سورۃ ھود
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
{الٓرٰ ۟ کِتٰبٌ اُحۡکِمَتۡ اٰیٰتُہٗ ثُمَّ فُصِّلَتۡ مِنۡ لَّدُنۡ حَکِیۡمٍ خَبِیۡرٍ ۙ﴿۱﴾}
[الٓرٰ ۟] كِتٰبٌ [ (یہ ) ایک کتاب ہے ] اُحْكِمَتْ [محکم کیا گیا ] اٰيٰتُهٗ [ اسکی آیتوں کو ] ثُمَّ [پھر ] فُصِّلَتْ [ ان کو کھولا گیا ] مِنْ لَّدُنْ حَكِيْمٍ خَبِيْرٍ [ ایک باخبر حکمت والے کے خزانے سے ]
ترکیب: (آیت ۔1) کتب خبر ہے۔ اس کا مبتدا ھذا محذوف ہے ۔ احکمت اور فصلت کا نائب فاعل ایتہ ہے۔ لدن مضاف ہے اور حکیم خبیر اس کا مضاف الیہ ہونے کی وجہ سے حالت جر میں ہیں ۔"
{اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّا اللّٰہَ ؕ اِنَّنِیۡ لَکُمۡ مِّنۡہُ نَذِیۡرٌ وَّ بَشِیۡرٌ ۙ﴿۲﴾}
[اَلَّا تَعْبُدُوْٓا [ کہ تم لوگ بندگی مت کرو] اِلَّا [مگر ] اللّٰهَ [ اللہ کی ] اِنَّنِيْ [ بیشک میں ] لَكُمْ [ تمہارے لیے] مِّنْهُ [ اس (کی طرف ) سے ] نَذِيْرٌ [ایک خبر دار کرنے والا ہوں ] وَّبَشِيْرٌ [ اور ایک بشارت دینے والا ہوں ]
نوٹ ۔1: آیت 2: 78 کی لغت میں لفظ ’’ امۃ ‘‘ کے دو مفہوم دئیے گئے ہیں ۔ (1) دین (2) کسی دین کے پیروکار لوگ ۔ اب نوٹ کرلیں کہ اس کا ایک تیسرا مفہوم بھی ہے ۔ کسی دین یا اس کے پیروکاروں کے عروج کی مدت یا عرصہ۔ اس مفہوم میں یہ لفظ قرآن مجید میں دو جگہ آیا ہے ۔ ایک زیر مطالعہ آیت ۔ 8 اور پھر سورہ یوسف کی آیت ۔ 45 میں ۔"
{وَّ اَنِ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَیۡہِ یُمَتِّعۡکُمۡ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّ یُؤۡتِ کُلَّ ذِیۡ فَضۡلٍ فَضۡلَہٗ ؕ وَ اِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ کَبِیۡرٍ ﴿۳﴾}
[وَّاَنِ [ اور یہ کہ ] اسْتَغْفِرُوْا [ تم لوگ مغفرت مانگو ] رَبَّكُمْ [ اپنے رب سے ] ثُمَّ [پھر ] تُوْبُوْٓا [ تم لوگ رجوع کرو] اِلَيْهِ [ اس کی طرف ] يُمَتِّعْكُمْ [ تو وہ فائدہ اٹھانے دے گا تم کو ]مَّتَاعًا حَسَنًا [ اچھے سامان سے ] اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى [ ایک مقرر وقت تک ] وَّيُؤْتِ [ اور وہ دے گا] كُلَّ ذِيْ فَضْلٍ [ ہر فضیلت والے کو ] فَضْلَهٗ [ اس کی فضیلت ] وَاِنْ [ اور اگر ] تَوَلَّوْا [ تم لوگوں نے منہ موڑا ] فَاِنِّىْٓ [ تو بیشک میں] اَخَافُ [ ڈرتا ہوں ] عَلَيْكُمْ [ تم لوگوں پر ] عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيْرٍ [ ایک بڑے دن کے عذاب سے ]
(آیت ۔ 3) فعل امر استغفروا اور توبوا کا جواب امر ہونے کی وجہ سے یمتع اور یؤت مجزوم ہوئے ہیں ۔ فضلہ کی ضمیر کو ذی فضل کے لئے ماننا زیادہ بہتر ہے ( پروفیسر احمد یار صاحب مرحوم) ۔ اس لئے ہم ترجمہ اسی لحاظ سے کریں گے ۔"