{وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّقُوۡلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿۲۰۱﴾}
[ وَمِنْہُمْ : اور ان میں وہ بھی ہیں ] [ مَّنْ : جو ] [ یَّقُوْلُ : کہتے ہیں ] [ رَبَّنَآ : اے ہمارے ربّ] [ اٰتِنَا : تو دے ہم کو ] [ فِی الدُّنْیَا: دنیا میں ] [ حَسَنَۃً : بھلائی ] [ وَّفِی الْاٰخِرَۃِ : اور آخرت میں ] [ حَسَنَۃً : بھلائی ] [ وَّقِنَا : اور تو بچا ہم کو ] [ عَذَابَ النَّارِ: آگ کے عذاب سے ]
ترکیب : ’’ مِنْھُمْ‘‘ کی ضمیر گزشتہ آیت کے لفظ ’’ النَّاس‘‘ کے لیے ہے۔ ’’ اٰتِنَا‘‘ میں ’’ اٰتِ‘‘ فعل امر ہے‘ ضمیر مفعولی ’’ نَا‘‘ مفعول اوّل ہے اور ’’ حَسَنَۃً‘‘ مفعول ثانی ہے۔ ’’ قِنَا‘‘ میں ’’ قِ‘‘ فعل امر ہے‘ ضمیر مفعولی ’’ نَا‘‘ مفعول اوّل ہے اور ’’ عَذَابَ النَّارِ‘‘ مفعول ثانی ہے۔"
{اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ نَصِیۡبٌ مِّمَّا کَسَبُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ ﴿۲۰۲﴾}
[ اُولٰٓئِکَ : وہ لوگ ہیں ] [ لَہُمْ : جن کے لیے ] [ نَصِیْبٌ : ایک حصہ ہے ] [ مِّمَّا : اس میں سے جو ] [ کَسَبُوْا: انہوں نے ] [ کمایا] [ وَاللّٰہُ : اور اللہ ] [ سَرِیْعُ الْحِسَابِ : حساب لینے میں تیز ہے ]
ن ص ب
نَصَبَ (ف ۔ ض) نَصْبًا : (1) کسی چیز کو گاڑنا‘ جمانا۔ (2) کسی کو تکلیف دینا۔ {وَ اِلَی الۡجِبَالِ کَیۡفَ نُصِبَتۡ ﴿ٝ۱۹﴾ } (الغاشیۃ) ’’ اور پہاڑوں کی طرف (نہیں دیکھتے کہ) کیسے وہ جمائے گئے۔‘‘
نَصِبَ (س) نَصَبًا : محنت کرنا‘ کوشش کرنا۔
اِنْصَبْ (فعل امر) : تو محنت کر‘ کوشش کر۔ {فَاِذَا فَرَغۡتَ فَانۡصَبۡ ۙ﴿۷﴾وَ اِلٰی رَبِّکَ فَارۡغَبۡ ٪﴿۸﴾ } (الم نشرح: الانشراح) ’’ پس جب بھی آپؐ فارغ ہوں تو آپؐ محنت کریں اور اپنے رب کی طرف پھر رغبت کریں۔‘‘
نَاصِبٌ (اسم الفاعل) : محنت کرنے والا‘ کوشش کرنے والا۔ {وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ خَاشِعَۃٌ ۙ﴿۲﴾عَامِلَۃٌ نَّاصِبَۃٌ ۙ﴿۳﴾ } (الغاشیۃ) ’’ کچھ چہرے اس دن خوف زدہ ہونے والے ہیں‘ عمل کرنے والے ‘ محنت کرنے والے۔‘‘
نَصَبٌ (اسم ذات) : مشقت‘ تکلیف۔ {لَا یَمَسُّھُمْ فِیْھَا نَصَبٌ} (الحجر:48) ’’ نہیں پہنچے گی ان کو اس میں کوئی مشقت۔‘‘
نُصْبٌ (اسم ذات) : ایذا‘ تکلیف۔ {اَنِّیۡ مَسَّنِیَ الشَّیۡطٰنُ بِنُصۡبٍ وَّ عَذَابٍ ﴿ؕ۴۱﴾ } (صٓ) ’’ کہ چھوا مجھ کو شیطان نے ایذا سے اور عذاب سے۔‘‘
نُصُبٌ ج اَنْصَابٌ (اسم ذات) : بھینٹ چڑھانے کی علامت کے لیے گاڑے ہوئے پتھر‘ استھان‘ بت۔{وَ مَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ } (المائدۃ:3) ’’ اور جو ذبح کیا گیا استھان پر۔‘‘{اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ } (المائدۃ:90) ’’ کچھ نہیں سوائے اس کے کہ نشہ اور جوا اور استھان اور پانسے نجاست ہیں۔‘‘
نَصِیْبٌ (فَعِیْلٌ کے وزن پر اسم المفعول کے معنی میں صفت) : گاڑا ہوا‘ جمایا ہوا۔ پھر کسی چیز کے کسی کے لیے مقرر کردہ حصے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ (آیت زیرِ مطالعہ)