{اَوَ لَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَیَنۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیۡنَ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ کَانُوۡا ہُمۡ اَشَدَّ مِنۡہُمۡ قُوَّۃً وَّ اٰثَارًا فِی الۡاَرۡضِ فَاَخَذَہُمُ اللّٰہُ بِذُنُوۡبِہِمۡ ؕ وَ مَا کَانَ لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ وَّاقٍ ﴿۲۱﴾}
[اَوَلَمْ يَسِيْرُوْا [ اور کیا یہ لوگ چلے پھرے نہیں ] فِي الْاَرْضِ [ زمین میں] فَيَنْظُرُوْا [ نتیجتا وہ دیکھتے ] كَيْفَ كَانَ [ کیسا تھا ] [عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ : ان لوگوں کا انجام جو ] كَانُوْا مِنْ قَبْلِهِمْ [ تھے ان سے پہلے] كَانُوْا هُمْ [ وہ لوگ تھے ] اَشَدَّ مِنْهُمْ [ ان لوگوں سے زیادہ شدید ] قُوَّةً [ بلحاظ قوت کے ] وَّاٰثَارًا [ اور بلحاظ نشانات (چھوڑنے ) کے ] فِي الْاَرْضِ [ زمین میں ] فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ [ پھر پکڑا ان کو اللہ نے ] بِذُنُوْبِهِمْ ۭ [ بسبب ان کے گناہوں کے ] وَمَا كَانَ لَهُمْ [ اور نہیں ہے ان کے لئے ] مِّنَ اللّٰهِ [ اللہ سے (ان کو ) ] مِنْ وَّاقٍ [ کوئی بھی بچانے والا ]
نوٹ ۔ 1: اثار فی الارض سے مراد تمدنی تعمیراتی ترقیوں کے آثار ہیں (جنھوں آثار قدیمہ کہا جاتا ہے ) دنیا میں انہی آثار کو ہمیشہ قوموں کی عظمت وشوکت کی دلیل سمجھا گیا ہے ۔ لیکن قرآن سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ اگر قوم ایمان سے عاری ہو تو یہ آثار اس کے زوال کی نشانی ہیں اور بالآخر یہی ان کے قومی وجود کے لئے مقبروں کی صورت میں تبدیل ہوکر رہتے ہیں ۔ (تدبر قرآن )"
{ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَانَتۡ تَّاۡتِیۡہِمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَکَفَرُوۡا فَاَخَذَہُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّہٗ قَوِیٌّ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ﴿۲۲﴾}
[ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ [یہ اس لئے کہ ] كَانَتْ تَّاْتِيْهِمْ [ آتے تھے ان کے پاس ] رُسُلُهُمْ [ان کے رسول ] بِالْبَيِّنٰتِ [ واضح (نشانیوں ) کے ساتھ ] فَكَفَرُوْا [ تو انھوں نے انکار کیا ] فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ ۭ [ پھر پکڑا ان کو اللہ نے ] اِنَّهٗ قَوِيٌّ [ بیشک وہ قوی ہے ] شَدِيْدُ الْعِقَابِ [ سزا دینے کا سخت ہے ]"
{وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا مُوۡسٰی بِاٰیٰتِنَا وَ سُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ ﴿ۙ۲۳﴾}
[وَلَـقَدْ اَرْسَلْنَا [ اور بیشک ہم بھیج چکے ] مُوْسٰى [ موسیٰ کو ] بِاٰيٰتِنَا [ اپنی نشانیوں کیساتھ ] وَسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ [ اور واضح دلیل کے ساتھ]
{اِلٰی فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ قَارُوۡنَ فَقَالُوۡا سٰحِرٌ کَذَّابٌ ﴿۲۴﴾}
[اِلٰى فِرْعَوْنَ وَهَامٰنَ وَقَارُوْنَ [ فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف ] فَقَالُوْا [ تو انھوں نے کہا ] [سٰحِرٌ كَذَّابٌ: جادوگر ہے پکا جھوٹا ہے