اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ    طٰہٰ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ     

{طٰہٰ ۚ﴿۱﴾} 

طٰهٰ  

{مَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکَ الۡقُرۡاٰنَ لِتَشۡقٰۤی ۙ﴿۲﴾} 

[مَآ اَنۡزَلۡنَا : ہم نے نہیں اتارا] [عَلَيْكَ: آپؐ پر] [الْقُرْاٰنَ: اس قرآن کو] [لِتَشْقٰٓي: کہ آپؐ سختی میں پڑھیں]"

{اِلَّا تَذۡکِرَۃً لِّمَنۡ یَّخۡشٰی ۙ﴿۳﴾} 

[اِلَّا تَذْكِرَةً: مگر یاددہانی کرنے کے لئے] [لِّمَنۡ : اس کو جو] [يَّخْشٰى: ڈر رکھتا ہے]"

{تَنۡزِیۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَ السَّمٰوٰتِ الۡعُلٰی ؕ﴿۴﴾} 

[تَنْزِيْلًا: اتارا ہوا ہوتے ہوئے] [مِّمَنْ: اس (کی طرف) سے جس نے] [خَلَقَ: پیدا کیا] [الْاَرْضَ: زمین کو] [وَالسَّمٰوٰتِ الْعُلٰى: اور بہت بلند آسمان کو]

ترکیب: (آیت۔4)۔ لفظ اَلْعُلٰی کو سمجھ لیں۔ مادہ ’’ ع ل و‘‘ سے افعل تفضیل میں مؤنث فُعْلٰی کے وزن پر لفظ عُلْیََا بنتا ہے۔ اس کی جمع فُعَلٌ کے وزن پر اصلاً عُلَیٌ بنتی ہے قاعدہ کے مطابق تبدیل ہو کر حالت رفع و جر میں عُلٍ اور نصب میں عُلَیًا آئے گی۔ اور جب اس پر لام تعریف داخل ہو گا تو رفع، نصب، جر، تینوں حالتوں میں یہ لفظ اَلْعُلٰی آئے گا کیونکہ اَلْعُلَیُ اَلْعُلَیَ۔ اَلْعُلَیِ، تینوں قاعدہ کے مطابق تبدیل ہو کر اَلْعُلٰی بنیں گے، یہاں پر اَلسَّمٰوٰتِ کی صفت ہونے کی وجہ سے یہ حالت نصب میں ہے۔"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں