اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{وَ بَرَزُوۡا لِلّٰہِ جَمِیۡعًا فَقَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡۤا اِنَّا کُنَّا لَکُمۡ تَبَعًا فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّغۡنُوۡنَ عَنَّا مِنۡ عَذَابِ اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ قَالُوۡا لَوۡ ہَدٰىنَا اللّٰہُ لَہَدَیۡنٰکُمۡ ؕ سَوَآءٌ عَلَیۡنَاۤ اَجَزِعۡنَاۤ اَمۡ صَبَرۡنَا مَا لَنَا مِنۡ مَّحِیۡصٍ ﴿٪۲۱﴾} 

[وَبَرَزُوْا: اور وہ لوگ سامنے آئیں گے] [ لِلّٰہِ: اللہ کے لئے] [ جَمِيْعًا: سب کے سب] [فَقَالَ: پھر کہیں گے] [ الضُّعَفٰٓؤُا : ضعیف لوگ] [لِلَّذِيْنَ: ان سے جنھوں نے] [اسْـتَكْبَرُوْٓا: بڑائی چاہی [اِنَّا کُنَّا : بیشک ہم تھے] [ لَكُمْ: تمھاری] [تَبَعًا: پیروی کرنے والے] [ فَهَلْ: تو کیا] [اَنۡتُمۡ: تم لوگ] [مُّغْنُوْنَ: دور کرنے والے ہو] [عَنَّا : ہم سے] [مِنْ عَذَابِ اللّٰهِ : اللہ کے عذاب میں سے] [مِنْ شَيْءٍ: کچھ بھی] [ قَالُوْا: وہ لوگ کہیں گے] [ لَوْ: اگر ] [هَدٰىنَا: ہدایت دیتا ہم کو] [اللّٰهُ : اللہ] [لَهَدَيْنٰكُمْ : تو ہم ضرور ہدایت دیتے تم کو] [سَوَآءٌ : برابر ہے] [ عَلَيْنَآ: ہم پر] [ اَ: چاہے] [ جَزِعْنَآ: ہم غم کا اظہار کریں] [اَمْ: یا] [ صَبَرْنَا: ہم صبر کریں] [ مَا لَنَا: ہمارے لئے نہیں ہے] [ مِنْ مَّحِيْصٍ: کوئی بھی بچنے کی جگہ]

 نوٹ۔1: آیت نمبر۔21 میں جو مکالمہ نقل کیا گیا ہے اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ قیامت میں یہ عذر قبول نہیں کیا جائے گا کہ میں بےقصور ہوں۔ فلاں نے مجھے بہکا دیا تھا۔ اس لئے مجھے کچھ نہ کہو بلکہ اس کو پکڑو۔ اس آیت سے بھی اور قرآن کی متعدد دوسری آیات سے بھی یہ بات پوری طرح واضح ہے کہ غلط عقائد و نظریات کے داعی اور غلط راہ دکھانے والوں کے ساتھ ان کی اندھی تقلید کرنے والے بھی مجرم قرار دیئے جائیں گے۔ اس اصول کی وجہ بھی اور دلیل بھی اگلی آیت میں شیطان کا قول نقل کر کے دی گئی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اگر بہکانے والوں کو پکڑا جائے اور بہکنے والوں کو چھوڑ دیا جائے تو پھر کوئی بھی انسان دوزخ میں نہیں جائے گا کیونکہ انسانوں کو بہکانے والے شیاطین ہیں، اور دلیل یہ ہے کہ بہکانے والے انسان ہوں یا شیطان، کسی کو اپنی بات منوانے کا اختیار نہیں ہے۔ وہ صرف دعوت دیتے ہیں۔ اسے قبول کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ان کو حاصل ہے جن کو دعوت دی جاتی ہے۔ اس لئے کوئی اپنی مرضی اور اختیار سے غلط دعوت قبول کرتا ہے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہے۔ اس مسئلہ پر اسلام کا جائزہ کورس کے پہلے سبق میں تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔"

{وَ قَالَ الشَّیۡطٰنُ لَمَّا قُضِیَ الۡاَمۡرُ اِنَّ اللّٰہَ وَعَدَکُمۡ وَعۡدَ الۡحَقِّ وَ وَعَدۡتُّکُمۡ فَاَخۡلَفۡتُکُمۡ ؕ وَ مَا کَانَ لِیَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ اِلَّاۤ اَنۡ دَعَوۡتُکُمۡ فَاسۡتَجَبۡتُمۡ لِیۡ ۚ فَلَا تَلُوۡمُوۡنِیۡ وَ لُوۡمُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ مَاۤ اَنَا بِمُصۡرِخِکُمۡ وَ مَاۤ اَنۡتُمۡ بِمُصۡرِخِیَّ ؕ اِنِّیۡ کَفَرۡتُ بِمَاۤ اَشۡرَکۡتُمُوۡنِ مِنۡ قَبۡلُ ؕ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۲﴾}

[وَقَالَ: اور کہے گا] [ الشَّيْطٰنُ: شیطان] [ لَمَّا: جب] [ قُضِيَ: فیصلہ کردیا جائے گا] [ الْاَمْرُ: تمام معاملات کا] [ اِنَّ : بیشک] [ اللّٰهَ : اللہ نے] [وَعَدَكُمْ: وعدہ کیا تم لوگوں سے] [ وَعْدَ الْحَقِّ: حق کا وعدہ] [ وَوَعَدْتُّكُمْ: اور میں نے وعدہ کیا تم سے] [ فَاَخْلَفْتُكُمْ : پھر میں نے وعدہ خلافی کی تم سے] [ وَمَا کَانَ : اور نہیں تھا] [لِيَ: میرے لئے] [عَلَيْكُمْ: تم لوگوں پر] [ مِّنْ سُلْطٰنٍ: کوئی بھی اختیار] [ اِلَّآ اَنۡ : سوائے اس کے کہ] [دَعَوْتُكُمْ: میں نے دعوت دی تمھیں] [ فَاسۡتَجَبۡتُمۡ لِيْ : پھر قبول کیا تم لوگوں نے میری (دعوت)] [ فَلَا تَلُوْمُوْنِيْ: پس تم لوگ ملامت مت کرو مجھ کو] [وَلُوْمُوْٓا: اور ملامت کرو] [اَنۡفُسَکُمۡ : اپنے آپ کو] [ مَآ اَنَا : میں نہیں ہوں] [بِمُصْرِخِكُمْ: تمھاری فریاد رسی کرنے والا] [وَمَآ اَنۡتُمۡ : اور تم لوگ نہیں ہو] [ بِمُصْرِخِيَّ : میری فریاد رسی کرنے والے] [ اِنِّیۡ : بیشک میں نے] [ كَفَرْتُ : انکار کیا] [بِمَآ: اس کا جس میں] [ اَشْرَكْتموْنِ: تم نے شریک کیا مجھ کو] [مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے] [ اِنَّ : بیشک] [الظّٰلِمِيْنَ: ظالم لوگ] [ لَهُمْ: ان کے لئے ہی ہے] [ عَذَابٌ اَلِيْمٌ: ایک درد ناک عذاب]"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں