اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ البقرہ  آیت ۶۰

۳۸:۲      وَ اِذِ اسۡتَسۡقٰی مُوۡسٰی لِقَوۡمِہٖ فَقُلۡنَا اضۡرِبۡ بِّعَصَاکَ الۡحَجَرَ ؕ فَانۡفَجَرَتۡ مِنۡہُ اثۡنَتَاعَشۡرَۃَ عَیۡنًا ؕ قَدۡ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشۡرَبَہُمۡ ؕ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا مِنۡ رِّزۡقِ اللّٰہِ وَ لَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ ﴿۶۰﴾

۱:۳۸:۲       اللغۃ

[وَاِذْ] اوپر والی آیات میں کئی دفعہ گزر چکا ہے۔ یہاں  ’’اِذ ‘‘ کو آگے ملانے کے لیے ’’ذ‘‘ کو کسرہ (ــــــِــــ) دی گئی ہے۔

۱:۳۸:۲ (۱)[اِسْتَسْقٰى] جس کی ابتدائی ہمزۃ الوصل ’’اذ‘‘ کے ساتھ ملا کر پڑھنے کی وجہ سے تلفظ سے گر جاتا ہے  اگرچہ لکھا رہتا ہے۔

اس کا مادہ ’’س ق ی‘‘ اور وزن ’’استَفْعَلَ‘‘ ہے اصلی شکل ’’استسقیَ‘‘ بنتی تھی مگر اہل زبان ’’یائے متحرکہ ماقبل مفتوح کو الف میں بدل کر بولتے ہیں‘‘ اگرچہ یہ الف مقصورہ (بصورت یاء) لکھا جاتا ہے۔

اس مادہ سے فعل مجرد ’’سقَی . . .  یَسْقِی (دراصل سقَیَ یَسقِیُسَقْیًا ‘‘ (باب ضرب سے) آتا ہے اور اس کے بنیادی معنی ہیں:’’. . . .کو پانی پلانا، سیراب کرنا‘‘  مثلاً کہتے ہیں ’’سقی الحرثَ‘‘ (اس نے کھیتی کو پانی دیا)۔ ’’. . . .  کے لیے پینے کا پانی مہیا کرنا‘‘ مثلاً’’سقَی الرجلَ‘‘ (اس نے آدمی کو پانی دیا)۔  یہ فعل ’’کپڑے کو رنگ میں ڈبونا‘‘ (سقی الثوبَ) ’’کسی کو عیب لگانا ‘‘ (سقی الرجلَ) ’’مرض استسقاء کی وجہ سے کسی کے پیٹ میں پانی بھر جانا‘‘ (سقی بطنُہ) وغیرہ دیگر معانی کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ تاہم قرآن کریم میں (جہاں اس فعل مجرد سے مختلف صیغے دس کے قریب مقامات پر آئے ہیں) یہ فعل صرف پہلے معنی (پلانا) کے لیے ہی استعمال ہوا ہے۔ کسی دوسرے معنی میں یہ فعل کہیں استعمال نہیں ہوا۔

یہ فعل متعدی ہے اور اس کے دو مفعول آتے ہیں ’’جس کو پلایا جائے‘‘ اور ’’جو چیز پلائی جائے‘‘ دونوں مفعول بنفسہ (براہِ راست منصوب ہوکر) آتے ہیں جیسے’’ وَسَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُوْرًا ‘‘ (الدہر:۲۱) یعنی اور ان کے ربّ نے ان کو ایک پاکیزہ مشروب پلایا۔ البتہ بعض دفعہ دونوں مفعول بھی محذوف کردیے جاتے ہیں جو سیاق عبارت سے سمجھے جا سکتے ہیں۔  قرآن کریم میں تین جگہ (یوسف:۴۱، محمد:۱۵ اور الدہر:۲۱) یہ فعل دونوں مفعول کے ساتھ آیا ہے۔ دو جگہ (البقرہ:۷۱ اور الشعراء:۷۹) یہ صرف ایک مفعول (جس کو پلایا جائے) کے ساتھ آیا ہے۔ اور چار جگہ (القصص:۲۳۔۲۵) کسی بھی مفعول کے ذکر کے بغیر استعمال ہوا ہے فعل مجرد کے علاوہ قرآن کریم میں اس مادہ (سقی) سے مزید فیہ کے ابواب افعال اور استفعال سے بھی اَفعال کے مختلف صیغے ۱۳ جگہ اور مصادر اور بعض ماخوذ جامد اسماء بھی تین جگہ آئے ہیں۔ ان سب پر حسب موقع بات ہوگی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں