اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{وَ لَا الظِّلُّ وَ لَا الۡحَرُوۡرُ ﴿ۚ۲۱﴾} 

وَلَا الظِّلُّ وَلَا الْحَــرُوْرُ : اور نہ سایہ اور نہ تیز دھوپ]"

{وَ مَا یَسۡتَوِی الۡاَحۡیَآءُ وَ لَا الۡاَمۡوَاتُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُسۡمِعُ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ مَاۤ اَنۡتَ بِمُسۡمِعٍ مَّنۡ فِی الۡقُبُوۡرِ ﴿۲۲﴾} 

[وَمَا يَسْتَوِي [اور برابر نہیں ہوتے] الۡاَحۡیَآءُ  وَلَا الْاَمْوَاتُ  [زندہ لوگ اور نہ مردے] اِنَّ اللّٰهَ يُسْمِعُ [بیشک اللہ سناتا ہے] مَنْ یَّشَآءُ  [اس کو جس کو وہ چاہتا ہے] وَمَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ [اور آپ ﷺ سنانے والے نہیں ہیں] مَّنْ فِي الْقُبُوْرِ [ان کو جو قبروں میں ہیں]۔"

{اِنۡ اَنۡتَ اِلَّا نَذِیۡرٌ ﴿۲۳﴾} 

[اِنْ اَنْتَ [آپ ﷺ نہیں ہیں] اِلَّا نَذِيْرٌ [مگر ایک خبردار کرنے والے]۔

نوٹ۔2: یہ بات قرآن مجید میں متعدد مقامات پر فرمائی گئی ہے کہ دنیا مین کوئی امت ایسی نہیں گزری ہے جس کی ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے نبی مبعوث نہ فرمائے ہوں، مگر اس سلسلہ میں دو باتیں سمجھ لینی چاہئیں تاکہ کوئی غلط فہمی نہ ہو۔ اول یہ کہ ایک نبی کی تبلیغ جہاں جہاں تک پہنچ سکتی ہو وہاں کے لئے وہی نبی کافی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر ہر بستی اور ہر ہر قوم میں الگ الگ انبیاء بھیجے جائیں۔ دوم یہ کہ ایک نبی کی دعوت وہدایت کے آثار اور اس کی رہنمائی کے نقوشِ قدم جب تک محفوظ رہیں اس وقت تک کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں ہے۔ (تفہیم القرآن)"

{اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ بِالۡحَقِّ بَشِیۡرًا وَّ نَذِیۡرًا ؕ وَ اِنۡ مِّنۡ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیۡہَا نَذِیۡرٌ ﴿۲۴﴾} 

[اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ [بیشک ہم نے بھیجا آپ ﷺ کو حق کے ساتھ] بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا [بشارت دینے والا اور خبردار کرنے والا] وَاِنْ مِّنْ اُمَّةٍ [اور نہیں ہے کوئی بھی امت] اِلَّا خَلَا فِيْهَا [مگر (یہ کہ) گزرا اس میں] نَذِيْرٌ [کوئی خبردار کرنے والا]۔"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں