{قَالَ لَہُمۡ مُّوۡسٰی وَیۡلَکُمۡ لَا تَفۡتَرُوۡا عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا فَیُسۡحِتَکُمۡ بِعَذَابٍ ۚ وَ قَدۡ خَابَ مَنِ افۡتَرٰی ﴿۶۱﴾}
[قَالَ: کہا] [لَهُمْ: ان لوگوں سے] [مُّوْسٰى: موسٰیؑ نے] [وَيْلَكُمْ: تم لوگوں کی ہلاکت ہے] [لَا تَفْتَرُوْا: تم لوگ مت گھڑو] [عَلَي اللّٰهِ: اللہ پر] [كَذِبًا: کوئی جھوٹ] [فَيُسْحِتَكُمْ: ورنہ وہ اکھاڑ پھینکے گا تم کو] [بِعَذَابٍ: کسی عذاب سے] [وَ: اور] [قَدْ خَابَ: نامراد ہو گیا] [مَنِ: وہ جس نے] [افْتَرٰى: (جھوٹ) گھڑا]"
{فَتَنَازَعُوۡۤا اَمۡرَہُمۡ بَیۡنَہُمۡ وَ اَسَرُّوا النَّجۡوٰی ﴿۶۲﴾}
[فَتَنَازَعُوْٓا: تو (یہ سن کر) انھوں نے اختلاف کیا] [اَمْرَهُمْ: اپنے معاملہ میں] [بَيْنَهُمْ: آپس میں] [وَاَسَرُّوا: اور انھوں نے پوشیدہ کیا] [النَّجوٰى: سرگوشی]"
{قَالُوۡۤا اِنۡ ہٰذٰىنِ لَسٰحِرٰنِ یُرِیۡدٰنِ اَنۡ یُّخۡرِجٰکُمۡ مِّنۡ اَرۡضِکُمۡ بِسِحۡرِہِمَا وَ یَذۡہَبَا بِطَرِیۡقَتِکُمُ الۡمُثۡلٰی ﴿۶۳﴾}
[قَالُوْٓا: (پھر) انھوں نے کہا] [اِنۡ : بیشک] [ھٰذٰىنِ: یہ دونوں] [لَسٰحِرٰنِ: یقینا جادوگر ہیں] [يُرِيْدٰنِ: چاہتے ہیں] [اَنۡ : کہ] [يُّخْرِجٰكُمْ: وہ دونوں نکال دیں تم لوگوں کو] [مِّنْ اَرْضِكُمْ: تمھاری زمین سے] [بِسِحْرِهِمَا: اپنے جادو سے] [وَيَذْهَبَا: اور وہ دونوں لے جائیں] [بِطَرِيْقَتِكُمُ الْمُثْلٰى: تمھارے افضل طریقے (یعنی تہذیب) کو]
ترکیب: (آیت۔63) اس آیت میں اِنْ کو نافیہ ماننے کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ اِنْ نافیہ کے بعد عموماً اِلَّا آتا ہے جو کہ یہاں نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ لَسٰحِرٰنِ پر لام تاکید لگا ہوا ہے جو کہ عموماً اِنَّ کی خبر پر آتا ہے۔ اس لئے اسے اِنْ مخففہ ماننے کو ترجیح دی گئی ہے۔"
{فَاَجۡمِعُوۡا کَیۡدَکُمۡ ثُمَّ ائۡتُوۡا صَفًّا ۚ وَ قَدۡ اَفۡلَحَ الۡیَوۡمَ مَنِ اسۡتَعۡلٰی ﴿۶۴﴾}
[فَاَجْمِعُوْا: پس تم لوگ جمع کرو] [كَيْدَكُمْ: اپنے دائوں پیچ ] [ثُمَّ: پھر ] [ائْتُوْا: تم سب آئو] [صَفًّا: صف بنائے ہوئے] [وَقَدْ اَفْلَحَ: اور مراد پا لی] [الْيَوْمَ: آج کے دن] [مَنِ: اس نے جو] [اسْتَعْلٰى: غالب ہوا]"