{قَالُوۡا رَبَّنَا مَنۡ قَدَّمَ لَنَا ہٰذَا فَزِدۡہُ عَذَابًا ضِعۡفًا فِی النَّارِ ﴿۶۱﴾}
[قَالُوْا [وہ کہیں گے] رَبَّنَا [اے ہمارے رب] مَنْ قَدَّمَ لَنَا [جس نے آگے بھیجا ہمارے لئے] ھٰذَا [اس کو] فَزِدْهُ [تو تو زیادہ کردے اسے]عَذَابًا ضِعْفًا [بلحاظ دوگنے عذاب کے] فِي النَّارِ [آگ میں]۔"
{وَ قَالُوۡا مَا لَنَا لَا نَرٰی رِجَالًا کُنَّا نَعُدُّہُمۡ مِّنَ الۡاَشۡرَارِ ﴿ؕ۶۲﴾}
[وَقَالُوْا [اور وہ کہیں گے] مَا لَنَا [ہمیں کیا ہے (کہ)] لَا نَرٰى [ہم نہیں دیکھتے] رِجَالًا [ایسے مردوں کو] كُنَّا نَعُدُّهُمْ [ہم شمار کرتے تھے جن کو] مِّنَ الْاَشْرَارِ [برے لوگوں میں سے]۔
نوٹ۔1: آیت 62 میں رجالا سے مراد وہ اہل ایمان ہیں جن کو یہ کفار دنیا میں تمام برائیوں کی جڑ سمجھتے تھے۔ وہ حیران ہوکر ہر طرف دیکھیں گے کہ اس جہنم میں ہم اور ہمارے پیشوا تو موجود ہیں مگر ان لوگوں کا یہاں کہیں پتہ نشان تک نہیں ہے جن کی ہم دنیا میں برائیاں کرتے تھے اور خدا، رسول، آخرت کی باتیں کرنے پر جن کا مذاق ہماری مجلسوں میں اڑایا جاتاتھا۔ (تفہیم القرآن سے ماخوذ)"
{اَتَّخَذۡنٰہُمۡ سِخۡرِیًّا اَمۡ زَاغَتۡ عَنۡہُمُ الۡاَبۡصَارُ ﴿۶۳﴾}
[اَتَّخَذْنٰهُمْ [کیا ہم نے بنایا ان کو] سِخْرِيًّا [مذاق کا نشانہ] اَمْ زَاغَتْ [یا بہک گئیں] عَنْهُمُ الْاَبْصَارُ [ان سے آنکھیں]۔"
{اِنَّ ذٰلِکَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ اَہۡلِ النَّارِ ﴿٪۶۴﴾}
[اِنَّ ذٰلِكَ [بیشک یہ] لَحَقٌّ [یقینا حق ہے] تَخَاصُمُ اَهْلِ النَّارِ [آگ والوں کا باہمی تو تکار کرنا]۔"
{قُلۡ اِنَّمَاۤ اَنَا مُنۡذِرٌ ٭ۖ وَّ مَا مِنۡ اِلٰہٍ اِلَّا اللّٰہُ الۡوَاحِدُ الۡقَہَّارُ ﴿ۚ۶۵﴾}
[قُلْ [آپ ﷺ کہہ دیجئے] اِنَّمَآ [کچھ نہیں سوائے اس کے کہ] اَنَا مُنْذِرٌ [میں ایک خبردار کرنے والا ہوں] وَّمَا مِنْ اِلٰهٍ [اور کوئی بھی الٰہ نہیں ہے] اِلَّا اللّٰهُ [سوائے اللہ کے] الْوَاحِدُ [جو واحد ہے] الْقَهَّارُ [جو زبردست ہے]۔"