اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ البقرہ  آیت ۶۲

۴۰:۲    اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا وَ النَّصٰرٰی وَ الصّٰبِئِیۡنَ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَہُمۡ اَجۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۪ۚ وَ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۶۲﴾

۱:۴۰:۲       اللغۃ

[اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا] ’’اِنَّ‘‘ حرف مشبہ بالفعل بمعنی ’’بے شک، یقیناً، تحقیق ‘‘ہے۔ مزید چاہیں تو دیکھ لیجیے[۱:۵:۲] ’’الّذِیْنَ‘‘ اسم موصول بمعنی’’وہ سب جو کہ‘‘ ہے۔ مزید وضاحت کے لیے چاہیں تو الفاتحہ:۷ [۱:۶:۱(۱)]دیکھئے۔ ’’اٰمنوا‘‘ کا مادہ ’’ا م ن‘‘ اور وزن اصلی ’’اَفْعَلُوْا‘‘ ہے۔ دراصل ’’أَأْمَنُوْا‘‘تھا۔ مہموز کے قاعدہ تخفیف کے ماتحت اس کا ’’أَ أْ اٰ (ئَ ا ۔ آ)  میں بدل گیا۔ یہ اس مادہ سے بابِ افعال کے فعل ماضی کا صیغہ جمع مذکر غائب ہے۔ اس مادہ سے فعل مجرد اور خود اس بابِ (اِفعال) سے فعل ’’آمن یومن‘‘ (ایمان لانا) کے معنی و استعمال پر البقرہ:۳ [۱:۳:۲ (۱)]میں بات ہوچکی ہے۔

اس عبارت کا لفظی ترجمہ بنتا ہے ’’بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے‘‘ لوگ میں ’’وہ سب‘‘ کا مفہوم موجود ہے بعض نے ’’ایمان لاچکے ہیں‘‘ سے ترجمہ کیا ہے جو عہد رسالت کے حوالے بلحاظ زمانہ درست ہے۔ بعض نے ’’مسلمان ہوئے/ ہیں‘‘ سے ترجمہ کیا ہے۔ ’’مسلمان‘‘، ’’مسلم ہی کی بگڑی ہوئی (اور فارسی ترکی اردو میں مستعمل صورت لفظ ہے۔ لغت اور اصطلاح میں ’’ایمان‘‘ اور ’’اسلام‘‘ دو الگ مفہوم رکھتے ہیں۔ تاہم عام مفہوم میں دونوں ہم معنی شمار ہوتے ہیں۔ بعض نے ’’الذین آمنوا‘‘ کا ترجمہ صرف ’’مسلمان‘‘ اور ’’ایمان والے‘‘ ہیں (بصورت جملہ اسمیہ) کیاہے جو لفظ سے ہٹ کر ہے۔ اگرچہ بلحاظ مفہوم غلط نہیں ہے۔

۱:۴۰:۲ (۱)     [والذین ھادوا] ’’وَ‘‘(اور) ’’الذین‘‘ (وہ لوگ جوکہ) ہے۔ یہاں ’’الذین‘‘ کی تکرار کی وجہ سے دوسرے ’’الذین‘‘ کے ترجمہ میں ’’بھی ‘‘لانا بہتر ہے یعنی ’’وہ بھی جو کہ‘‘ اگرچہ اکثر مترجمین نے ’’الذین‘‘ کا ہی دو دفعہ ترجمہ کرنا کافی سمجھا ہے۔

’’ھادوا‘‘  کا مادہ ’’ھ و د‘‘ اور وزن اصلی ’’فَعَلُوا‘‘  ہے۔ یہ دراصل  ’’ھَوَدُوا‘‘تھا جس میں واو متحرکہ ماقبل مفتوح الف میں بدل کر لکھی بولی جاتی ہے (مثل ’’قالوا‘‘) اس مادہ سے فعل مجرد ’’ھاد   یھُودو   ھوْدًا‘‘ (باب نصر سے مثل قال یقول) آتا ہے۔ اور اس کے بنیادی معنی ’’توبہ کرنا اور حق کی طرف مڑنا‘‘ ہیں۔ عموماً اس کے بعد ’’اِلٰی‘‘ کا صلہ آتا ہے۔ (جب یہ بتانا ہو کہ توبہ کے لیے کسی کی طرف مڑا) جیسا کہ ’’ اِنَّا هُدْنَآ اِلَيْكَ   ‘‘ (الاعراف:۱۵۶) میں آیا ہے۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں