{فَرِحَ الۡمُخَلَّفُوۡنَ بِمَقۡعَدِہِمۡ خِلٰفَ رَسُوۡلِ اللّٰہِ وَ کَرِہُوۡۤا اَنۡ یُّجَاہِدُوۡا بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ قَالُوۡا لَا تَنۡفِرُوۡا فِی الۡحَرِّ ؕ قُلۡ نَارُ جَہَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّا ؕ لَوۡ کَانُوۡا یَفۡقَہُوۡنَ ﴿۸۱﴾}
[فَرِحَ [ خوش ہوئے ] الْمُخَلَّفُوْنَ [ پیچھے چھوڑے ہوئے لوگ ]بِمَقْعَدِهِمْ [ اپنے بیٹھ رہنے پر ]خِلٰفَ رَسُوْلِ اللّٰهِ [ اللہ کے رسول کے پیچھے ]وَكَرِهُوْٓا [ اور انھوں نے ناپسند کیا]اَنْ [ کہ ]يُّجَاهِدُوْا [وہ جہاد کریں ]بِاَمْوَالِهِمْ [ اپنے مالوں سے] وَاَنْفُسِهِمْ [ اور اپنی جانوں سے ]فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ [ اللہ کی راہ میں ]وَقَالُوْا [اور انھوں نے کہا ]لَا تَنْفِرُوْا [ تم لوگ مت نکلو]فِي الْحَرِّ [ گرمی میں ]قُلْ [ آپ کہہ دیجیے ]نَارُ جَهَنَّمَ [ جہنم کی آگ ]اَشَدُّ [ سب سے سخت ہے ]حَرًّا ۭ [ بلحاظ گرمی کے]لَوْ [ کاش ]كَانُوْا يَفْقَهُوْنَ [ وہ لوگ سمجھتے ہیں ]
ترکیب: (آیت ۔ 81) خلاف ، ظرف کے معنی میں بھی آتا ہے اور باب مفاعلہ کا مصدر بھی ہے ۔ یہاں دونوں معانی لینے کی گنجائش ہے اس لیے دونوں ترجمے درست مانے جائیں گے ، ہم ظرف کے معنی میں ترجمہ کریں گے ، خلف ، کی نصب ظرف ہونے کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے اور اگر اس کو باب مفاعلہ کا مصدر مانیں تو پھر حال یامفعول لہ ہونے کی وجہ سے ۔ کانوا یفقھون کے شروع میں لو آجانے کی وجہ سے اس کے ماضی استمراری ہونے کی گنجائش نہیں رہی ، اس لیے یہاں کانوا فعل ناقص ہے، اس کا اسم اس میں شامل ہم کی ضمیر ہے اور یفقھون جملہ فعلیہ ہوکر اس کی خبر ہے۔"
{فَلۡیَضۡحَکُوۡا قَلِیۡلًا وَّ لۡیَبۡکُوۡا کَثِیۡرًا ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿۸۲﴾}
[فَلْيَضْحَكُوْا [ پس چاہیے کہ وہ لوگ ہنسیں ]قَلِيْلًا [ تھوڑا [وَّلْيَبْكُوْا [ اور روویں ]كَثِيْرًا [ زیادہ ]جَزَآءًۢ [ بدلہ ہوتے ہوئے]بِمَا [ بسبب اس کے جو ] كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ [ وہ لوگ کماتے تھے ]
ب ک ی : (ض) ۔ بکاء ، رونا -{فَمَا بَکَتۡ عَلَیۡہِمُ السَّمَآءُ وَ الۡاَرۡضُ}[ تو نہ روئے ان پر آسمان اور زمین ] 44:29۔ باک ، ج: بکی ۔ فاعل کے وزن پر صفت ہے۔ {سُجَّدًا وَّ بُکِیًّا ﴿ٛ۵۸﴾} [سجدہ کرنے والے اور رونے والے ہوتے ہوئے ] 19:58۔ (افعال ) ابکاء ، کسی کورلانا۔ {وَ اَنَّہٗ ہُوَ اَضۡحَکَ وَ اَبۡکٰی ﴿ۙ۴۳﴾} [اور یہ کہ وہ ہنساتا ہے اور رلاتاہے ] 53:43۔"
{فَاِنۡ رَّجَعَکَ اللّٰہُ اِلٰی طَآئِفَۃٍ مِّنۡہُمۡ فَاسۡتَاۡذَنُوۡکَ لِلۡخُرُوۡجِ فَقُلۡ لَّنۡ تَخۡرُجُوۡا مَعِیَ اَبَدًا وَّ لَنۡ تُقَاتِلُوۡا مَعِیَ عَدُوًّا ؕ اِنَّکُمۡ رَضِیۡتُمۡ بِالۡقُعُوۡدِ اَوَّلَ مَرَّۃٍ فَاقۡعُدُوۡا مَعَ الۡخٰلِفِیۡنَ ﴿۸۳﴾}
[فَاِنْ [ پس اگر ]رَّجَعَكَ [ لوٹائے آپ کو ] اللّٰهُ [ اللہ ]اِلٰى طَآئِفَۃٍ [ کسی گروہ کی طرف ]مِّنْهُمْ [ ان میں سے]فَاسْتَاْذَنُوْكَ [ پھر وہ اجازت مانگیں آپ سے ] لِلْخُرُوْجِ [ نکلنے کے لیے ]فَقُلْ [تو آپ کہیں ]لَّنْ تَخْرُجُوْا [ تم لوگ ہرگز مت نکلو]مَعِيَ [ میرے ساتھ ]اَبَدًا [ کبھی بھی ]وَّلَنْ تُقَاتِلُوْا [ اور تم لوگ ہر گز جنگ مت کرو]مَعِيَ [ میرے ساتھ (مل کر ) ]عَدُوًّا [ کسی دشمن سے ]اِنَّكُمْ [ بیشک تم لوگ ]رَضِيْتُمْ [ راضی ہوئے ]بِالْقُعُوْدِ [ بیٹھ رہنے پر ]اَوَّلَ مَرَّةٍ [ پہلی مرتبہ ]فَاقْعُدُوْا [ پس تم لوگ بیٹھو ]مَعَ الْخٰلِفِيْنَ [ پیچھے رہنے والوں کے ساتھ ]
(آیت ۔83) اول مرۃ میں اول کی نصب اس کے ظرف ہونے کی وجہ سے ہے۔"