{اَمِ اتَّخَذُوۡۤا اٰلِہَۃً مِّنَ الۡاَرۡضِ ہُمۡ یُنۡشِرُوۡنَ ﴿۲۱﴾}
[ اَمِ اتَّخَذُوْٓا: کیا ان لوگوں نے بنائے] [ اٰلِهَةً: کچھ اِلٰہ] [ مِّنَ الْاَرْضِ: زمین سے] [ هُمْ: (کیا) وہ] [ يُنْشِرُوْنَ: دوبارہ زندہ کریں گے]"
{لَوۡ کَانَ فِیۡہِمَاۤ اٰلِہَۃٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا ۚ فَسُبۡحٰنَ اللّٰہِ رَبِّ الۡعَرۡشِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ ﴿۲۲﴾}
[ لَوْ کَانَ : اگر ہوتے] [ فِيْهِمَآ: ان دونوں (زمین و آسمان) میں] [ اٰلِهَةٌ: کچھ اِلٰہ] [ اِلَّا: سوائے] [ اللّٰهُ: اللہ کے] [ لَفَسَدَتَا: تو ضرور دونوں کا توازن بگڑ جاتا] [ فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ: پس پاکیزگی اللہ کی ہے] [ رَبِ الْعَرْشِ: جو عرش کا مالک ہے] [ عَمَّا : اس سے جو] [ يَصِفُوْنَ: یہ لوگ بتاتے ہیں]"
{لَا یُسۡـَٔلُ عَمَّا یَفۡعَلُ وَ ہُمۡ یُسۡـَٔلُوۡنَ ﴿۲۳﴾}
[ لَا یُسۡـَٔلُ : اس سے نہیں پوچھا جائے گا] [ عَمَّا : اس کے بارے میں جو] [ يَفْعَلُ: وہ (یعنی اللہ) کرتا ہے] [ وَ: درآنحالیکہ] [ هُمْ: ان سب (زمینی اِلاہوں) سے] [ یُسۡـَٔلُوۡنَ : پوچھا جائے گا]"
{اَمِ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اٰلِہَۃً ؕ قُلۡ ہَاتُوۡا بُرۡہَانَکُمۡ ۚ ہٰذَا ذِکۡرُ مَنۡ مَّعِیَ وَ ذِکۡرُ مَنۡ قَبۡلِیۡ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ۙ الۡحَقَّ فَہُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ﴿۲۴﴾}
[ اَمِ اتَّخَذُوْا: کیا ان لوگوں نے بنائے] [ مِنْ دُوْنِهٖٓ: اس کے علاوہ ] [ اٰلِهَةً: کچھ اِلٰہ] [ قُلْ: آپؐ کہیے] [ هَاتُوْا: تم لوگ لائو] [ بُرۡہَانَکُمۡ : اپنی روشن دلیل] [ ھٰذَا: یہ (قرآن میں)] [ ذِكْرُ مَنْ: ان کا ذکر ہے جو] [ مَّعِيَ: میرے ساتھ ہیں] [ وَذِكْرُ مَنْ: اور ان کا ذکر ہے جو] [ قَبْلِيْ: مجھ سے پہلے تھے] [ بَلْ: بلکہ] [ اَكْثَرُهُمْ: ان کے اکثر] [ لَا يَعْلَمُوْنَ: علم نہیں رکھتے] [ الْحَقَّ: حق کا] [ فَهُمْ: پس وہ] [ مُّعْرِضُوْنَ: اعراض کرنے والے ہیں]
نوٹ۔1: مشرکین یہ سمجھتے تھے کہ زمین اور آسمان کے اِلٰہ الگ الگ ہیں۔ وہ ایک رب العرش کو مانتے تھے لیکن ان کا خیال یہ تھا کہ رب العرش اپنے عرش آسمان پر براجمان ہے اور زمین چونکہ اس کی مملکت کا ایک بہت بعید علاقہ ہے اس وجہ سے وہ اس کا انتظام دوسروں کے حوالہ کر کے اس سے الگ تھلگ ہو گیا ہے۔ اور زمین میں دوسرے خدائوں کی خدائی چل رہی ہے۔ اسی وہم کے تحت وہ آسمان کے خدا سے بےنیاز ہو کر اپنے زمینی دیوتائوں کی پرستش کرتے تھے۔ (تدبر قرآن)