[وَاَمَّا] یہ ابھی اوپر بیان کردہ ’’فَاَمَّا‘‘ کی مانند ہے۔ اس کا اردو ترجمہ ہوگا:’’اور جو تو…‘‘ ، ’’اور جہاں تک ان لوگو ں کا تعلق ہے جو… ‘‘، ’’رہ گئے وہ لوگ جو…‘‘، ’’رہے…‘‘ بعض نے اس کا ترجمہ صرف ’’البتہ‘‘ سے ہی کردیا ہے۔
[اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا] میں ’’الَّذِین‘‘اسم موصول (بمعنی وہ لوگ جو کہ، جنہوں نے کہ)ہے اور ’’کفروا‘‘ کا مادہ ’’ک ف ر‘‘ اور وزن ’’فَعَلُوْا‘‘ ہے جو اس مادہ سے فعل مجرد (کفر یکفُر=انکار کرنا) سے فعل ماضی کا صیغہ جمع مذکر غائب ہے۔ اس فعل کے معنی اور استعمال کی بحث کے لیے البقرہ:۶ یعنی ۱:۵:۲(۱)دیکھئے۔ اس کا اردو ترجمہ بنتا ہے۔ ’’وہ جو کافر ہوئے‘‘ اسی کو بعض نے ’’وہ جو کافر ہیں‘‘ اور بعض نے صرف ’’کافر‘‘ سے ترجمہ کیا ہے۔
[فَیَقُوْلُوْن] میں ’’فَ‘‘ (فاء) عاطفہ بمعنی ’’پس‘‘ یا ’’سو‘‘ہے اور ’’یقولون‘‘ کا مادہ ’’ق ول‘‘ اور وزن اصلی ’’یَفْعَلُوْن‘‘ہے۔ جس کی اصلی شکل ’’یَقْوُلُوْن‘‘ تھی جس میں واو متحرکہ (جو عین کلمہ) ہے کی حرکت اس سے ماقبل والے حرف صحیح (جو یہاں ’’ق‘‘ ہے) کو دے دی جاتی ہے اور کلمہ ’’یقولون‘‘ بنتا ہے۔ اس مادہ سے فعل مجرد (قال یقول=کہنا)کے باب اور معنی و استعمال کی بات البقرہ:۸ یعنی ۱:۷:۲(۵)میں گزر چکی ہے۔
- اس طرح ’’یقولون‘‘ (جو فعل مجرد سے صیغہ مضارع جمع مذکر غائب ہے) کا ترجمہ تو بنتا ہے۔ ’’وہ کہتے ہیں یا کہیں گے‘‘ اکثر مترجمین نے فعل حال سے ترجمہ کیا ہے یعنی وہ کہتے ہیں ۔۔۔‘‘ تاہم بعض حضرات نے آیت کے مجموعی مضمون(کفار کے اعتراض) کو سامنے رکھتے ہوئے ’’یقولون‘‘ کا ترجمہ ’’یوں ہی کہتے رہیں گے‘‘اور ’’وہ تو یہی کہتے رہیں گے‘‘ کے ساتھ کیا ہے جو مفہوم کو ذرا بہتر ظاہر کرتا ہے۔
۱:۱۹:۲(۷) [مَاذَا] یہ ’’ما‘‘ استفہامیہ (دیکھئے ۱:۲:۲(۵))کے ساتھ کلمہ ’’ذا‘‘ مل کر بنا ہے۔ عموماً یہ مرکب خود ایک ہی لفظ یعنی کلمہ استفہام سمجھا جاتا ہے۔ زیادہ تر یہ غیر عاقل اشیاء کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس کے معنی بھی وہی ’’ مَا‘‘ والے یعنی ’’کیا؟ ‘‘ہی ہوتے ہیں۔ بعض نحویوں کے نزدیک یہ ’’مَا‘‘ استفہامیہ اور ’’ذا‘‘اسم موصول (’’الذی‘‘کے معنی میں)سے مرکب ہے۔ [1] اس صورت میں اس کاترجمہ ’’کون سی چیز‘‘، کیا کچھ ’’یا‘‘ کیا ہے وہ جو…‘‘سے کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ (ماذا) جملہ میں مبتداء بن کر بھی آسکتا ہے جیسے ’’ماذا عندکَ؟‘‘ میں ہے اور مفعول بہ ہوکر بھی آسکتا ہے جیسے ’’ماذا فَعَلْتَ؟‘‘ میں ہے۔
- بیشتر اردو مترجمین نے یہاں اس (ماذا) کا ترجمہ ’’کیا؟‘‘ ہی کیا ہے اگرچہ بعض نے ’’وہ کون(مطلب) ‘‘ اور ’’کون سی(غرض)‘‘ کے ساتھ بھی ترجمہ کیا ہے۔
۱:۱۹:۲(۸) [اَرَادَ اللہُ] کے دوسرے جزء (اسم جلالت۔ اللہ)کے لغوی پہلوؤں پر سورۃ الفاتحہ کے شروع میں ’’بسم اللہ‘‘ کے ضمن میں بحث گزر چکی ہے۔
__________________________________________
[1] اعراب القرآن (للنحاس) ج۱ ص۲۰۴ نیز التبیان (للعکبری) ج۱ ص۴۳۔ ۴۴۔