اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

 

سورۃ۱لبقرہ آیت نمبر ۶

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا سَوَآءٌ عَلَیۡہِمۡ ءَاَنۡذَرۡتَہُمۡ اَمۡ لَمۡ تُنۡذِرۡہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۶﴾

۲:۵:۱      اللغۃ

            [اِنَّ] یہ حرف مشبہ بالفعل ہے جو اپنے اسم کو نصب اور خبر کو رفع دیتا ہے۔ بلحاظ معنی یہ حرف ِتاکید ہے۔ اردو میں اس کا ترجمہ ’’بے شک‘‘ یا ’’یقیناً ‘‘ فارسی میں ’’ہر آئینہ‘‘ اور انگریزی میں verilycertainly سے کیا جاتا ہے۔

            [الَّذین] پر الفاتحہ :۷ (۱:۶:۱)میں بات ہوچکی ہے یہاں اس کا ترجمہ ’’وہ لوگ جو کہ‘‘، ’’جنہوں نے کہ ‘‘ یا صرف ’’جو کہ‘‘ سے بھی ہوسکتا ہے۔

۱:۵:۲(۱)     [كَفَرُوْا] کا مادہ ’’ک ف ر‘‘ اور وزن ’’ فَعَلُوا‘‘ ہے۔ اس مادہ سے فعل ثلاثی مجرد کَفَر… یَکفُر کُفْرًا (باب نصر سے) ہمیشہ متعدی آتا ہے صلہ کے بغیر بھی اور باء (بِ) کے صلہ کے ساتھ بھی۔

  • جب یہ فعل بغیر صلہ کے آئے تو اس کے بنیادی معنی ’’چھپا دینا‘‘ ہوتے ہیں۔ مثلاً کَفَر الشَیْئَ = سَتَرہ و غَطَّاہُ=’’…کو چھپا دینا۔ ڈھانپ دینا‘‘ اور ان ہی معنی کی بنا پر لفظ ’’کافر‘‘ عربی زبان میں اندھیری رات، سمندر اور کسان وغیرہ کی صفت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
  • پھر اسی سے اس فعل میں "ناشکری کرنا" اور بے قدری کرنا"کے معنی پیدا ہوتے ہیں۔ اور ان معنی کے لیے یہ (فعل )صلہ کے ساتھ بھی اور صلہ کے بغیر بھی استعمال ہوتا ہے۔مثلا کفَر نِعْمَۃَ اللہِ یا کفَر بِنِعْمَۃَ اللہِ :اللہ کی نعمت کی ناشکری کرنا۔
  • پھر اس ’’ناشکری‘‘ سے ہی اس فعل میں ’’کسی چیز کو قبول کرنے یا ماننے سے انکار کرنا‘‘ کامفہوم پیدا ہوتا ہے۔ تاہم ان معنوں (انکار کرنا) کے لیے یہ فعل بالعموم صلہ (بِ)کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ اور صلہ کے بعد مفعول مذکور ہوتا ہے یعنی کفَر بِ… =… کا انکار کرنا، …کو نہ ماننا۔ مثلاً کفَر بِاللّٰہ=اس نے اللہ کا انکار کیا۔ اردو میں اس کے لیے ’’… سے کفر کرنا‘‘ بھی استعمال ہوتا ہے۔ ان معنوں (انکار کرنا، … نہ ماننا)کے لیے عموماً مفعول بنفسہٖ استعمال نہیں ہوتا۔ یعنی ’’ کَفَرَ اللّٰہ‘‘ نہیں کہتے۔ حتیٰ کہ قرآن کریم میں تین جگہ (البقرۃ :۱۵۲، ھود:۶۸،۶۸) جہاں یہ فعل صلہ کے بغیر مفعول بنفسہٖ کے ساتھ آیا ہے۔ مثلاً ’’کَفَرُوا رَبَّھُمْ‘‘ تویہاں ’’نعمۃَ‘‘ کا لفظ محذوف مان لیاجاتا ہے۔ ’’یعنی کَفرُوا نعمَۃ رَبّھِم‘‘ مراد ہے۔ دعائے قنوت میں ’’وَلَا نَکفُرُکَ‘‘ بھی گویا دراصل ’’لا نَکفرُ۱ نِعْمَتَک‘‘ ہے اور معنی ہیں ’’ناشکری یا بے قدری کرنا‘‘
  • بنیادی طور پر یہ فعل (کَفَرَ یَکفُر) متعدی ہے۔ تاہم اکثر اس کا مفعول محذوف کردیا جاتاہے۔ (اور قرآن کریم میں یہ استعمال یعنی بغیر ذکر مفعول، بکثرت ہے۔ جس کی ایک مثال یہی زیر مطالعہ آیت ہے) اس صورت میں اس کا اردو ترجمہ’’کا فرہونا، منکر ہونا‘‘ سے بھی کرلیاجاتا ہے۔ حالانکہ یہ فعل لازم نہیں ہے۔ دراصل ایسے تمام مواقع (استعمال) پر توحید، رسالت یا آخرت یا تینوں ہی مفعول محذوف ہوتے ہیں۔ یعنی ’’ایمانیات‘‘ کا انکار کرنا۔ یا اسلام کے بنیا دی عقائد کا انکار مراد ہوتا ہے جس کی اصل ’’حقیقت پر پردہ ڈالنا‘‘ ہی ہے۔
اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں