{وَ اِنۡ کَذَّبُوۡکَ فَقُلۡ لِّیۡ عَمَلِیۡ وَ لَکُمۡ عَمَلُکُمۡ ۚ اَنۡتُمۡ بَرِیۡٓـــُٔوۡنَ مِمَّاۤ اَعۡمَلُ وَ اَنَا بَرِیۡٓءٌ مِّمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۴۱﴾}
[وَاِنْ [اور اگر ] كَذَّبُوْكَ [ وہ لوگ جھٹلاتے ہیں آپ کو ] فَقُلْ [ تو آپ کہہ دیجئے ] لِّيْ [ میرے لیے ] عَمَلِيْ [ میرا عمل ہے] وَلَكُمْ [ اور تمہارے لیے ] عَمَلُكُمْ [ تمہارا عمل ہے] اَنْتُمْ [ تم لوگ ] بَرِیۡٓـــُٔوۡنَ [بری ہو ] مِمَّآ [اس سے جو ] اَعْمَلُ [ میں عمل کرتا ہوں ] وَاَنَا [ اور میں] بَرِیۡٓءٌ [ بری ہوں ] مِّمَّا [ اس سے جو ] تَعْمَلُوْنَ [ تم لوگ کرتے ہو]"
{وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّسۡتَمِعُوۡنَ اِلَیۡکَ ؕ اَفَاَنۡتَ تُسۡمِعُ الصُّمَّ وَ لَوۡ کَانُوۡا لَا یَعۡقِلُوۡنَ ﴿۴۲﴾}
[وَمِنْھُمْ مَّنْ [ اور ان میں وہ بھی ہیں جو ] يَّسْتَمِعُوْنَ [ کان لگاتے ہیں ] اِلَيْكَ ۭ [ آپ کی طرف ] اَفَاَنْتَ [ تو کیا آپ] تُسْمِعُ [ سنائیں گے] الصُّمَّ [ بہروں کو ] وَ [ اس حال میں کہ ] لَوْ [ اگر ] كَانُوْا لَا يَعْقِلُوْنَ [ وہ لوگ عقل استعمال نہیں کرتے ہیں ]
نوٹ ۔ 1: زیر مطالعہ آیات 42۔ 43 کے مخاطب اول رسول اللہ ﷺ تھے اور آپ کے توسط سے قیامت تک پیدا ہونے والے تمام مسلمان اس کے مخاطب ہیں، اس میں کہا گیا ہے کہ بہروں اور اندھوں کی رہنمائی نہیں کی جاسکتی ، حالانکہ ایسے لوگوں کے نہ تو کان بہرے ہوتے ہیں اور نہ آنکھیں اندھی ہوتی ہیں ۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے گزشتہ اسباق میں آیت 2:7 کے نوٹ ، 3: اور آیت 7:179 کے نوٹ ۔ 2 کا دوبارہ مطالعہ کریں ۔
آیات زیر مطالعہ کا منشا ومراد یہ یاد دلانا ہے کہ دعوت وتبلیغ کا کام ، اپنے اپنے ظروف واحوال میں، ہر شخص کا فرض ہے۔ اس جہاد کا نتیجہ تمہارے اختیار میں نہیں ہے ، یہ اللہ کا کام ہے، اس لئے نتیجہ نہ نکلنے کی صورت میں دل برداشتہ نہ ہو اور اپنا فرض ادا کرتے رہو ۔ البتہ ابتدائی کوشش کے بعد اگر واضح ہوجائے کہ کوئی شخص بات کو سمجھنا ہی نہیں چاہتا تو اس سے خوبصورتی سے اعراض کرلو اور ایسے لوگوں کو تلاش کرو جن میں حقیقت کو سمجھنے کی طلب ہو ۔ کیونکہ پانی اسے دیتے ہیں جسے پیاس ہو۔"
{وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّسۡتَمِعُوۡنَ اِلَیۡکَ ؕ اَفَاَنۡتَ تُسۡمِعُ الصُّمَّ وَ لَوۡ کَانُوۡا لَا یَعۡقِلُوۡنَ ﴿۴۲﴾}
[وَمِنْھُمْ مَّنْ [ اور ان میں وہ بھی ہیں جو ] يَّنْظُرُ [ دیکھتے ہیں ] اِلَيْكَ [ آپ کی طر ف ] اَفَاَنْتَ [ تو کیا آپ ] تَهْدِي [ راہ دکھائیں گے ] الْعُمْيَ [ اندھوں کو ] وَ [ اس حال میں کہ ] لَوْ [ اگر ] كَانُوْا لَا يُبْصِرُوْنَ [ وہ لوگ بصارت نہیں کرتے ہیں ]"