{وَ کَذٰلِکَ اَعۡثَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ لِیَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ اَنَّ السَّاعَۃَ لَا رَیۡبَ فِیۡہَا ۚ٭ اِذۡ یَتَنَازَعُوۡنَ بَیۡنَہُمۡ اَمۡرَہُمۡ فَقَالُوا ابۡنُوۡا عَلَیۡہِمۡ بُنۡیَانًا ؕ رَبُّہُمۡ اَعۡلَمُ بِہِمۡ ؕ قَالَ الَّذِیۡنَ غَلَبُوۡا عَلٰۤی اَمۡرِہِمۡ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیۡہِمۡ مَّسۡجِدًا ﴿۲۱﴾}
[وَكَذٰلِكَ: اور اس طرح] [اَعْثَرْنَا: ہم نے اطلاع کر دی] [عَلَيْهِمْ: ان (اصحاب کہف) کی] [لِيَعْلَمُوْٓا: تاکہ وہ لوگ جان لیں] [اَنَّ : کہ] [وَعْدَ اللّٰهِ: اللہ کا وعدہ] [حَقٌّ: حق ہے ] [وَّاَنَّ : اور یہ کہ] [السَّاعَةَ: قیامت ] [لَا رَيْبَ: کوئی بھی شک نہیں ہے] [فِيْهَا: اس میں ] [اِذْ: جب] [يَتَنَازَعُوْنَ: وہ لوگ کھینچا تانی کرتے تھے] [بَيْنَهُمْ: آپس میں] [اَمْرَهُمْ: انکے معاملہ میں] [فَقَالُوا: تو انھوں نے کہا] [ابْنُوْا: تم لوگ تعمیر کرو] [عَلَيْهِمْ: ان (اصحاب کہف کی جگہ) پر] [بُنْيَانا: ایک عمارت] [رَبُّهُمْ: ان کا رب] [اَعْلَمُ: خوب جانتا ہے] [بِهِمْ: ان (اصحاب کہف کے حال) کو] [قَالَ: کہا] [الَّذِينَ: ان لوگوں نے جو] [غَلَبُوْا: غالب ہوئے] [عَلٰٓي اَمْرِهِمْ: ان کے معاملہ پر] [لَنَتَّخِذَنَّ: ہم لازماً بنائیں گے] [عَلَيْهِمْ: ان (کی جگہ) پر] [مَّسْجِدًا: ایک سجدہ کرنے کی جگہ]
نوٹ۔2: بعض لوگوں نے آیت۔21۔ کا بالکل الٹا مفہوم لیاہے۔ وہ اسے دلیل بنا کر مقابر صلحاء پر عمارتیں اور مسجدیں بنانے کو جائز قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ یہاں قرآن ان کی اس گمراہی کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ جو نشانی ان کو بعث بعد الموت اور امکانِ آخرت کا یقین دلانے کے لئے دکھائی گئی تھی اسے انھوں نے ارتکاب شرک کے لئے ایک موقع سمجھا۔ پھر اس آیت سے قبورِ صالحین پر مسجدیں بنانے کے لئے کیسے استدلال کیا جا سکتا ہے جبکہ نبی ﷺ کے یہ ارشادات اس کی نہی میں موجود ہیں:
(1) اللہ نے لعنت فرمائی ہے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں پر مسجدیں بنانے اور چراغ روشن کرنے والوں پر۔ (احمد۔ ترمذی۔ ابودائود۔ نسائی۔ ابن ماجہ) (2) خبردار رہو۔ تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیتے تھے۔ میں تمھیں اس حرکت سے منع کرتا ہوں۔ (مسلم)۔ (3) اللہ نے لعنت فرمائی یہود اور نصارٰی پر۔ انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا۔ (احمد۔ بخاری۔ مسلم۔ نسائی) (4) ان لوگوں کا حال یہ تھا کہ اگر ان میں کوئی صالح مرد ہوتا تو اس کے مرنے کے بعد اس کی قبر پر مسجدیں بناتے اور اس کی تصویریں تیار کرتے تھے۔ یہ قیامت کے روز بدترین مخلوق ہوں گے۔ (احمد۔ بخاری۔ مسلم۔ نسائی)
نبی ﷺ کی ان تصریحات کی موجودگی میں یہ بات درست نہیں ہے کہ قرآن مجید میں عیسائی پادریوں اور رومی حکمرانوں کے جس گمراہانہ فعل کا حکایتًہ ذکر کیا گیا ہے اس کو ٹھیک وہی فعل کرنے کے لئے دلیل و حجت بنایا جائے۔ (تفہیم القرآن)"