اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{اتَّبِعُوۡا مَنۡ لَّا یَسۡـَٔلُکُمۡ اَجۡرًا وَّ ہُمۡ مُّہۡتَدُوۡنَ ﴿۲۱﴾} 

[اتَّبِعُوْا مَنْ [پیروی کرو ان کی جو]لَّا يَسْـَٔــلُكُمْ [نہیں مانگتے تم سے] اَجْرًا [کوئی اجرت] وَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ [اور وہ لوگ ہدایت یافتہ ہیں]"

{وَ مَا لِیَ لَاۤ اَعۡبُدُ الَّذِیۡ فَطَرَنِیۡ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۲۲﴾} 

[وَمَالِيَ [اور مجھے کیا ہے کہ] لَآ اَعْبُدُ [میں بندگی نہ کروں] الَّذِيْ [اس کی جس نے] فَطَرَنِيْ [وجود بخشا مجھ کو] وَاِلَيْهِ [اور اس کی طرف ہی] تُرْجَعُوْنَ [تم سب لوٹائے جاؤ گے]۔

ترکیب: (آیت۔22) مالی در اصل مالیْ ہے۔ اس کو اگر مالیْ ہی پڑھیں تو اس پر وقف آجاتاہے اور یہ اگلی عبارت لااعبد سے منفصل ہوجاتاہے۔ ایسی صورت میں معنی ہوجاتے ہیں ’’ مجھے کیا ہے! میں عبادت نہیں کرتا یا نہیں کروں گا۔‘‘ لیکن اس کو اگر لا اعبد سے متصل مانیں تو پھر اسے وقف کے بغیر پڑھنا ہوگا اور ایسی صور میں معنی ہوں گے ’’ مجھے کیا ہے کہ میں عبادت نہ کروں۔‘‘ یہ ظاہر کرنے کے لئے یہاں اس کو وقف کے بغیر پڑھنا ہے اسے مالیَ پڑھتے ہیں۔ آیت 23 فعل مضارع یرید حرف شرط انْ کی وجہ سے مجزوم ہوکر یردْ  آیا ہے۔ اس کے آگے نون وقایہ ہے یعنی نِ در اصل ضمیر مفعولی نِیْ ہے جس کی ی گری ہوئی ہے۔ جبکہ لاتغنِ میں نون وقایہ نہیں ہے بلکہ یہ مادے کی نون ہے۔ یہ در اصل فعل مضارع لاتغنی ہے۔ جواب شرط ہونے کی وجہ سے مجزوم ہوا ہے تو ی گر گئی ہے۔ لیکن لا ینقدون میں بھی نون وقایہ ہے۔ یہ در اصل لا ینقدون ہے۔ جواب شرط ہونے کی وجہ سے مضارع کا نون اعرابی گرا ہوا ہے اور ضمیر مفعولی کی ی گری ہوئی ہے۔"

{ءَاَتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اٰلِہَۃً اِنۡ یُّرِدۡنِ الرَّحۡمٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغۡنِ عَنِّیۡ شَفَاعَتُہُمۡ شَیۡئًا وَّ لَا یُنۡقِذُوۡنِ ﴿ۚ۲۳﴾} 

[ءَاَتَّخِذُ [کیا میں بناؤں] مِنْ دُوْنِهٖٓ [اس کے سوا] اٰلِــهَةً [کچھ ایسے الٰہ] اِنْ يُّرِدْنِ [(کہ) اگر ارادہ کرے میرے بارے میں] الرَّحْمٰنُ [رحمان] بِضُرٍّ [کسی تکلیف کا] لَّا تُغْنِ عَـنِّىْ [تو کام نہ آئے گی میرے] شَفَاعَتُهُمْ [ان کی شفاعت] شَیۡئًا  [کچھ بھی] وَّلَا يُنْقِذُوْنِ [اور نہ بچائیں گے مجھ کو]۔"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں