اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃالبقرہ آیت نمبر ۳۸ اور ۳۹

۲۷:۲      قُلۡنَا اہۡبِطُوۡا مِنۡہَا جَمِیۡعًا ۚ فَاِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ مِّنِّیۡ ہُدًی فَمَنۡ تَبِعَ ہُدَایَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۳۸﴾وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿٪۳۹﴾  

۱:۲۷:۲        اللغۃ

[قُلۡنَا اہۡبِطُوۡا مِنۡہَا جَمِیۡعًا ۚ] یہ ایک مکمل جملہ ہے جس کے تمام اجزاء (قلنااھبطوا منھا جمیعاً) پر الگ الگ بحث  پہلے گزر چکی ہے۔ مثلاً ’’قلنا‘‘جس کا مادہ ’’ق ول‘‘اور وزن  اصلی ’’فَعَلْنَا‘‘ہے۔ اس کے باب اور معنی (قال یقول = کہنا) وغیرہ کے علاوہ خود صیغۂ ’’قُلْنَا‘‘ کی ساخت اور تعلیل وغیرہ پر البقرہ:۳۴ یعنی ۱:۲۴:۲(۱)میں بات ہوچکی ہے یعنی ’’ہم نے کہا‘‘۔ ’’اھبطوا‘‘ کے مادہ، باب اور معنی وغیرہ پر ابھی اوپر البقرہ:۳۶ یعنی ۱:۲۶:۲(۵)میں بات ہوچکی ہے۔ ترجمہ ہے ’’ تم اتر جاؤ‘‘۔ ’’مِنْھا‘‘ مِنْ (میں سے/سے) اور ضمیر مجرور ’’ھا‘‘ (اس) کا مرکب ہے۔ ’’جَمِیْعًا‘‘ اس پر لغوی بحث البقرہ:۲۹ یعنی ۱:۲۰:۲(۷)میں گزر چکی ہے۔ جس کا ترجمہ ’’سارے، سب کے سب، ایک ساتھ اور سب ہی‘‘ہوسکتا ہے۔ اس طرح اس فقرے کا لفظی ترجمہ بنتا ہے: ’’ہم نے کہا اتر جاؤ (تم) اس میں سے سب کے سب‘‘ جس کی سلیس اردو ’’ہم نے کہا کہ تم سب کے سب اس میں سے اتر جاؤ‘‘ بنتی ہے۔ بعض مترجمین نے فاعل اللہ تعالیٰ ہونے کی بنا پر ’’قلنا‘‘ کا ترجمہ ’’ہم نے فرمایا، حکم دیا، حکم فرمایا‘‘ کی صورت میں کیا ہے۔ ’’اھبطوا‘‘ کا ترجمہ سب نے ’’اترجاؤ‘‘ یا ’’اترو‘‘ یا ’’نیچے اتر جاؤ‘‘سے ہی کیا ہے۔ ’’مِنْھا‘‘ کا ترجمہ بعض نے ’’اس سے‘‘ ہی کیا ہے تاہم بیشتر مترجمین نے اس کا ترجمہ ’’یہاں سے‘‘ کیا ہے جو ظرفیت کے مفہوم کے لیے اردو محاورہ ہے۔ البتہ جن حضرات نے ’’بہشت سے/ جنّت سے‘‘کے ساتھ ترجمہ کیا ہے اسے تفسیری ترجمہ ہی کہا جاسکتا ہے کیونکہ اصل لفظ سے بہر حال ہٹ کر ہے۔ ’’جَمِیْعًا‘‘ کا بامحاورہ ترجمہ اکثر نے ’’سب، سارے، تم سب، سب کے سب‘‘کی صورت میں کیا ہے جو سب ایک مفہوم رکھتے ہیں۔

۱:۲۷:۲(۱)    [فإِمَّا]: اس کی ابتدائی ’’فاء (فَ)‘‘ تو عاطفہ (بمعنی ’’پس؍پھر اس کے بعد)ہے اور لفظ ’’اِمَّا‘‘ کی دو صورتیں ہیں:

(۱) کبھی ’’اِمَّا‘‘ شرطیہ ہوتا ہے اس صورت میں یہ دراصل ’’اِنْ‘‘ (حرفِ شرط بمعنی ’’اگر‘‘) اور ’’مَا‘‘ (زائدہ۔ صرف برائے تاکید) کا مجموعہ ہوتا ہے۔ اور اس کا ترجمہ ’’اگر تو ایسا ہو کہ‘‘ یا صرف ’’اگر تو‘‘سے کیا جاسکتا ہے۔

(۲) کبھی ’’اِمَّا‘‘ حرف تفصیل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ جسے بعض دفعہ ’’حرفِ استفتاح‘‘ بھی کہتے ہیں۔ یہ ’’اِمَّا‘‘ مرکب نہیں بلکہ ایک اکٹھا مفرد حرف ہے۔ ’’اور بلحاظ معنی یہ ’’اَوْ‘‘ (یا/  یا پھر)کے مترادف ہی ہوتا ہے۔ البتہّ یہ ’’اِمَّا‘‘تکرار کے ساتھ (ایک ہی عبارت میں دو دفعہ) آتا ہے جب کہ ’’اَوْ‘‘کے استعمال میں تکرار ضروری نہیں ہوتی  ــ بلحاظ معنی یہ (اِمَّا) ’’اَوْ‘‘ کی طرح کبھی دوچیزوں میں کسی شک کو ظاہر کرتا ہے ـ یا دو چیزوں میں ’’تخییر‘‘ کے معنی دیتا ہے یعنی ’’یہ لویا وہ لو برابر ہے‘‘اور کبھی یہ ’’اباحۃ‘‘یعنی دونوں چیزوں کے جائز ہونے کا مفہوم دیتا ہے۔ اسی طرح یہ ’’ابہام‘‘ اور تفصیل‘‘کے معنی کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ان مختلف صورتوں میں اس کا اردو ترجمہ ’’یا‘‘، ’’یا پھر‘‘، ’’شاید کہ یہ یا وہ‘‘، ’’چاہو تو یہ یا وہ‘‘، ’’ایک صورت (یہ) اور دوسری (یوں)‘‘سے کیا جاسکتا ہے۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں