اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{وَّ اَنِ اعۡبُدُوۡنِیۡ ؕؔ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ ﴿۶۱﴾} 

[وَّ اَنِ [اور یہ کہ] اعْبُدُوْنِيْ  [تم لوگ بندگی کرو میری] ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَــقِيْمٌ [یہ سیدھا راستہ ہے]۔"

{وَ لَقَدۡ اَضَلَّ مِنۡکُمۡ جِبِلًّا کَثِیۡرًا ؕ اَفَلَمۡ تَکُوۡنُوۡا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۶۲﴾} 

[وَلَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ [اور بیشک اس نے گمراہ کیا ہے تم میں سے] جِبِلًّا كَثِيْرًا [بہت سی خلقتوں کو] اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا [تو کیا تم لوگ نہیں تھے] تَـعْقِلُوْنَ [(کہ) عقل سے کام لیتے]"

{ہٰذِہٖ جَہَنَّمُ الَّتِیۡ کُنۡتُمۡ تُوۡعَدُوۡنَ ﴿۶۳﴾} 

[هٰذِهٖ جَهَنَّمُ الَّتِيْ [یہ وہ جہنم ہے جس سے] كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ [تم لوگ ڈرائے جاتے تھے]"

{اِصۡلَوۡہَا الۡیَوۡمَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ ﴿۶۴﴾} 

[اِصْلَوْهَا الْيَوْمَ [تم لوگ گرواس میں آج کے دن] بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ [بسبب اس کے جو تم لوگ انکار کیا کرتے تھے۔"

{اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿۶۵﴾} 

[اَلْيَوْمَ نَخْتِمُ [آج کے دن ہم مہر لگا دیں گے] عَلٰٓي اَفْوَاهِهِمْ [اس کے مونہوں پر] وَتُكَلِّمُنَآ [اور کلام کریں گے ہم سے] اَيْدِيْهِمْ [ان کے ہاتھ] وَتَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ [اور گواہی دیں گے ان کے پاؤں] بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ [اس کی جو وہ لوگ کمائی کرتے تھے]

نوٹ۔2: آیت 65 میں میدان حشر کا نقشہ ہے کہ حساب کتاب کے وقت مشرکین قسمیں کھا کر اپنے شرک وکفر سے مکر جائیں گے اور بعض یہ بھی کہیں گے کہ فرشتوں نے ہمارے نامہء اعمال میں جو کچھ لکھ دیا ہے ہم تو اس سے بری ہیں۔ اس وقت اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے کہ بول نہ سکیں، اور خود ان ہی کے ہاتھ پاؤں کو بولنے کی صلاحیت دے دیں گے اور وہ ان کے تمام اعمال کی گواہیں دیں گے۔ اس آیت میں تو ہاتھ پاؤں کا بولنا مذکور ہے، جبکہ دوسری آیات میں انسان کے کان، آنکھ اور کھال کا بولنا بھی مذکور ہے۔ اور ایک جگہ ہے کہ خود ان کی زبانیں گواہی دیں گی۔ یہ اس کے منافی نہیں کہ ان کے مونہوں پر مہر لگادی جائے گی، کیونکہ مہر لگانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے اختیار سے کچھ نہ بول سکیں گے۔ البتہ ان کی زبان ان کی مرضی کے خلاف چلے گی اور شہادت دے گی۔ (معارف القرآن)

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں