سورۃ آل عمران آیت نمبر ١ تا ۲۰
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
{الٓمَّٓ ۙ﴿۱﴾}
[الٓمَّٓ ۙ]
{اللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۙ الۡحَیُّ الۡقَیُّوۡمُ ؕ﴿۲﴾}
[ اللّٰہُ : اللہ] [لَآ اِلٰــہَ : کسی قسم کا کوئی الٰہ نہیں ہے ] [اِلاَّ : سوائے اس کے کہ ] [ہُوَ : وہ ہے ] [الْحَیُّ : جو (حقیقتاً) زندہ ہے] [الْقَیُّوْمُ : جو (حقیقی) نگران و کفیل ہے]"
{نَزَّلَ عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ بِالۡحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہِ وَ اَنۡزَلَ التَّوۡرٰىۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ ۙ﴿۳﴾}
[نَزَّلَ : اس نے بتدریج اتارا] [عَلَیْکَ : آپؐ پر ] [الْکِتٰبَ : اِس کتاب کو ] [بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ] [مُصَدِّقًـا : تصدیق کرنے والی ہوتے ہوئے] [لِّمَا : اس کی جو ] [بَیْنَ یَدَیْہِ : اس سے پہلے ہے ] [وَاَنْزَلَ : اور اس نے اتارا ] [التَّوْرٰىۃَ : تورات کو ] [وَالْاِنْجِیْلَ : اور انجیل کو ]"
{مِنۡ قَبۡلُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ اَنۡزَلَ الۡفُرۡقَانَ ۬ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ لَہُمۡ عَذَابٌ شَدِیۡدٌ ؕ وَ اللّٰہُ عَزِیۡزٌ ذُو انۡتِقَامٍ ﴿۴﴾}
[مِنْ قَـبْلُ : اس سے پہلے ] [ہُدًی : ہدایت ہوتے ہوئے ] [لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے ] [وَاَنْزَلَ : اور (پھر) اس نے اتارا] [الْفُرْقَانَ : خوب فرق واضح کرنے والے کو] [اِنَّ الَّذِیْنَ : بےشک جنہوں نے ] [کَفَرُوْا : انکار کیا ] [بِاٰیٰتِ اللّٰہِ : اللہ کی آیتوں کا ] [لَہُمْ : ان کے لیے ہے ] [عَذَابٌ شَدِیْدٌ : ایک سخت عذاب] [وَاللّٰہُ : اور اللہ ] [عَزِیْزٌ : بالادست ہے ] [ذُوانْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا ہے
ن ق م
نَقَمَ (ض) نَقْمًا : (1) کسی چیز کی کوئی چیز بری لگنا۔ (2) سزا دینا۔ {وَ مَا نَقَمُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ اَغۡنٰہُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗ } (التوبۃ:74)’’ اور ان کو برا نہیں لگا سوائے اس کے کہ ان کو مال‘ دار کیا اللہ نے اور اس کے رسول نے‘‘۔
اِنْـتَقَمَ (افتعال) اِنْتِقَامًا : اہتمام سے سزا دینا‘ بدلہ لینا‘ آیت زیر مطالعہ۔
مُنْتَقِمٌ (اسم الفاعل) : بدلہ لینے والا۔ {اِنَّا مِنَ الۡمُجۡرِمِیۡنَ مُنۡتَقِمُوۡنَ ﴿٪۲۲﴾} (السجدۃ) ’’ یقینا ہم مجرموں سے بدلہ لینے والے ہیں۔‘‘
ترکیب : ’’ مُصَدِّقًا‘‘ حال ہے ’’ اَلْکِتٰبَ‘‘ کا اور ’’ یَدَیْہِ‘‘ کی ضمیر بھی ’’ اَلْکِتٰبَ‘‘ کے لیے ہے جس پر لام تعریف ہے۔ ’’ ھُدًی‘‘ حال ہے ’’ اَلتَّوْرٰىۃَ وَالْاِنْجِیْلَ‘ ‘ کا۔ ’’ وَاللّٰہُ‘‘ مبتدأ ہے۔ ’’ عَزِیْزٌ‘‘ اس کی خبر اوّل ہے اور ’’ ذُو انْتِقَامٍ‘‘ خبر ثانی ہے۔"
{اِنَّ اللّٰہَ لَا یَخۡفٰی عَلَیۡہِ شَیۡءٌ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ ؕ﴿۵﴾}
[اِنَّ اللّٰہَ : بےشک اللہ ] [لاَ یَخْفٰی : پوشیدہ نہیں ہوتی ] [عَلَیْہِ : اس سے ] [شَیْئٌ : کوئی چیز ] [فِی الْاَرْضِ : زمین میں ] [ وَ لَا فِی السَّمَآءِ : اور نہ ہی آسمان میں]"