اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورہ بقرہ  آیت ۹۰

۵۵:۲    بِئۡسَمَا اشۡتَرَوۡا بِہٖۤ اَنۡفُسَہُمۡ اَنۡ یَّکۡفُرُوۡا بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ بَغۡیًا اَنۡ یُّنَزِّلَ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ ۚ فَبَآءُوۡ بِغَضَبٍ عَلٰی غَضَبٍ ؕ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿۹۰﴾

۱:۵۵:۲       اللغۃ

اس پوری آیت میں لغوی لحاظ سے تشریح طلب نئے لفظ صرف تین ہیں، یعنی بئسَ۔بغیًا اور مُھِین۔ باقی تمام کلمات اسی (موجودہ یا دوسری شکل میں پہلے گزر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پہلا مکمل نحوی جملہ خاصا طویل بنتا ہے، لہٰذا ہم اس کے بھی مناسب اجزاء لے کر ان کی وضاحت کریں گے۔ گزرے ہوئے الفاظ کا صرف ترجمہ اور صاحبِ ضرورت کے لیے لغوی تشریح کا گزشتہ حوالہ لکھتے جائیں گے۔

۱:۵۵:۲ (۱)     [بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِہٖ اَنْفُسَھُمْ] کلمات کی تفصیل یوں ہے:

(۱)  ’’بِئْسَمَا‘‘ دو کلمات پر مشتمل ہے ’’بِئْسَ‘‘  اور ’’مَا‘‘۔  اس میں ’’ مَا‘‘ تو موصولہ ہے۔ ابتدائی لفظ ’’بِئْسَ‘‘کی لغوی تشریح یوں ہے کہ ’’بِئْسَ‘‘ کا مادہ ’’ب ء س‘‘ اور وزن ’’فِعْلَ ‘‘ ہے۔ یعنی یہ ایک فعل جامد ہے جس پر ہم ابھی بات کریں گے۔ اس مادہ میں بنیادی مفہوم ’’بہت ہی برا ہونے‘‘ کا ہے۔

اس مادہ سے فعل مجرد دو طرح استعمال ہوتا ہے (۱) بَئِس یَبْأسُ بَأسًا و بُؤْسًا (سمع سے) کے معنی ہیں: ’’بری طرح مفلس اور سخت حاجت مند ہونا‘‘۔ اس سے اسم الفاعل ’’بائسٌ‘‘ بطور اسم صفت ’’غریب، بہت ہی حاجت مند‘‘ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ (۲) اور ’’بَؤسَ یَبْؤُسُ بَأْسًا وَ بَأسَۃً‘‘ (کرم سے) کے معنی ہیں: ’’برائی میں نہایت سخت اور شدید ہونا‘‘۔ اور یہ ’’بہادر ہونا‘‘ کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس سے صفت مشبہ ’’بَئِیْسٌ‘‘ بہت ہی سخت ‘‘ اور ’’شدید برا‘‘ کے معنی میں استعمال ہوتی ہے۔ قرآن کریم میں اس فعل مجرد سے کسی قسم کا صیغۂ فعل کہیں نہیں آیا۔ البتہ اس مادہ سے باب افتعال کا ایک ہی صیغہ فعل (نھی) ’’ لَا تَبْتَىِٕسْ ‘‘ قرآن کریم میں دو جگہ آیا ہے۔ اس کے علاوہ اس مادہ سے مشتق و ماخوذ اسماء و مصادر (بأس، الباساء، بائس، بئیس وغیرہ) تیس کے قریب مقامات پر آئے ہیں، جن پر حسب موقع بات ہوگی۔ ان شاء اللہ۔

  • زیر مطالعہ لفظ ’’بِئْسَ‘‘ اس مادہ سے ماخوذ ایک فعل جامد ہے۔ جامد وہ فعل ہوتا ہے جس کی صرف ایک ہی صورت (بغیر گردان کے ) استعمال ہوتی ہے۔ عموماً یہ فعل ماضی کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ اگرچہ بعض افعال جامدہ ’’فعل امر‘‘ کے معنی میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ ’’بِئْس‘‘ ان افعال جامدہ سے ہے جو فعل ماضی کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس طرح ’’بئس‘‘ کا اصل ترجمہ تو ہے’’وہ برا ہوا‘‘ یعنی یہ ’’سَاء‘‘ کے ہم معنی ہے۔ یہ فعل خصوصاً ’’ذَمُّ‘‘ (برائی کرنا) کے لیے استعمال ہوتا ہے (جس طرح ’’نِعْمَ‘‘ مدح کے لیے استعمال ہوتا ہے) اس طرح ’’بِئْس‘‘ کا بامحاورہ ترجمہ بنتا ہے ’’کتنا ہی برا ہے/کیا ہی برا ہے/بہت ہی برا ہے‘‘ اور یہ لفظ ہر طرح کی برائی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے بعد ایک اسم آتا ہے جو اگر معرف باللام ہو یا کسی معرف باللام کی طرف مضاف ہو تو مرفوع آتا ہے۔ مثلاً ’’بئس الرجل فلانٌ‘‘ (فلاں کتنا برا آدمی ہے) یا ’’بِئس ابنُ الرجلِ فلانٌ ‘‘ فلاں تو (اس) آدمی کا بہت ہی برا بیٹا ہے۔
اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں