اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ  النمل

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ   

{طٰسٓ ۟ تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡقُرۡاٰنِ وَ کِتَابٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿۱﴾} 

[طٰستِلْكَ [ یہ] اٰيٰتُ الْقُرْاٰنِ [ قرآن کی آیتیں ہیں] وَكِتَابٍ مُّبِيْنٍ [ اور ایک واضح کتاب کی]"

{ہُدًی وَّ بُشۡرٰی لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ﴿۲﴾} 

[هُدًى [ ہدایت ہوتے ہوئے] وَّبُشْرٰي [ اور بشارت ہوتے ہوئے]لِلْمُؤْمِنِيْنَ [ ایمان لانے والوں کیلئے]"

{الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمۡ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ ﴿۳﴾} 

[الَّذِيْنَ[ وہ لوگ جو] يُقِيْمُوْنَ [ قائم کرتے ہیں] الصَّلٰوةَ [ نماز کو]وَيُؤْتُوْنَ[ اور پہنچاتے ہیں] الزَّكٰوةَ [ زکوٰۃ کو] وَهُمْ [ اور وہ] بِالْاٰخِرَةِ [ آخرت پر] هُمْ [ وہ ہی] يُوْقِنُوْنَ [ یقین رکھتے ہیں]

نوٹ۔1: آیت۔3۔ میں اقامت صلوٰۃ اور ایتائے زکوٰۃ کا ذکر اہل ایمان کی جامع صفت کی حیثیت سے ہوا ہے۔ ان دونوں چیزوں کی حیثیت دین میں تمام نیکیوں کے شیرازے کی ہے، خواہ وہ حقوق اللہ سے تعلق رکھنے والی ہوں یا حقوق العباد سے۔ ان کا ذکر ہوگیا تو گویا سب کا ذکر ہوگیا۔ (تدبر القرآن)"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں