{وَ لَا تَنۡکِحُوا الۡمُشۡرِکٰتِ حَتّٰی یُؤۡمِنَّ ؕ وَ لَاَمَۃٌ مُّؤۡمِنَۃٌ خَیۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِکَۃٍ وَّ لَوۡ اَعۡجَبَتۡکُمۡ ۚ وَ لَا تُنۡکِحُوا الۡمُشۡرِکِیۡنَ حَتّٰی یُؤۡمِنُوۡا ؕ وَ لَعَبۡدٌ مُّؤۡمِنٌ خَیۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِکٍ وَّ لَوۡ اَعۡجَبَکُمۡ ؕ اُولٰٓئِکَ یَدۡعُوۡنَ اِلَی النَّارِ ۚۖ وَ اللّٰہُ یَدۡعُوۡۤا اِلَی الۡجَنَّۃِ وَ الۡمَغۡفِرَۃِ بِاِذۡنِہٖ ۚ وَ یُبَیِّنُ اٰیٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۲۲۱﴾٪}
[ وَ لَا تَنۡکِحُوا : اور تم لوگ نکاح مت کرو] [ الْمُشْرِکٰتِ : مشرک خواتین سے ] [ حَتّٰی : یہاں تک کہ ] [ یُؤْمِنَّ : وہ ایمان لے آئیں] [ وَلَاَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ : اور یقینا کوئی مومن کنیز] [ خَیْرٌ : بہتر ہے ] [ مِّنْ مُّشْرِکَۃٍ : کسی مشرک خاتون سے] [ وَّلَوْ : اور خواہ ] [ اَعْجَبَتْکُمْ : وہ دلکش لگے تم لوگوں کو] [ وَ لَا تَنۡکِحُوا : اور تم لوگ نکاح میں مت دو] [ الْمُشْرِکِیْنَ : مشرکوں کے ] [ حَتّٰی : یہاں تک کہ ] [ یُؤْمِنُوْا : وہ لوگ ایمان لے آئیں] [ وَلَــعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ: اور یقینا ایک مومن غلام] [ خَیْرٌ : بہتر ہے ] [ مِّنْ مُّشْرِکٍ : کسی مشرک سے ] [ وَّلَــوْ: اور خواہ ] [ اَعْجَبَکُمْ : وہ بھلا لگے تم کو ] [ اُولٰٓئِکَ : وہ لوگ ] [ یَدْعُوْنَ : بلاتے ہیں ] [ اِلَی النَّارِ : آگ کی طرف ] [ وَاللّٰہُ : اور اللہ ] [ یَدْعُوْآ : بلاتا ہے ] [ اِلَی الْجَنَّۃِ وَالْمَغْفِرَۃِ : جنت اور مغفرت کی طرف] [ بِاِذْنِہٖ : اپنی اجازت سے ] [ وَ یُبَیِّنُ : اور وہ واضح کرتا ہے] [ اٰیٰتِہٖ : اپنی نشانیوں کو ] [ لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے ] [ لَعَلَّہُمْ : شاید کہ وہ لوگ ] [ یَتَذَکَّرُوْنَ : یاد دہانی حاصل کریں]
ن ک ح
نَـکَحَ (ض) نَـکْحًا : شادی کرنا‘ کسی سے نکاح کرنا۔ {فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ} (البقرۃ:230) ’’ تو وہ خاتون حلال نہیں ہے اس کے لیے اس کے بعد یہاں تک کہ وہ خاتون نکاح کرے کسی شوہر سے اس کے علاوہ۔‘‘
اِنْکِحْ (فعل امر) : تو نکاح کر۔ {فَانۡکِحُوۡہُنَّ بِاِذۡنِ اَہۡلِہِنَّ} (النسائ:25) ’’ پس تم لوگ نکاح کرو ان خواتین سے ان کے گھر والوں کی اجازت سے۔‘‘
نِکَاحٌ (اسم فعل) : شادی‘ نکاح۔ {اِلَّاۤ اَنۡ یَّعۡفُوۡنَ اَوۡ یَعۡفُوَا الَّذِیۡ بِیَدِہٖ عُقۡدَۃُ النِّکَاحِ ؕ} (البقرۃ:237) ’’ سوائے اس کے کہ وہ خواتین معاف کر دیں یا وہ بڑھا دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔‘‘
اَنْـکَحَ (افعال) اِنْکَاحًا : کسی کو کسی کے نکاح میں دینا۔ {اِنِّیۡۤ اُرِیۡدُ اَنۡ اُنۡکِحَکَ اِحۡدَی ابۡنَتَیَّ ہٰتَیۡنِ} (القصص:27) ’’ بیشک میں ارادہ رکھتا ہوں کہ میں نکاح میں دوں تیرے اپنی ان دو بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کو۔‘‘
اَنْـکِحْ (فعل امر) : تو نکاح میں دے۔ {وَ اَنۡکِحُوا الۡاَیَامٰی مِنۡکُمۡ} (النور:32) ’’ اور تم لوگ نکاح میں دو اپنوں میں سے بیوائوں کو۔‘‘
اِسْتَنْکَحَ (استفعال) اِسْتِنْکَاحًا : کسی سے نکاح کرنا یا نکاح چاہنا۔ {اِنۡ اَرَادَ النَّبِیُّ اَنۡ یَّسۡتَنۡکِحَہَا ٭} (الاحزاب:50) ’’ اگر ارادہ کریں نبی (ﷺ) کہ وہ نکاح کریں اس سے۔‘‘