اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ لفرقان 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ   

{تَبٰرَکَ الَّذِیۡ نَزَّلَ الۡفُرۡقَانَ عَلٰی عَبۡدِہٖ لِیَکُوۡنَ لِلۡعٰلَمِیۡنَ نَذِیۡرَا ۙ﴿۱﴾} 

[تَبٰرَكَ [ بابرکت ہوا] الَّذِيْ [ وہ جس نے] نَزَّلَ [ اتارا] الْفُرْقَانَ [ فرق واضح کرنے والے (قرآن) کو] عَلٰي عَبْدِهٖ [ اپنے بندے پر] لِيَكُوْنَ [ تاکہ وہ ہو جائے] لِلْعٰلَمِيْنَ [ تمام جہانوں کے لئے] نَذِيْرَۨا [ ایک خبردار کرنے والا]"

{ۣالَّذِیۡ لَہٗ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لَمۡ یَتَّخِذۡ وَلَدًا وَّ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ شَرِیۡکٌ فِی الۡمُلۡکِ وَ خَلَقَ کُلَّ شَیۡءٍ فَقَدَّرَہٗ تَقۡدِیۡرًا ﴿۲﴾} 

[الَّذِيْ [ وہ] لَهٗ [ جس کے لئے ہے] مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ [ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت] وَلَمْ يَتَّخِذْ [ اور اس نے بنایا ہی نہیں] وَلَدًا [ کوئی بیٹا] وَّلَمْ يَكُنْ [ اور ہوا ہی نہیں] لَّهُ [ اس کا] شَرِيْكٌ [ کوئی شریک] فِي الْمُلْكِ [ بادشاہت میں] وَخَلَقَ [ اور اس نے پیدا کیا] كُلَّ شَيْءٍ [ ہر چیز کو] فَقَدَّرَهٗ [ پھر اس نے اندازہ مقرر کیا اس کا] تَقْدِيْرًا [ جیسا اندازہ مقرر کرنے کا حق ہے]

نوٹ۔1: آیت۔2۔ میں ہر چیز کا اندازہ مقرر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف یہی نہیں کہ کائنات کی ہر چیز کو وجوہ بخشا ہے۔ بلکہ وہی ہے جس نے ایک ایک چیز کے لئے صورت ، جسامت، قوت واستعداد ، اوصاف و خصائص ، کام اور کام کا طریق، بقاء کی مدت، عروج و ارتقاء کی حد اور دوسری وہ تمام تفصیلات مقرر کی ہیں جو اس چیز کی ذات سے متعلق ہیں۔ اور پھر اسی نے عالم وجود میں وہ اسباب وہ وسائل اور مواقع پیدا کئے ہیں جن کی بدولت ہر چیز یہاں اپنے اپنے دائرے میں اپنے اپنے حصے کا کام کر رہی ہے (تفہیم القرآن)۔ اسی کو تقدیر کہتے ہیں

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں