اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{اَوۡفُوا الۡکَیۡلَ وَ لَا تَکُوۡنُوۡا مِنَ الۡمُخۡسِرِیۡنَ ﴿۱۸۱﴾ۚ} 

[اَوْفُوا [ تم لوگ پورا بھرو] الْكَيْلَ [ پیمانے کو] وَلَا تَكُوْنُوْا [ اور تم لوگ مت ہو] مِنَ الْمُخْسِرِيْنَ [ خسارہ دینے والوں میں سے]"

{وَ زِنُوۡا بِالۡقِسۡطَاسِ الۡمُسۡتَقِیۡمِ ﴿۱۸۲﴾ۚ} 

[وَ [ اور] زِنُوْا [ تم لوگ وزن کرو] بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْـتَقِيْمِ [ سیدھی ترازو سے]"

{وَ لَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡیَآءَہُمۡ وَ لَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ ﴿۱۸۳﴾ۚ} 

[وَلَا تَبْخَسُوا [ اور حق سے کم مت دو] النَّاسَ [ لوگوں کو] اَشۡیَآءَہُمۡ [ ان کی چیزیں]وَلَا تَعْثَوْا [ اور انتشار مت پھیلاؤ] فِي الْاَرْضِ [ زمین میں] مُفْسِدِيْنَ [ نظم بگاڑنے والے ہوتے ہوئے]

نوٹ۔1: وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشۡیَآءَہُمۡ کی ایک صورت اشیاء میں ملاوٹ بھی ہے کہ کوئی شخص گندم میں جو ، گھی میں چربی اور دودھ میں پانی ملا کر فروخت کرے۔ اس طرح وہ بظاہر خریدار کو وزن یا پیمانہ کے اعتبار سے تو چیز پوری کر دیتا ہے لیکن اس کے اندر اصل شے کم ہوتی ہے۔ (تدبر قرآن)"

{وَ اتَّقُوا الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ وَ الۡجِبِلَّۃَ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۱۸۴﴾ؕ} 

[وَاتَّقُوا [ اور تم لوگ تقویٰ اختیار کرو] الَّذِيْ [ اس کا جس نے]خَلَقَكُمْ [ پیدا کیا تم لوگوں کو] وَالْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِيْنَ [ اور پہلی خلقت کو]

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں