اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سورۃ النحل 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ       

{اَتٰۤی اَمۡرُ اللّٰہِ فَلَا تَسۡتَعۡجِلُوۡہُ ؕ سُبۡحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿۱﴾} 

[اَتٰۤی : آیا] [ اَمْرُ اللّٰهِ: اللہ کا حکم] [ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ ۭ : پس تم لوگ جلدی مت مچائو اس کی] [سُبْحٰنَهٗ: پاکیزگی اس کی ہے] [ وَتَعٰلٰى: اور وہ بلند ہوا] [ عَمَّا : اس سے جو] [ يُشْرِكُوْنَ: یہ لوگ شریک کرتے ہیں]

نوٹ۔1: اَتٰی ماضی کا صیغہ ہے اور اس کے معنی یہی ہیں کہ ’’ وہ پہنچا‘‘۔ اس لئے ترجمہ میں اسی کو اختیار کیا ہے۔ لیکن عربی کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ مستقبل میں ہونے والی کسی بات کو یقینی بنانے کے لئے مستقبل کے بجائے ماضی کا صیغہ استعمال کرتے ہیں۔ (دیکھیں آیت۔2:27، نوٹ۔3) یہاں آیت نمبر۔1 میں اَتٰی اسی انداز میں آیا ہے۔ اس کی توثیق آیت کے اگلے حصے فَلَاتَسْتَعْجِلُوْنَ سے ہو رہی ہے۔ اس لئے یہاں اَتٰی کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کا حکم لازماً پہنچے گا۔"

{یُنَزِّلُ الۡمَلٰٓئِکَۃَ بِالرُّوۡحِ مِنۡ اَمۡرِہٖ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖۤ اَنۡ اَنۡذِرُوۡۤا اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنَا فَاتَّقُوۡنِ ﴿۲﴾} 

[يُنَزِّلُ: وہ اتارتا ہے] [ الۡمَلٰٓئِکَۃَ: فرشتوں کو] [ بِالرُّوْحِ: روح ( یعنی وحی) کے ساتھ] [ مِنْ اَمْرِهٖ: اپنے حکم سے] [ عَلٰي مَنْ:: اس پر جس پر] [ یَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے] [ مِنْ عِبَادِهٖٓ: اپنے بندوں میں سے] [ اَنۡ: کہ] [ اَنۡذِرُوۡۤا : تم لوگ خبردار کرو] [ اَنَّہٗ : (کہ) حقیقت یہ ہے کہ] [ لَآ اِلٰهَ: کوئی بھی الٰہ نہیں ہے] [ اِلَّآ: سوائے اس کے کہ] [ اَنَا : میں ہوں] [ فَاتَّقُوْنِ: پس تم لوگ میرا تقوٰی کرو]"

{خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ بِالۡحَقِّ ؕ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿۳﴾} 

[خَلَقَ: اس نے پیدا کیا] [ السَّمٰوٰتِ: آسمانوں کو] [ وَالْاَرْضَ: اور زمین کو] [ بِالْحَقِّ ۭ : حق کے ساتھ] [ تَعٰلٰى: وہ بلند ہوا] [ عَمَّا : اس سے جو] [ يُشْرِكُوْنَ: یہ لوگ شریک کرتے ہیں]"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں