اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{وَ مَا تَکُوۡنُ فِیۡ شَاۡنٍ وَّ مَا تَتۡلُوۡا مِنۡہُ مِنۡ قُرۡاٰنٍ وَّ لَا تَعۡمَلُوۡنَ مِنۡ عَمَلٍ اِلَّا کُنَّا عَلَیۡکُمۡ شُہُوۡدًا اِذۡ تُفِیۡضُوۡنَ فِیۡہِ ؕ وَ مَا یَعۡزُبُ عَنۡ رَّبِّکَ مِنۡ مِّثۡقَالِ ذَرَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ لَاۤ اَصۡغَرَ مِنۡ ذٰلِکَ وَ لَاۤ اَکۡبَرَ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۶۱﴾} 

[وَمَا تَكُوْنُ [ اور آپ نہیں ہوتے ] فِيْ شَاْنٍ [ کسی کام میں ] وَّمَا تَتْلُوْا [ اور آپ نہیں پڑھتے ] مِنْهُ [ اس سے ] مِنْ قُرْاٰنٍ [ کچھ قرآن میں سے ] وَّلَا تَعْمَلُوْنَ [ اور تم لوگ عمل نہیں کرتے ] مِنْ عَمَلٍ [ کوئی بھی عمل ] اِلَّا [ مگر (یہ کہ ) ] كُنَّا [ہم ہوتے ہیں ] عَلَيْكُمْ [ تو لوگوں پر ] شُهُوْدًا [ موجود ] اِذْ [ جب ] تُفِيْضُوْنَ [ تم لوگ پھیلاتے ہو (یعنی تبلیغ کرتے ہو) ] فِيْهِ [ اس میں ] وَمَا يَعْزُبُ [ اور پوشیدہ نہیں ہوپاتی ] عَنْ رَّبِّكَ [ آپ کے رب سے] مِنْ مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ [ کسی بھی ذرہ کے ہم وزن (کوئی چیز ) ]فِي الْاَرْضِ [ زمین میں ]وَلَا فِي السَّمَآءِ [ اور نہ ہی آسمان میں ] وَلَآ اَصْغَرَ [ اور نہ ہی زیادہ چھوٹی ] مِنْ ذٰلِكَ [ اس سے ] وَلَآ اَكْبَرَ [ اور نہ ہی زیادہ بڑی ] اِلَّا [مگر (یہ کہ ) ] فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ [ (سب کچھ ) ایک واضح کتاب میں ہے]

 ش ء ن : (ف) شانا ۔ قدرومنزلت والا کام کرنا ، اپنی فطرت کے مطابق کام کرنا ۔ شان ، اسم ذات بھی ہے ۔ کام ، مصروفیت ۔ زیر مطالعہ آیت ۔ 61۔

ع ز ب ــ: (ن) عزبا ، پوشیدہ ہونا ۔ غائب ہونا ۔ زیر مطالعہ آیت ۔ 61۔

ترکیب: (آیت ۔ 61) ما تکون اور ماتتلوا کے ما کو نافیہ ماننا بہتر ہے کیونکہ آگے لا تعملون بھی آیا ہے اور اس کے آگے الا بھی آیا ہے ۔ ذرۃ پر عطف ہونے کی وجہ سے اصغر اور اکبر حالت جز میں ہیں ۔ فی کتب مبین قائم مقام خبر ہے۔ اس کا مبتدا اور خبر دونوں محذوف ہیں ۔"

{اَلَاۤ اِنَّ اَوۡلِیَآءَ اللّٰہِ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿ۚۖ۶۲﴾} 

[اَلَآ [ سن لو] اِنَّ [ یقینا ] اَوۡلِیَآءَاللّٰهِ [ اللہ کے دوست (وہ ہیں ) ] لَا خَوْفٌ [ کوئی خوف نہیں ہے ] عَلَيْهِمْ [ جن پر ] وَلَا ھُمْ [ اور نہ ہی وہ لوگ ] يَحْزَنُوْنَ [پچھتاتے ہیں ]

نوٹ ۔ 1: زیر مطالعہ آیات 62 تا 64 میں اللہ تعالیٰ نے ولی اللہ لوگوں کے متعلق کچھ باتیں ہمیں بتائی ہیں ۔ ان کو سمجھنے سے پہلے یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ ولی اللہ لوگوں کے متعلق جو عام تصور ہے وہ درست نہیں ہے۔ ’’ عوام نے جو اولیاء اللہ کی علامت کشف وکرامات یا غیب کی چیزیں معلوم ہونے کو سمجھ رکھا ہے ، یہ غلط اور دھوکہ ہے، ہزاروں اولیاء اللہ ہیں جن سے اس طرح کی کوئی چیز ثابت نہیں اور اس کے خلاف ایسے لوگوں سے کشف اور غیب کی خبریں منقول ہیں جن کا ایمان بھی درست نہیں ۔‘‘ (معارف القرآن بحوالہ تفسیر مظہری ) ۔ ان غلط تصورات سے ذہن کو صاف کرکے جب ہم مذکورہ آیات کا مطالعہ کرتے ہیں تو ولی اللہ کی حقیقت واضح طور پر سمجھ میں آجاتی ہے۔

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں