اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{وَ اِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ ؕ قَالَ ءَاَسۡجُدُ لِمَنۡ خَلَقۡتَ طِیۡنًا ﴿ۚ۶۱﴾} 

[وَاِذْ: اور جب] [قُلْنَا: ہم نے کہا] [لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ : فرشتوں سے] [اسْجُدُوْا: تم لوگ سجدہ کرو] [لِاٰدَمَ: آدمؑ کو] [فَسَجَدُوْٓا: تو انھوں نے سجدہ کیا] [اِلَّآ: سوائے] [اِبْلِيْسَ: ابلیس کے] [قَالَ: اس نے کہا] [ءَ: کیا] [اَسْجُدُ: میں سجدہ کروں] [لِمَنْ: اس کو جسے] [خَلَقْتَ: تو نے پیدا کیا] [طِيْنًا: مٹی سے]

(آیت۔61)۔ جَعَلْنَا کا مفعول اوّل اَلرُّئْ یَا ہے جبکہ اَلشَّجَرَۃَ الْمَلْعُوْنَۃَ اس کا مفعول ثانی ہے۔ سادہ جملہ اس طرح ہوتا۔ وَمَا جَعَلْنَا الرُّئْ یَا الَّتِیْ اَرَیْنٰکَ وَالشَّجَرَۃَ الْمَلْعُوْنَۃَ فِی الْقُرْاٰنِ اِلَّا فِتْنَۃً لِّلنَّاسِ۔

نوٹ۔3: لفظ فتنہ عربی زبان میں بہت سے معانی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ بی بی عائشہؓ، حضرت معاویہ ؓ ، حسناور مجاہد  وغیرہ ائمہ تفسیر نے اس جگہ (آیت۔61) فتنہ سے مراد فتنۂ ارتداد لیا ہے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے شب معراج میں بیت المقدس اور وہاں سے آسمانوں پر جانے اور صبح سے پہلے واپس آنے کا ذکر کیا تو کچھ نو مسلم لوگ، جن میں ایمان راسخ نہیں ہوا تھا، اس بات کی تکذیب کر کے مرتد ہو گئے۔

 اس سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ لفظ رؤیا عربی زبان میں اگرچہ خواب کے معنی میں بھی آتا ہے لیکن اس جگہ اس سے مراد خواب نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو لوگوں کے مرتد ہو جانے کی کوئی وجہ نہیں تھی کیونکہ خواب کو ہر شخص ایسے دیکھ سکتا ہے۔ بلکہ اس جگہ رؤیا سے مراد ایک واقعہ کو بحالت بیداری دکھانا ہے۔ (معارف القرآن)

 لغت کٹے ہوئے درخت سے مراد زقوم ہے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے خبر دی کہ دوزخیوں کو زقوم کا درخت کھلایا جائے گا اور آپؐ نے اسے دیکھا ہے (شب معراج میں) تو کافروں نے اسے سچ نہ مانا اور مذاق اڑایا (کہ دوزخ میں اتنی آگ ہوگی تو وہاں درخت کیسے اگے کا)۔ (ابن کثیر)"

{قَالَ اَرَءَیۡتَکَ ہٰذَا الَّذِیۡ کَرَّمۡتَ عَلَیَّ ۫ لَئِنۡ اَخَّرۡتَنِ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ لَاَحۡتَنِکَنَّ ذُرِّیَّتَہٗۤ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۶۲﴾} 

[قَالَ: اس نے کہا] [اَرَءَيْتَكَ: بھلا تو دیکھ تو سہی] [هٰذَا الَّذِي: یہ وہ ہے جس کو] [كَرَّمْتَ: تو نے معزز کیا] [عَلَيَّ: مجھ پر] [لَىِٕنْ: یقینا اگر] [اَخَّرْتَنِ: تو نے مہلت دی مجھ کو] [اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ: قیامت کے دن تک] [لَاَحْتَنِكَنَّ: تو میں لازماً قابو پالوں گا] [ذُرِّيَّتَهٗٓ: اس کی اولاد پر] [اِلَّا: سوائے] [قَلِيْلًا: تھوڑے سے (ان میں سے)]

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں