اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{فَسَاہَمَ فَکَانَ مِنَ الۡمُدۡحَضِیۡنَ ﴿۱۴۱﴾ۚ} 

[فَسَاهَمَ [پھر قرعہ اندازی کی] فَكَانَ [تو وہ تھے] مِنَ الْمُدْحَضِيْنَ [پھسلائے جانے والوں میں سے]۔

س ہ م(ف) سھوما: قرعہ اندازی میں غالب آنا۔

(مفاعلہ) مساھمۃ  :قرعہ اندازی کرنا۔ زیر مطالعہ آیت۔ 141۔

نوٹ۔1: قرعہ اندازی اس وقت کی گئی جب کشتی طوفان گھر گئی اور وزن کی زیادتی سے اس کے ڈوبنے کا اندیشہ ہوگیا اور طے یہ پایا کہ وزن کم کرنے کے لئے ایک شخص کو دریا میں پھینک دیا جائے۔ قرعہ یہ متعین کرنے کے لئے ڈالا گیا کہ وہ شخص کون ہو۔ یہاں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ قرعہ اندازی کے ذریعہ نہ کسی کو مجرم قرار دیا جاسکتاہے اور نہ کسی کا حق ثابت کیا جاسکتاہے۔ مثلا قرعہ کے ذریعے کو چور ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح اگر دو آدمیوں میں یہ اختلاف ہو کہ فلاں جائیداد کس کی ملکیت ہے تو قرعہ کے ذریعہ اس کا فیصلہ نہیں ہوسکتا۔ ہاں قرعہ اندازی اس موقع پر جائز بلکہ بہتر ہے جہاں ایک شخص کو اختیار ھاصل ہو کہ وہ چند جائز راستوں میں سے کسی بھی راستے کو اختیار کرلے۔ اب وہ اپنی مرضی سے کوئی راستہ متعین کرنے کے بجائے قرعہ ڈال کر فیصلہ کرے۔ حضرت یونس کے واقعہ میں بھی قرعہ اندازی سے کسی کو مجرم ثابت کرنا مقصود نہیں تھا۔ بلکہ پوری کشتی کو بچانے کے لئے کسی کو بھی دریا میں ڈالا جاسکتاتھا۔ قرعہ کے ذریعہ فیصلہ کیا گیا کہ کس کو ڈالا جائے۔ (معارف القرآن)

نوٹ۔2: بہت سے عقلیت کے مدعی حضرات یہ کہتے سنے جاتے ہیں کہ مچھلی کے پیٹ میں جاکرکسی انسان کا زندہ نکل آنا غیر ممکن ہے۔ لیکن اس نام عقلیت کے گڑھ (انگلستان) کے ساحل کے قریب ایک واقعہ پیش آچکا ہے جو اس دعوے کی تردید کرتاہے۔ اگست 1891 ء میں STAR OF THEe AST میں کچھ مچھیرے وہیل مچھلی کے شکار کے لئے گہرے سمندر میں گئے۔ وہاں انھوں نے ایک بہت بڑی مچھلی کو جو بیس فٹ چوڑی اور سو ٹن وزنی تھی سخت زخمی کردیا۔ مگر اس سے جنگ کرتے ہوئے جیمز بار ٹلے نامی ایک مچھیرے کو اس کے ساتھیوں کی آنکھوں کے سامنے مچھلی نے نگل لیا۔ دوسرے روز وہی مچھلی اس جہاز کے لوگوں کو مری ہوئی مل گئی۔ انہوں نے بمشکل اسے جہاز پر چڑھایا۔ پھر طویل جد وجہد کے بعد جب اس کا پیٹ چاک کیا گیا تو جیمز بارٹلے اس کے اندر سے زندہ برآمد ہوگیا۔ یہ شخص مچھلی کے پیٹ میں پورے ساٹھ گھنٹے رہا۔ (اردو ڈائجسٹ، فروری 1964 ء) غور کرنے کی بات ہے کہ اگر معمولی حالات میں فطری طور پر ایسا ہونا ممکن ہے تو غیر معمولی حالات میں اللہ تعالیٰ کے معجزے کے طور پر ایسا ہونا کیوں غیر ممکن ہے۔ (تفہیم القرآن)

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں