{وَ مَثَلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا کَمَثَلِ الَّذِیۡ یَنۡعِقُ بِمَا لَا یَسۡمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً ؕ صُمٌّۢ بُکۡمٌ عُمۡیٌ فَہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۷۱﴾}
[ وَمَثَلُ الَّذِیْنَ : اور ان لوگوں کی مثال جنہوں نے ] [ کَفَرُوْا : کفر کیا] [ کَمَثَلِ الَّذِیْ : اس کی مثال کی مانند ہے] [ یَنْعِقُ : جو ہانک پکار کرتا ہے۔] [ بِمَا : اس کو جو] [ لَا یَسْمَعُ: سن کر نہیں سمجھتا] [ اِلاَّ : سوائے] [ دُعَآءً : دعا کے] [ وَّ نِدَآءً: اور آواز کے] [ صُمٌّ : بہرے ہیں] [ بُــکْمٌ : گونگے ہیں] [ عُمْیٌ : اندھے ہیں] [ فَھُمْ : پس وہ لوگ ] [ لَا یَعْقِلُوْنَ: عقل سے کام نہیں لیتے]
ن ع ق
نَعَقَ (ض) نَعْقًا: کوے کا کائیں کائیں کرنا‘ چرواہے کا جانور ہانکنے کے لیے آواز نکالنا‘ ہانک پکار کرنا۔ (آیت زیرِ مطالعہ)
ن د و
نَدَا (ن) نَدْوًا: مجلس میں جمع ہونا‘ مجلس میں جمع کرنا۔
ن د ی
نَدِیَ (س) نَدًی : گیلا ہونا‘ تر ہونا۔
نَادٍ : فَاعِلٌ کا وزن ہے‘ لیکن اسم ذات کے طور پر مجلس اور اہل مجلس کے معانی میں آتا ہے۔ {وَ تَاۡتُوۡنَ فِیۡ نَادِیۡکُمُ الۡمُنۡکَرَ ؕ} (العنکبوت:29) ’’ اور تم لوگ آتے ہو اپنی مجلس میں برائی کے ساتھ۔‘‘ {فَلۡیَدۡعُ نَادِیَہٗ ﴿ۙ۱۷﴾} (العلق) ’’ پس اسے چاہیے کہ وہ بلائے اپنے اہل مجلس کو‘‘۔
نَدِیٌّ (اسم نسبت) : مجالس والا‘ مجلسی (بیٹھک باز) ۔ {اَیُّ الۡفَرِیۡقَیۡنِ خَیۡرٌ مَّقَامًا وَّ اَحۡسَنُ نَدِیًّا ﴿۷۳﴾ } (مریم) ’’ دونوں فریقوں میں سے کون بہتر ہے بلحاظ رتبہ کے اور زیادہ اچھا ہے بطور مجالس والے کے۔‘‘
نَادٰی (مفاعلہ) نِدَائً : بلند آواز سے پکارنا (خشک حلق سے نہیں بلکہ تر حلق سے بلند آواز نکلتی ہے) ۔ {وَ نَادٰۤی اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ اَصۡحٰبَ النَّارِ} (الاعراف:44) ’’ اور آواز دیں گے جنت والے آگ والوں کو۔‘‘
نِدَائٌ (اسم ذات بھی ہے) : بلند آواز۔ ( آیت زیر مطالعہ)
مُنَادٍ (اسم الفاعل): آواز دینے والا‘ پکارنے والا۔ {رَبَّنَاۤ اِنَّنَا سَمِعۡنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیۡ لِلۡاِیۡمَانِ} (آل عمران:193) ’’ اے ہمارے ربّ! بےشک ہم نے سنا ایک ندا دینے والے کو جو ندا دیتا ہے ایمان کے لیے۔‘‘
تَنَادٰی (تفاعل) تَنَادٍ: ایک دوسرے کو پکارنا۔ {فَتَنَادَوۡا مُصۡبِحِیۡنَ ﴿ۙ۲۱﴾ } (القلم) ’’ تو انہوں نے ایک دوسرے کو پکارا صبح ہوتے ہی۔‘‘
ترکیب : ’’ مَثَلُ‘‘ مضاف ہے۔’’ اَلَّذِیْنَ‘‘ مضاف الیہ ہے‘ جس کا صلہ ’’ کَفَرُوْا‘‘ ہے۔ یہ پورا فقرہ مبتداء ہے۔ ’’ مَثَلِ‘‘ بھی مضاف ہے اور حرفِ جر’’ کَ‘‘ کی وجہ سے حالت جر میں ہے۔ ’’ اَلَّذِیْ‘‘ اس کا مضافِ الیہ ہے اور یہ فقرہ خبر ہے۔’’ یَنْعِقُ‘‘ سے ’’ نِدَآءً ‘‘ تک ’’ اَلَّذِیْ‘‘ کا صلہ ہے۔’’ صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ‘‘ یہ تینوں خبر ہیں اور ان کا مبتداء ’’ ھُمْ‘‘ کی ضمیر محذوف ہے۔"