اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ البقرہ آیت نمبر ۶۹، ۷۰ اور ۷۱

قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنۡ لَّنَا مَا لَوۡنُہَا ؕ قَالَ اِنَّہٗ یَقُوۡلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ صَفۡرَآءُ ۙ فَاقِعٌ لَّوۡنُہَا تَسُرُّ النّٰظِرِیۡنَ ﴿۶۹﴾قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنۡ لَّنَا مَا ہِیَ ۙ اِنَّ الۡبَقَرَ تَشٰبَہَ عَلَیۡنَا ؕ وَ اِنَّاۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ لَمُہۡتَدُوۡنَ ﴿۷۰﴾قَالَ اِنَّہٗ یَقُوۡلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ لَّا ذَلُوۡلٌ تُثِیۡرُ الۡاَرۡضَ وَ لَا تَسۡقِی الۡحَرۡثَ ۚ مُسَلَّمَۃٌ لَّا شِیَۃَ فِیۡہَا ؕ قَالُوا الۡـٰٔنَ جِئۡتَ بِالۡحَقِّ ؕ فَذَبَحُوۡہَا وَ مَا کَادُوۡا یَفۡعَلُوۡنَ ﴿٪۷۱﴾ 

۱:۴۴:۲        اللغۃ

[قَالُوْ ادْعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنْ لَنَا] اس پوری عبارت کے الفاظ کی لغوی اور اعرابی تشریح و ترجمہ وغیرہ اس سے پہلے (بسلسلہ آیت ۶۸ قطعہ سابقہ) زیر بحث آچکے ہیں  دیکھئے [۱:۴۳:۲ (۵۔۶)]اور [۲:۴۳:۲](الاعراب) میں  ۴؎  یہاں ہم دوبارہ اس کا صرف ترکیبی لفظی ترجمہ لکھ دیتے ہیں ’’انہوں نے کہا تو پکار اپنے رب کو ہمارے لیے (کہ) وہ واضح کردے ہمارے لیے‘‘ اس کے مختلف بامحاورہ تراجم پر سابقہ قطعہ میں مفصل بات ہوچکی ہے۔ (حصہ اللغۃ میں)

 ۱:۴۴:۲ (۱) [مَا لَوۡنُہَا] اس میں ’’مَا‘‘ تو استفہامیہ (بمعنی کیا؟) ہے اور ’’لَوْنُھَا‘‘ مرکب اضافی  (لون + ھا) ہے جس میں ضمیر مجرور ’’ھا‘‘ بمعنی ’’اس کا‘‘ ہے ’’لَوْنٌ‘‘ کا مادہ ’’ل و ن‘‘ اور وزن ’’فَعْلٌ‘‘ ہے۔ اس مادہ سے فعل مجرد استعمال نہیں ہوتا۔ البتہ مزید فیہ کے ابواب تفعیل اور تفعل سے اَفعال (بمعنی رنگ دینا، رنگ بدلنا وغیرہ) استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم قرآن کریم میں اس مادہ سے کسی قسم کا کوئی صیغۂ فعل کہیں نہیں آیا۔ بلکہ اس مادہ سے ماخوذ صرف یہی لفظ (لَوْن) مفرد یا مرکب صورت میں دو جگہ آیا ہے۔اور اسی کی جمع مکسر ’’اَلْوان‘‘ بھی (مفرد یا مرکب شکل میں) کل سات جگہ آئی ہے۔

  • زیر مطالعہ کلمہ ’’لَوْنٌ‘‘ کے بنیادی معنی ’’رنگ‘‘ ہیں۔ پھر بطور استعارہ یہ لفظ ’’نوع‘‘ اور ’’قسم‘‘ وغیرہ کے معنی بھی دیتا ہے۔ تاہم قرآن کریم میں یہ لفظ ہرجگہ اپنے بنیادی معنی (رنگ یا رنگوں) کے لیے ہی استعمال ہوا ہے۔ یہاں (زیر مطالعہ جملہ میں) ’’مَالونھا؟‘‘ کا ترجمہ ’’اس کا رنگ کیا ہے؟‘‘ بنتا ہے۔ یہاں پھر ’’لون‘‘ کے مضاف الیہ کے طور پر ضمیر مونث ’’ھا‘‘ کا آنا ’’بقرۃ‘‘ کے ’’گائے‘‘ والے ترجمہ کی تائید کرتا ہے (اوپر ’’بقرۃ‘‘ کا ترجمہ ’’گائے‘‘ یا ’’بیل‘‘ کی بات ہوئی تھی)

[قَالَ اِنَّہٗ یَقُوْلُ اِنَّھَا بَقَرَۃٌ]ٹھیک یہی عبارت اوپر (قطعہ سابقہ میں) بسلسلۂ آیت میں ۶۸ زیر بحث آچکی ہے۔ اگر ضرورت ہو تو دیکھئے [۱:۴۳:۲ (۶)] کے بعد نیز [۲:۴۳:۲](الاعراب میں)  ۵؎ 

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں