اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ البقرۃ  آیت نمبر  ۵۷

۳۶:۲    وَ ظَلَّلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡغَمَامَ وَ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡمَنَّ وَ السَّلۡوٰی ؕ کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ ؕ وَ مَا ظَلَمُوۡنَا وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ ﴿۵۷﴾

۱:۳۶:۲       اللغۃ

 [وَظَلَّلْنَا] میں ابتدائی ’’وَ‘‘ عاطفہ بھی ہوسکتی ہے اور مستانفہ بھی [’’وَ‘‘کے استعمالات اور معانی کے چاہیں تو دیکھ لیجئے[۱:۴:۱ (۳)]  اور  [۱:۷:۲ (۱)]

اور ’’ظَلَّلْنَا‘‘ کا مادہ ’’ظ ل ل‘‘ اور وزن ’’فَعَّلْنَا‘‘ ہے۔

اس مادہ سے فعل مجرد ’’ظَلَّ یضَلُّ (دراصل ظَلِلَ یَظْلَلُظَلًّا (باب سمع سے) آتا ہے اور اس کے معنی ہیں: ’’رہنا، (دن بھر) رہنا، لگے رہنا، لگاتار رہنا، گزرنا، ہوا رہنا‘‘۔ یہ فعل لازم ہے اور زیادہ تر بطور فعل ناقص استعما ل ہوتا ہے جیسے ’’ ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا ‘‘ (النحل:۵۸) یعنی ’’اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور رہتا ہے‘‘ بطور فعل ناقص اس کی خبر کوئی اسم یا فعل مضارع ہوتا ہے اور (ظلّ) ماضی اور متعلقہ مضارع دونوں کی گردان (ماضی استمراری کی طرح) ساتھ ساتھ چلتی ہے مثلاً کہیں گے ’’ظل یکتب، ظلّو یکتبون‘‘ وغیرہ۔

  • اس فعل کے صرف ماضی کے صیغوں میں (مضارع میں نہیں) لام کلمہ (جو یہاں دوسرا ’’ل‘‘ ہے) کے ساکن ہونے والے (آخری نو) صیغوں میں عموماً صرف ایک ہی ’’لام‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ یعنی ’’ظَلَلنَ، ظَلَلْتَ، ظَلَلْنَا ‘‘وغیرہ کو ظَلْنَ، ظَلْتَ، ظَلْتِ، ظَلْتُ، ظَلْنَا‘‘وغیرہ پڑھا جاتا ہے۔ اگرچہ اصلی شکل بھی استعمال ہوتی ہے بلکہ عین کلمہ والے (پہلے) لام کے گر جانے کی وجہ سے فعل اجوف کی طرح سے ان (نو) صیغوں میں فائے کلمہ (جو یہاں ’’ظ‘‘ ہے) کی کسرہ (ـــــِــــ) بھی پڑھی جاسکتی ہے یعنی ’’ظِلْن، ظِلْتُ، ظِلْنَا‘‘ وغیرہ (خاف یخاف سے ’’خِفْتُ، خِفْنَا کی طرح) تاہم ان نو صیغوں میں سے قرآنِ کریم میں ’’ظَلْتَ‘‘ اور ’’ظَلْتُم‘‘ ہی آئے ہیں)یعنی فائے کلمہ ’’ظ‘‘ کی فتحہ (ـــــَــــ) اور عین کلمہ ل کے حذف کے ساتھ) ’’ ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا  ‘‘ (طہ:۹۷) اور ’’ فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُوْنَ ‘‘ (الواقعہ:۶۵) میں ۔ قرآن کریم میں اس فعل مجرد سے فعل ماضی کے سات اور فعل مضارع کے صرف دوصیغے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ باب تفعیل سے ماضی کا ایک ہی صیغہ دو جگہ اور مشتق و ماخوذ اسماء اور مصادر (ظِلٌّ، ظُلَّۃٌ، ظِلال، ظُلَلٌ وغیرہ) ۲۲ مقامات پر وارد ہوئے  ہیں ان کے معانی وغیرہ پر حسب موقع بات ہوگی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔
اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں