اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ
  • تاہم قرآن کریم میں اس فعل مجرد سے صرف دو صیغے دو ہی جگہ وارد ہوئے ہیں ایک جگہ (عبس:۲۶)’’پھاڑنا‘‘ کے معنی میں اور دوسری جگہ (القصص:۲۷) ’’دشواری/ مشقت میں ڈالنا‘‘ کے معنی میں۔ باقی کسی معنی کے لیے یہ فعل مجرد قرآن کریم میں استعمال نہیں ہوا۔ فعل مجرد کے علاوہ اس مادہ سے مزید فیہ کے ابواب مفاعلہ، تفعل اور انفعال سے بھی افعال کے مختلف صیغے ۱۵ جگہ آئے ہیں اور مختلف مصادر اور مشتقات بھی دس گیارہ جگہ آئے ہیں۔ ان سب پر حسب موقع بات ہوگی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ
  • زیر مطالعہ لفظ ’’یشَّقَّقُ‘‘ اپنے مادہ سے باب تفعل کا صیغہ مضارع (واحد مذکر غائب) ہے۔ اس باب سے فعل ’’تشقَّق یَتَشَقَّقُ تشقُّقًا‘‘ جو بدل کر بصورت ’’اِشّقَقَ یَشّقَّقُ اِشَّقُّقًا‘‘ بھی استعمال ہوتا ہے) ہمیشہ بطور فعل لازم ہی استعمال ہوتا ہے اور اس کے معنی ہیں ’’پھٹ جانا، دراڑیں نمودار ہونا یا پڑنا‘‘۔ قرآن کریم میں اس مادہ سے اس باب (تفعل) سے فعل کے کل دو صیغے تین جگہ آئے ہیں جن میں سے ایک یہ زیر مطالعہ صیغہ ہے۔ اس کا ترجمہ ہے ’’پھٹ جاتا ہے‘‘ جسے بیشتر مترجمین نے یہاں ’’پتھروں میں سے بعض‘‘ کو ملحوظ رکھتے ہوئے جمع کے صیغے کے ساتھ ترجمہ کیا ہے یعنی ’’پھٹ جاتے ہیں/ شق ہو جاتے ہیں‘‘ کی صورت میں۔

۱:۴۶:۲(۵)     [فَیَخۡرُجُ مِنۡہُ الۡمَآءُ] یہ جملہ کل پانچ کلمات کا مجموعہ ہے یعنی ’’فَ‘‘ (پس/ چنانچہ) + ’’یخرج‘‘ (نکلتا ہے/ نکل آتا ہے/ + ’’مِنْ‘‘ (سے)+ ’’ہُ‘‘ (اس) + ’’الۡمَآءُ‘‘ (پانی) سے مرکب ہے۔ اس میں فعل ’’یَخْرُجُ‘‘ جس کا مادہ ’’خ ر ج‘‘ اور وزن ’’یَفْعُلُ‘‘ ہے، کے فعل مجرد کے باب معنی وغیرہ پر البقرہ:۲۱ [۱:۱۶:۲ (۱۰)] میں بات ہوئی تھی۔ اس فعل مجرد سے قرآن کریم میں ماضی کے مختلف صیغے ۱۳ جگہ اور مضارع کے صیغے قریباً ۴۰ جگہ آئے ہیں۔ ’’منہ‘‘= اس میں سے اور ’’الۡمَآءُ‘‘ (جس کا اردو ترجمہ ’’پانی‘‘ ہے) کا مادہ ’’م و ہ‘‘ اور وزن اصلی (لام تعریف نکال کر) ’’فَعَلٌ‘‘ ہے۔ اصلی شکل ’’مَوَہٌ‘‘ تھی جس میں واو متحرکہ ماقبل مفتوح الف میں بدل کر لفظ ’’الۡمَآءُ‘‘ بنتا ہے۔ اور اس میں خلافِ قیاس ’’ہ‘‘ کو ’’ء‘‘ میں بدل دیتے ہیں۔ اس کی جمع مکسر ’’مِیاہٌ‘‘ اور ’’امواہ‘‘ ہے جس میں ’’ہ‘‘ پھر لوٹ آتی ہے۔ اس مادہ سے فعل مجرد کے بارے میں (جو قرآن میں کہیں استعمال نہیں ہوا) البقرۃ:۲۲ [۱:۱۶:۲ (۹)] میں بات ہوئی تھی۔

  • اس طرح ’’فَیَخۡرُجُ مِنۡہُ الۡمَآءُ‘‘ کا لفظی ترجمہ بنتا ہے: ’’پس نکلتا ہے اس میں سے پانی۔‘‘ جسے بعض مترجمین نے مزید بامحاورہ بناتے ہوئے‘‘ اس میں سے پانی جھرتا/ رستا/ جھرجاتا/ نکل آتا/ نکلنے لگتا ہے‘‘ کی صورت میں ترجمہ کیا ہے۔ بعض نے یہاں سیاقِ عبارت میں پتھروں (الحجارۃ) کا ذکر اور ان کے لیے مؤنث ضمیر (ھا) کی وجہ سے ’’منہ‘‘ کی ضمیر مذکر کے باوجود یہاں ’’ان میں سے‘‘ کے ساتھ ترجمہ کر ڈالا ہے جسے بلحاظ مفہوم ہی درست کہہ سکتے ہیں۔

[وَاِنَّ مِنْھَا لَمَا] یہی عبارت ابھی اوپر [۱:۴۶:۲ (۴)] سے پہلے گزر چکی ہے۔ جہاں مختلف تراجم مع وجہ بیان ہوئے ہیں۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں