اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{اِنۡ تُبۡدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا ہِیَ ۚ وَ اِنۡ تُخۡفُوۡہَا وَ تُؤۡتُوۡہَا الۡفُقَرَآءَ فَہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ؕ وَ یُکَفِّرُ عَنۡکُمۡ مِّنۡ سَیِّاٰتِکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ ﴿۲۷۱﴾} 

اِنْ : اگر ] [تُبْدُوا : تم لوگ ظاہر کرو] [الصَّدَقٰتِ : صدقات کو ] [فَنِعِمَّا : تو کیا ہی اچھا ہے ] [ہِیَ : وہ ] [وَاِنْ : اور اگر ] [تُخْفُوْہَا : تم لوگ چھپائو اس کو ] [وَتُؤْتُوْہَا : اور پہنچائو اسے ] [الۡفُقَرَآءَ : حاجت مندوں کو ] [فَہُوَ : تو وہ (بھی) ] [خَیْرٌ : بہتر ہے ] [لَّــکُمْ : تم لوگوں کے لیے ] [وَیُکَفِّرُ : اور وہ دور کرے گا ] [عَنْکُمْ : تم سے ] [مِّنْ سَیِّاٰتِکُمْ: تمہاری برائیوں کو] [وَاللّٰہُ : اور اللہ ] [بِمَا : اس سے جو ] [تَعْمَلُوْنَ : تم لوگ کرتے ہو] [خَبِیْرٌ : آگاہ ہے ]

 خ ف ی

 خَفِیَ (س) خُفْیَۃً : پوشیدہ ہونا‘ چھپا ہوا ہونا۔{وَ مَا یَخۡفٰی عَلَی اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ} (ابرٰھیم:38) ’’ اور پوشیدہ نہیں ہوتی اللہ پر (یعنی اللہ سے) کوئی بھی چیز۔‘‘

 خَافٍ (اسم الفاعل) : پوشیدہ ہونے والا ۔ {لَا تَخۡفٰی مِنۡکُمۡ خَافِیَۃٌ ﴿۱۸﴾} (الحاقّۃ) ’’ پوشیدہ نہیں ہوگی تم سے کوئی پوشیدہ ہونے والی (جان) ۔‘‘

 اَخْفٰی (افعل التفضیل) : زیادہ پوشیدہ۔ {فَاِنَّہٗ یَعۡلَمُ السِّرَّ وَ اَخۡفٰی ﴿۷﴾ } (طٰہٰ) ’’ تو وہ جانتا ہے بھید کو اور زیادہ پوشیدہ کو۔‘‘

 خَفِیٌّ (فَعِیْلٌ کے وزن پر صفت) : پوشیدہ۔ {اِذۡ نَادٰی رَبَّہٗ نِدَآءً خَفِیًّا ﴿۳﴾} (مریم) ’’ اور جب اس نے پکارا اپنے رب کو ایک پوشیدہ پکار سے۔‘‘

 اَخْفٰی (افعال) اِخْفَائً : پوشیدہ کرنا‘ چھپانا۔ {وَ اَنَا اَعۡلَمُ بِمَاۤ اَخۡفَیۡتُمۡ وَ مَاۤ اَعۡلَنۡتُمۡ ؕ} (المُمتحنۃ:1) ’’ اور مَیں جانتا ہوں اس کو جو تم لوگ چھپاتے ہو اور اس کو جو تم لوگ اعلان کرتے ہو۔‘‘

 اِسْتَخْفٰی (استفعال) اِسْتِخْفَائً : پوشیدگی چاہنا‘ یعنی چھپنا۔{یَّسۡتَخۡفُوۡنَ مِنَ النَّاسِ وَ لَا یَسۡتَخۡفُوۡنَ مِنَ اللّٰہِ} (النسائ:108) ’’ وہ لوگ چھپتے ہیں انسانوں سے اور نہیں چھپتے اللہ سے۔‘‘

 مُسْتَخْفٍ (اسم الفاعل) : چھپنے والا۔ {وَ مَنۡ ہُوَ مُسۡتَخۡفٍۭ بِالَّیۡلِ} (الرعد:10) ’’ اور وہ جو چھپنے والا ہے رات میں۔‘‘

 ترکیب : ’’ تُؤْتُوْا‘‘ کا مفعول اوّل ’’ ھَا‘‘ کی ضمیر ہے جو ’’ اَلصَّدَقٰتِ‘‘ کے لیے ہے اور ’’ الۡفُقَرَآءَ ‘‘ مفعول ثانی ہے۔ ’’ یُکَفِّرُ‘‘ کا فاعل اس میں ’’ ھُوَ‘‘ کی ضمیر ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ اس کو ’’ اَلصَّدَقٰتِ‘‘ کے لیے ماننا ممکن نہیں ہے ‘ کیونکہ ایسی صورت میں فعل ’’ تُکَفِّرُ‘‘ آتا ہے۔

نوٹ (1) : فرض صدقہ یعنی زکوٰۃ کو اعلانیہ دینا افضل ہے۔ اس کے علاوہ جو صدقات و خیرات ہیں ان کو چھپانا زیادہ بہتر ہے۔ یہی اصول تمام اعمال کے لیے ہے کہ فرائض کو اعلانیہ انجام دینا فضیلت رکھتا ہے اور نوافل کو چھپا کر کرنا افضل ہے۔ (تفہیم القرآن)"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں