- قرآن کریم میں اس مادہ سے فعل مجرد یا مزید فیہ کا کوئی فعل کہیں استعمال نہیں ہواـ بلکہ اس مادہ (م و ہ) سے صرف یہی ایک لفظ ’’ماء‘‘ معرفہ نکرہ مفرد اور مرکب شکل میں کل ۶۳ جگہ وارد ہوا ہے۔ اس لفظ (ماء) کا اردو ترجمہ ’’پانی‘‘، انگریزی’’Water‘‘ اور فارسی ’’آب‘‘ ہے۔ اور کبھی یہ بمعنی ’’عرق‘‘ بھی استعمال ہوتا ہے۔ زیرِمطالعہ آیت میں بعض اردومترجمین نے اس (ماء) کا ترجمہ ’’مینہ یا بارش‘‘ سے کیا ہے جو مفہوم اور محاورہ کے لحاظ سے اور سیاق ِعبارت کی وجہ سے درست ہے۔ اگرچہ اصل لفظ سے ہٹ کر ہے۔
۱:۱۶:۲(۱۰) [فَاَخْرَجَ بِهٖ] یہ ایک پورا فقرہ ہے جو دراصل چار کلمات پر مشتمل ہے یعنی یہ ’’ف+‘‘(پس)+ ’’اَخْرَجَ‘‘(اس نے نکالا)+’’بِ‘‘(… کے ساتھ، … سے) +’’ہ‘‘ (اُس کا مرکب ہے ان چار کلمات میں سے دو (فا اور با یعنی ’’فَ ‘‘ اور ’’بِ‘‘) تو حرف ہیں ایک (’’ہ‘‘) اسم (ضمیر) ہے۔ اور ایک (اَخْرَجَ) فعل ہے۔ ہر ایک کلمہ کے معنی و استعمال کی تفصیل یوں ہے۔
(۱) [ فافَ] بنیادی طور پر تو ایک حرفِ عطف ہے جو دو مفرد یا مرکب اسماء یا دو اَفعال یا دو جملوں کو ایک دوسرے سے ملانے کا کام دیتا ہے۔ بلحاظ معنی اس کی خصوصیت ’’ترتیب‘‘ہے۔ یعنی یہ دو (یا زیادہ) چیزوں یا ’’فعلوں‘‘ میں پہلے، دوسرے تیسرے وغیرہ کا مفہوم رکھتا ہے۔ اس صورت میں اس کا اردو ترجمہ عموماً’’پس‘‘ پھر اور کبھی ’’اَور‘‘ سے بھی کیا جاسکتا ہے۔ جیسے جاء زیدٌ فَبَکْرٌ یا جاءَ زیدٌ فَجلَس میں ہے۔زید آیا پھر بکرــــ یا زید آیا اور بیٹھ گیا۔
(۲) اس (ف) کی دوسری معنوی خصوصیت ’’تعقیب‘‘ہے ۔یعنی یہ دوسری چیز یا دوسرے فعل کا ظہور یا وقوع پہلی چیز یا فعل کے (فوراً) بعد ہونے کا مفہوم دیتا ہے۔ سوائے کسی قدرتی وقفہ کے جو پہلے اور دوسرے فعل کے درمیان ہو۔ مثلاً تزوَّج فَوُلِدلہُ (اس نے شادی کی پھر اس کا بچہ ہوا)۔ اس صورت میں یہ (فَ)"ثُمَّ" کے معنی میں ہی استعمال ہوتا ہے ۔ اس کا اردو ترجمہ ’’پھر‘‘، ’’اس کے بعد‘‘، ’’پس‘‘ سے کیا جاسکتا ہے۔
(۳) اس (ف) کی تیسری معنوی خصوصیت ’’سببیت‘‘ ہے یعنی اس (فَ) کے بعد والی بات اس سے پہلے والی بات کا سبب ہونا ظاہر کرتی ہے۔ کبھی اس کے برعکس ’’فَ‘‘سے ماقبل والی بات اس کے مابعد والی بات کا سبب ہوتی ہے اور کبھی (بعض خاص شرائط کے ساتھ جن کی تفصیل کتب نحو میں ملتی ہے) ’’سببیت‘‘ کے معنی دینے والی ’’فَ‘‘(فاء السببیہ) فعل مضارع کو نصب بھی دیتی ہے (یعنی جب کسی کام کا نتیجہ فعل مضارع کی صورت میں بیان ہورہا ہو تو) ان (سببیت کی) صورتوں میں اس ’’فا‘‘(فَ) کا اردو ترجمہ ’’تو پھر‘‘ ، ’’اس لیے‘‘، ’’چنانچہ‘‘، ’’مبادا(ایسانہ ہو کہ)‘‘، ’’اس بنا پر‘‘، ’’تاکہ ‘‘ سے کیا جاسکتا ہے۔
(۴) کبھی یہ (ف) کسی شرط کے جواب میں حرف ِربط کا کام دیتی ہے۔ اس وقت اس کا اردو ترجمہ ’’تو‘‘، ’’تو پھر‘‘ یا ’’تب‘‘ سے ہوسکتا ہے۔
(۵) اور کبھی ’’واو الاستیناف‘‘ کی طرح یہ فا (فَ) بھی مستأنفہ ہوتی ہے یعنی اس سے ایک نئے جملے کا آغاز ہوتا ہے۔ اس وقت اس کا ترجمہ ’’پس‘‘، ’’سچ مچ‘‘ کر سکتے ہیں۔