اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

لغات و اعرابِ قرآن

کی روشنی میں

ترجمہ   قرآن   کی لغوی اور نحوی بنیادیں

مقدمہ

الحمد للّٰہ وحدہ والصَّلٰوۃ والسّلام علٰی عبدہ و رسولہ سیدنا محمد النّبی الامّیّ الذی لا نبیّ بعدہ۔ و علىٰ الہ واصحابہ ومن دعا بدعوتہ و تمسّک بسنّتہ الی یوم الدّین ۔

قرآنِ کریم کی عظمت و فضیلت اور اس کی اہمیت کسی تعریف یا تعارف کی محتاج نہیں۔  

        مسلمانوں کے لئے ۔ قرآنِ عظیم کی فضیلت کا مقام یہ ہے کہ وہ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ یہ خدائے ذ والجلال والاکرام کا وہ ابدی کلام اور سرمدی پیغام ہے جو خیر الانام محمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کی روشن دلیل اور معروف ترین معجزہ ہے ـــ اور یہ ربّ العالمین‘ احکم الحاکمین اللہ عز ّوجلّ کی طرف سے خاتم النّبیّین رحمۃٌ لِّلعالٰمین محمد رسول اللہ ﷺ پر بذریعہ روح الامین نازل کردہ وہ کتابِ مبین ہے جو ھدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ ہےـــ جو برہان و نور ہے اور جو حبْلُ اللہ المتین ہے۔

        اور غیر مسلموں کے لئے ـــ  اس کی اہمیت کی وجہ یہ ہے کہ اس کتاب کی انقلاب آفرینی اور اس کی کایا پلٹ ’’کیمیا گری‘‘ ان کے نزدیک بھی مسلّمہ ہے۔ یہی وہ کتابِ ہدایت ہے جس نے عربوں کو گمنامی اور گمراہی کے گڑھے سے نکال کر شہرت و حکومت اور رفعت و عظمت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

        قرآنِ کریم کی اس عظمت اور اہمیت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔

        غیر مسلم اپنی اغراض کے لئے اپنے آپ کو مطالعہ قرآن پر مجبور پاتے ہیں۔ مسلمانوں کی سربلندی کے اصل ’’قرآنی راز‘‘ سے آگاہی حاصل کرنے پر ہی وہ مسلمانوں کو اس ’’نسخۂ کیمیاء‘‘ سے غافل کر کے دوبارہ قعْر ِمذَلَّت میں گرانے کا کوئی مؤثر پروگرام بنا سکتے ہیں۔ یہ قرآنی تعلیمات کی انقلابی اہمیت اور نفوسِ انسانی میں اس کی تاثیر کا خوف ہی تو تھا جس کی بناء پر کفارِ مکہ نے قرآنِ کریم کے بارے میں ـ  وَالْغَوْا فِیْہِ لَعَلَّکُمْ تَغْلِبُوْنَ [حٰم السجدۃ : ۲۶] کی وہ پالیسی اپنائی تھی جس میں آج بھی اسلام کے دشمنوں کو اپنے مذموم عزائم کے لئے امید موہوم کی کچھ کرن دکھائی دیتی ہے۔

        مسلمانوں پر تو قرآنِ حکیم پر ایمان لانے کے ساتھ ہی اس کے حقوقِ اربعہ ـ  تعلّم‘ تدبّر‘ تعمیل اور تبلیغ  ـ کی ادائیگی واجب ہو جاتی ہے۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں