اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

[أَنْ اَکُوْنَ]  میں ’’أَن‘‘ (بمعنی ’’کہ‘‘) تو وہی ہے جو فعل ’’عاذ  یعوذ‘‘ کے استعمال میں ’’مِنْ‘‘ کی جگہ آتا ہے اور جس کا ابھی اوپر ذکر ہوا ہے اور یہ بھی دراصل ’’مِنْ اَن‘‘ یعنی ’’اس سے کہ‘‘ کے معنی میں ہے۔

  • ’’اَکُوْنَ‘‘ کا مادہ ’’ک و ن‘‘ اور وزن اصلی ’’اَفْعُلَ‘‘ ہے جو دراصل ’’اَکْوُنَ‘‘ تھا جو اوپر بیان کردہ ’’اعوذ‘‘ کی تعلیل کی طرح ’’واو‘‘ کی حرکت ’’ک‘‘ کو دینے سے ’’اکونَ‘‘ ہوجاتا ہے۔ اس مادہ سے فعل (کان یکون ہونا) کے باب اور معنی وغیرہ پر البقرہ:۱۰ [۱:۸:۲ (۱۰)]میں بات ہوچکی ہے۔

اس طرح ’’اَن اکونَ‘‘ کا ترجمہ بنتا ہے ’’کہ میں ہوں‘‘ یعنی ’’میں ہو جاؤں‘‘ یا ’’بن جاؤں‘‘

۱:۴۳:۲ (۵)     [مِنَ الْجَاھِلِیْنَ] ’’مِنْ‘‘ تو حرف الجر (بمعنی ’’میں سے‘‘) ہے اور لفظ ’’الجاھلین‘‘ (جو یہاں سمجھانے کے لیے برسم املائی لکھا گیا ہے) کا مادہ ’’ج ھ ل‘‘ اور وزن (لام تعریف نکال کر) ’’فاعِلِیْنَ‘‘ ہے اس مادہ سے فعل مجرد ’’جِھل. . . . .یجھَل جَھْلًا وجَھَالۃً‘‘ (سمع سے) آتا ہے اور اس کے بنیادی معنی ہیں: ’’. . . . کا علم نہ رکھنا، . . . . . کو نہ جاننا، یا. . . . . سے جاہل ہونا‘‘. بنیادی طور پر یہ فعل متعدی ہے اور اس کا مفعول بنفسہ بھی آتا ہے ہے اور بعض صِلات کے ساتھ بھی۔ مثلاً کہتے ہیں ’’جھِلَہ، وجھِل بہٖ و جھِل مِنْہُ‘‘ (وہ اس سے بے خبر/ جاہل رہا)۔ ویسے عموماً اس کے ساتھ مفعول مذکور نہیں ہوتا اور اس طرح بلحاظ استعمال یہ فعل لازم کی طرح ’’جاہل ہونا، نادان ہونا‘‘ کے معنی دیتا ہے۔

گویا فعل ’’جھِل‘‘ ہر طرح ’’علِمَ‘‘ (جاننا) کی ضد (الٹ) ہے۔ اگرچہ عربوں کے کلام میں یہ بعض دفعہ  ’’عِلم‘‘ کی بجائے ’’حلمْ‘‘ کی ضد کے طور پر استعمال ہوا ہے جس کی مشہور مثال جاہلی شاعر عمرو بن کلثوم کا یہ شعر ہے۔    ؎  ألَا لَا یَجْھَلَنْ احدٌ عَلَیْنا فنجھَلْ فوقَ جھلِ الجاھلینا‘‘ (خبر دار ہمارے ساتھ کوئی گنوار پن سے پیش نہ آئے ورنہ گنواروں سے بڑھ کر گنوار ثابت ہوں گے) گویا ’’جَھِل علی. . . . .‘‘ کا مطلب ہے ’’سے بدتمیزی کرنا،. . . . کے ساتھ احمقانہ رویہ اختیار کرنا‘‘

’’جَھْل‘‘ بمعنی ’’نادانی‘‘ (بمقابلہ علم و آگہی) کے بھی بعض اہل لغت (مثلاً راغب) نے تین مدارج یا تین اقسام بیان کی ہے۔ (۱) مطلقاً علم ہی نہ رکھنا، یعنی نادان ہونا (۲) کسی چیز کے بارے میں اس کی حقیقت کے خلاف علم یا اعتقاد رکھنا یعنی الٹی سمجھ رکھنا (۳) کسی چیز کے بارے میں اس کے حق اور حقیقت ہونے کے خلاف عمل کرنا (چاہے اس کے بارے میں علم و اعتقاد درست رکھتا ہو یا غلط) یعنی جاہلانہ رویہ اختیار کرنا۔ اس تقسیم کے لحاظ سے زیر مطالعہ آیت میں ’’جاھلین‘‘ سے مراد اس تیسری قسم کے لوگ ہوسکتے ہیں۔

  • اور یہی وجہ ہے کہ بعض مترجمین نے ’’ان اکون من الجاھلین‘‘ (جس کا لفظی ترجمہ تو بنتا ہے ’’ کہ میں ہو جاؤں جاہلوں/ نادانوں میں سے‘‘) کا ترجمہ ’’کہ میں جہالت والوں کا سا کام کروں‘‘ سے کیا ہے جو مفہوم کو واضح کرتا ہے۔ اگرچہ بیشتر حضرات نے الفاظ عبارت کے مطابق ’’ کہ میں جاہلوں/ نادانوں میں سے ہوں‘‘ کی صورت میں ہی ترجمہ کیا ہے۔ اور بعض نے اس کا ترجمہ جملہ فعلیہ کی طرح ’’نادان بنوں، نادان بن جاؤں‘‘ سے کیا ہے۔ جس میں ’’مِنْ‘‘ کا ترجمہ ایک طرح سے نظر انداز ہوگیا ہے۔
اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں