اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَّبِعۡ خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ فَاِنَّہٗ یَاۡمُرُ بِالۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّ لٰکِنَّ اللّٰہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۱﴾} 

[يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ [ اے لوگو جو] اٰمَنُوْا [ ایمان لائے] لَا تَتَّبِعُوْا [ تم لوگ پیروی مت کرو] خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۭ [ شیطان کے نقوش قدم کی] وَمَنْ [ اور جو] يَّتَّبِعْ [ پیروی کرے گا] خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ [ شیطان کے نقوش قدم کی] فَاِنَّهٗ [ تو بیشک وہ (تو)] يَاْمُرُ [ ترغیب دیتا ہے] بِالۡفَحۡشَآءِ[ فحاشی کی] وَالْمُنْكَرِ ۭ [ اور برائی کی] وَلَوْلَا [ اور اگر نہ ہوتا] فَضْلُ اللّٰهِ [ اللہ کا فضل] عَلَيْكُمْ [ تم لوگوں پر] وَرَحْمَتُهٗ [ اور اس کی رحمت] مَا زَكٰي [ تو پاک نہ ہوتا] مِنْكُمْ [ تم میں سے] مِّنْ اَحَدٍ [ کوئی ایک بھی] اَبَدًا  [ کبھی بھی] وَّلٰكِنَّ [ اور لیکن] اللّٰهَ [ اللہ] يُزَكِّيْ [ پاک کرتا ہے] مَنْ [ اس کو جس کو] یَّشَآءُ  [ وہ چاہتا ہے] وَاللّٰهُ [ اور اللہ] سَمِيْعٌ [ سننے والا ہے] عَلِيْمٌ [ جاننے والا ہے]"

{وَ لَا یَاۡتَلِ اُولُوا الۡفَضۡلِ مِنۡکُمۡ وَ السَّعَۃِ اَنۡ یُّؤۡتُوۡۤا اُولِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنَ وَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۪ۖ وَ لۡیَعۡفُوۡا وَ لۡیَصۡفَحُوۡا ؕ اَلَا تُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغۡفِرَ اللّٰہُ لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۲۲﴾} 

[وَلَا يَاْتَلِ [ اور قسم نہ کھائیں] اُولُوا الْفَضْلِ [ فضل والے] مِنْكُمْ [ تم میں سے] وَالسَّعَةِ [ اور وسعت والے] اَنْ [ کہ] يُّؤْتُوْٓا [ وہ (نہ) دیں] اُولِي الْقُرْبٰى [ قرابی والوں کو] وَالْمَسٰكِيْنَ [ اور مسکینوں کو] وَالْمُهٰجِرِيْنَ [ اور مہاجروں کو] فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ  [ اللہ کی راہ میں] وَلْيَعْفُوْا [ اور چاہیے کہ وہ معاف کر دیں] وَلْيَصْفَحُوْا ۭ [ اور چاہئے کہ وہ درگزر کریں] اَلَا تُحِبُّوْنَ [ کیا تم لوگو پسند نہیں کرتے] اَنْ [ کہ] يَّغْفِرَ [ بخش دے] اللّٰهُ [ اللہ] لَكُمْ ۭ [ تم لوگوں کو] وَاللّٰهُ [ اور اللہ] غَفُوْرٌ [ بےانتہاء بخشنے والا ہے] رَّحِيْمٌ [ ہمیشہ رحم کرنے والا ہے]

نوٹ۔1: جو لوگ دوسروں کے عزت و ناموس کے معاملہ میں ہر قسم کی باتیں بےپروائی سے قبول کر لیتے ہیں اور ان سے بدگمانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ان کا یہ رویہ غمازی کرتا ہے کہ وہ اپنے باپ میں ضرورت سے زیادہ حسن ظن رکھتے ہیں اور ایک قسم کے ادعائے تزکیہ میں مبتلا ہیں خواہ ان کو اپنے اس باطن کا شعور ہو یا نہ ہو۔ اسی مخفی چور سے آیت ۔20۔ میں ان لوگوں کو آگاہ کیا کہ وہ شخص یاد رکھے کہ جن کو بھی کوئی پاکی و پاکیزگی حاصل ہوتی ہے تو وہ محض اللہ کے فضل سے حاصل ہوتی ہے۔ اگر اس کی توثیق شامل حال نہ ہو تو کوئی پاک نہیں ہو سکتا۔ تو کسی کو اپنے تقویٰ و تزکیہ کا اتنا غرہ نہ ہونا چاہئے کہ وہ دوسروں کے معاملہ میں ہر قسم کی باتیں بےتحقیق قبول کرلے۔ (تدبر قرآن)

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں