اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{وَ اِذَاۤ اَذَقۡنَا النَّاسَ رَحۡمَۃً مِّنۡۢ بَعۡدِ ضَرَّآءَ مَسَّتۡہُمۡ اِذَا لَہُمۡ مَّکۡرٌ فِیۡۤ اٰیَاتِنَا ؕ قُلِ اللّٰہُ اَسۡرَعُ مَکۡرًا ؕ اِنَّ رُسُلَنَا یَکۡتُبُوۡنَ مَا تَمۡکُرُوۡنَ ﴿۲۱﴾} 

[وَاِذَآ [اور جب ] اَذَقْــنَا [ ہم چکھاتے ہیں ] النَّاسَ [ لوگوں کو ] رَحْمَةً [ کچھ رحمت ] مِّنْۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ [ اس تکلیف کے بعد جس نے ] مَسَّتْھُمْ [چھوا ان کو ] اِذَا [ جب ہی ] لَھُمْ [ ان کے لئے ] مَّكْرٌ [ کوئی تدبیر (یعنی حیلہ بہانہ ) ہے ] فِيْٓ اٰيَاتِنَا  [ ہماری نشانیوں میں] قُلِ [ آپ کہیے ] اللّٰهُ [ اللہ] اَسْرَعُ [ سب سے تیز ہے ] مَكْرًا  [ بلحاظ تدبیر کرنے کے ] اِنَّ [ یقینا] رُسُلَنَا [ ہمارے رسول (یعنی فرشتے ) ] يَكْتُبُوْنَ [ لکھتے ہیں ] مَا [ اس کو جو ]تَمْكُرُوْنَ [ تم لوگ بہانے بناتے ہو]

ترکیب : (آیت ۔ 21) بعد کا مضاف الیہ ضراء ہے اور نکرہ مخصوصہ ۔ ضراء غیر منصرف ہے اس لیے نصب اور جر دونوں حالت میں ضراء آتا ہے، مکرا تمیز ہے ۔،"

{ہُوَ الَّذِیۡ یُسَیِّرُکُمۡ فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ ؕ حَتّٰۤی اِذَا کُنۡتُمۡ فِی الۡفُلۡکِ ۚ وَ جَرَیۡنَ بِہِمۡ بِرِیۡحٍ طَیِّبَۃٍ وَّ فَرِحُوۡا بِہَا جَآءَتۡہَا رِیۡحٌ عَاصِفٌ وَّ جَآءَہُمُ الۡمَوۡجُ مِنۡ کُلِّ مَکَانٍ وَّ ظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ اُحِیۡطَ بِہِمۡ ۙ دَعَوُا اللّٰہَ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ۬ۚ لَئِنۡ اَنۡجَیۡتَنَا مِنۡ ہٰذِہٖ لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الشّٰکِرِیۡنَ ﴿۲۲﴾} 

[ھُوَ [ وہ ] الَّذِيْ [وہ ہے جو ] يُسَيِّرُكُمْ [ گھماتا پھراتا ہے تم لوگوں کو ] فِي الْبَرِّ [ خشکی میں ] وَالْبَحْرِ ۭ [ اور سمندر میں ] حَتّٰى [ یہاں تک کہ ] اِذَا [جب ] كُنْتُمْ [ تم لوگ ہوتے ہو] فِي الْفُلْكِ  [ کشتی میں ] وَجَرَيْنَ [ اور وہ بہتی ہیں ] بِهِمْ [ ان کے ساتھ] بِرِيْحٍ طَيِّبَةٍ [ ایک ساز گار ہوا کے ذریعہ سے ] وَّ [ اس حال میں کہ ] فَرِحُوْا [ وہ خوش ہوتے ہیں ] بِهَا [ اس سے ] جَآءَتۡہَا [(اور جب ) آتی ہے اس (کشتی ) کے پاس ] رِيْحٌ عَاصِفٌ [ ایک تیز وتندہوا ] وَّجَآءَہُمُ [ اور آتی ہے ان لوگوں کے پاس ] الْمَوْجُ [موج ] مِنْ كُلِّ مَكَانٍ [ ہر جگہ سے ] وَّظَنُّوْٓا [ اور انھوں نے سمجھ لیا ] اَنَّھُمْ [ کہ وہ لوگ ہیں ] اُحِيْطَ [ احاطہ کیا گیا ] بِهِمْ  [ جن کا ] دَعَوُا [تو انھوں نے پکارا ] اللّٰهَ [ اللہ کو ] مُخْلِصِيْنَ [ خالص کرنے والے ہوتے ہوئے ] لَهُ [ اس کے] الدِّيْنَ  [ دین کو ] لَىِٕنْ [ یقینا اگر ] اَنْجَيْـتَنَا [ تو نے نجات دی ہم کو ] مِنْ هٰذِهٖ [ اس سے ] لَنَكُوْنَنَّ [ تو ہم لازما ہوں گے ] مِنَ الشّٰكِرِيْنَ [ شکر کرنے والوں میں سے ]

ع ص ف: (ض) ، عصفا (1) جھونکا دینا ۔ تیزی تیزی سے چلنا ۔ (2) برباد کرنا ۔ چورا چورا کردینا ۔{فَالۡعٰصِفٰتِ عَصۡفًا ۙ﴿۲﴾}  [ پھر قسم ہے جھونکا دینے والیوں کی جیسا جھونکا دینے کا حق ہے ] 77:2۔ عصف ، اسم ذات بھی ہے ، خشک پتوں کا چورا ، بھوسا ۔{فَجَعَلَہُمۡ کَعَصۡفٍ مَّاۡکُوۡلٍ ٪﴿۵﴾}  [ پھر اس نے بنا دیا ان کو کھائے ہوئے بھوسے کی مانند ] 105:5۔ عاصف ۔ فاعل کے وزن پر صفت ہے ۔ جھونکا دینے والا یعنی (1) تیز وتند (2) آندھی ۔ زیر مطالعہ آیت 22۔

م و ج : (ن) موجا سمندر کا جوش مارنا ، لہروں کا ایک دوسرے پر چڑھنا ، ریلا مارنا ۔ {وَ تَرَکۡنَا بَعۡضَہُمۡ یَوۡمَئِذٍ یَّمُوۡجُ فِیۡ بَعۡضٍ}  [ اور ہم نے چھوڑیں گے ان کے بعض کو اس دن وہ ریلا ماریں گے بعض میں] 18: 99۔ موج ، اسم جنس ہے ۔ واحد موجۃ جمع اور واحد دونوں کے لیے جوج آتا ہے ۔ لہر ، موج ، زیر مطالعہ آیت ۔ 22۔

(آیت ۔ 22) جاء تھا سے پہلے واذا محذوف ہے اور ھا کی ضمیر الفلک کے لئے ہے۔"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں