نے اس کا ترجمہ ’’اپنے اشخاص کو‘‘ کیا ہے جو اصل سے بھی بھاری بھر کم ہے۔
اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں