اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ البقرہ آیت نمبر  ۲۳ اور ۲۴

   وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ رَیۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلٰی عَبۡدِنَا فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَۃٍ مِّنۡ مِّثۡلِہٖ ۪ وَ ادۡعُوۡا شُہَدَآءَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۲۳﴾فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا وَ لَنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیۡ وَقُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الۡحِجَارَۃُ ۚۖ اُعِدَّتۡ لِلۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۲۴﴾ 

۱:۱۷:۲      اللغۃ

      [وَ] کے معنی و استعمال پر الفاتحہ:۱   یعنی ۱:۴:۱(۳) میں  بات ہو چکی ہے۔

۱:۱۷:۲(۱)     [اِنْ] یہ حرف  عربی زبان میں کئی معنوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ان میں سے زیادہ اہم مواقع حسب ذیل ہیں:۔

(۱)     ’’اِنْ ‘‘ شرطیہ  ـــ زیادہ تر یہ حرف ِشرط کے طور پر استعمال ہوتا ہے ۔اور اس صورت میں یہ دو فعل مضارع کو جَزْم دیتا ہے یعنی جو فعل مضارع شرط میں آئے اور جو جوابِ شرط میں آئے دونوں مجزوم ہوتے ہیں اگر مضارع کی بجائے فعل ماضی آئے (جیسے آیت زیر مطالعہ میں دودفعہ آیا ہے) تو اس پر اس (اِنْ) کا کوئی عمل نہیں ہوتا۔ ’’ اِنْ ‘‘ شرطیہ کا اردوترجمہ عموما’’اگر‘‘ سے کیا جاتا ہے۔ جیسے ’’اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ‘‘ (اگر تم لَوٹو گے تو ہم بھی لَوٹیں گے)۔

(۲)    اِنْ نافیہ : یہ ’’لیس‘‘ اور ’’ما‘‘ (نافیہ) کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اگرچہ عموماً اِنْ کا عمل (اسم کو رفع اور خبر کو نصب دینا) نہیں کرتا۔ زیادہ تر اس کے بعد جملے میں حرف استثناء ’’اِلَّا‘‘ آتا ہے۔ اس کا ترجمہ عموماً ’’نہیں (ہے/ہیں/ہو)‘‘سے کیا جاتا ہے۔ جیسے ’’اِنِ الکافِرُون اِلَّا فی غرور‘‘(نہیں ہیں کافر مگر دھوکے میں) بامحاورہ ترجمہ کے لیے ایسی صورت میں اس کا ترجمہ ’’صرف‘‘ یا محض کے ساتھ مثبت جملے کی صورت میں بھی کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً (کافر محض دھوکے میں ہیں)

(۳)   اِنْ مخفّفہ: یہ دراصل ’’ اِنَّ ‘‘ ہی ہوتا ہے اس کا ترجمہ بھی وہی ’’بے شک‘‘ یا ’’یقینا‘‘ ہی کیا جاتا ہے۔ البتہ   اس کا حرف مشبہ بالفعل والا عمل (اسم کو نصب اور خبر کو رفع دینا) عموماً ختم ہو جاتا ہے۔   اس کی خبر پر ’’لام‘‘ (لَ) لگتا ہے جو دراصل ’’ اِنْ ‘‘ کے اسم یا خبر پر آنے والا’’لام مزحلقہ ‘‘ ہی ہوتا ہے مگر ’’اِنْ‘‘  مخففہ  کی صورت میں نحوی اسے"لامِ فارقہ" کہتے ہیں کیونکہ اس کے ذریعے ہی "اِنْ "مخففہ کو اِنْ شرطیہ یا  اِنْ نافیہ سے الگ پہچانا جا تا ہے۔

(۴)   کبھی  اِنْ شرطیہ کو لائے نافیہ کے ساتھ ملا کر لکھ دیتے ہیں یعنی ’’اِنْ لا‘‘ کو ’’اِلَّا‘‘ کی طرح لکھتے ہیں۔ اس وقت اس کی ’’ اِلَّا استثنائیہ‘‘ سے تمیز ضروری ہے۔ اور اس کا ترجمہ ’’اگرنہ‘‘ سے کیا جاتا ہے۔’’ اِنْ لا ‘‘ کی یہ صورت (اِلَّا) قرآن کریم میں متعدد جگہ ہمارے سامنے آئے گی۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں