{وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا غَنِمۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَاَنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہٗ وَ لِلرَّسُوۡلِ وَ لِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ اِنۡ کُنۡتُمۡ اٰمَنۡتُمۡ بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلٰی عَبۡدِنَا یَوۡمَ الۡفُرۡقَانِ یَوۡمَ الۡتَقَی الۡجَمۡعٰنِ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۴۱﴾}
[وَاعْلَمُوْٓا [ اور جان لو]اَنَّـمَا [ کہ جو کچھ ]غَنِمْتُمْ [ تم لوگوں نے غنیمت حاصل کی ]مِّنْ شَيْءٍ [ کوئی بھی چیز ]فَاَنَّ [ تو یہ کہ]لِلّٰهِ [ اللہ کے لیے]خُمُسَهٗ [ اس کا پانچواں حصہ ہے ]وَلِلرَّسُوْلِ [ اور ان رسول کے لیے ہے ]وَلِذِي الْقُرْبٰي [ اور قرابتداروں کے لیے ہے]وَالْيَتٰمٰي [ اور یتیموں کے لیے ہے ]وَالْمَسٰكِيْنِ [ اور مسکینوں کے لیے ہے ]وَابْنِ السَّبِيْلِ [ اور مسافر کے لیے ہے]اِنْ [ اگر ]كُنْتُمْ [ تم لوگ ]اٰمَنْتُمْ [ ایمان لائے ]بِاللّٰهِ [ اللہ پر ]وَمَآ [ اور اس پر جو ]اَنْزَلْنَا [ ہم نے اتارا ]عَلٰي عَبْدِنَا [ اپنے بندے پر ]يَوْمَ الْفُرْقَانِ [ فیصلے کے دن ]يَوْمَ [ جس دن ] الْتَقَى [ آمنے سامنے ہوئیں ] الْجَمْعٰنِ [ دو جماعتیں ]وَاللّٰهُ [ اور اللہ ]عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ [ ہر چیز پر ]قَدِيْرٌ [ قدرت رکھنے والا ]
(آیت ۔ 41) انما ایک لفظ یعنی کلمہ حصر نہیں ہے بلکہ ان اور ما موصولہ کو ملا کر لکھا گیا ہے جو کہ قرآن مجید کا مخصوص املا ہے ۔ (دیکھیں آیت نمبر ۔2: 11۔ 12، نوٹ ۔2) ۔"
{اِذۡ اَنۡتُمۡ بِالۡعُدۡوَۃِ الدُّنۡیَا وَ ہُمۡ بِالۡعُدۡوَۃِ الۡقُصۡوٰی وَ الرَّکۡبُ اَسۡفَلَ مِنۡکُمۡ ؕ وَ لَوۡ تَوَاعَدۡتُّمۡ لَاخۡتَلَفۡتُمۡ فِی الۡمِیۡعٰدِ ۙ وَ لٰکِنۡ لِّیَقۡضِیَ اللّٰہُ اَمۡرًا کَانَ مَفۡعُوۡلًا ۬ۙ لِّیَہۡلِکَ مَنۡ ہَلَکَ عَنۡۢ بَیِّنَۃٍ وَّ یَحۡیٰی مَنۡ حَیَّ عَنۡۢ بَیِّنَۃٍ ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَسَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿ۙ۴۲﴾}
[اِذْ [ جب ]اَنْتُمْ [ تم لوگ تھے ]بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا [ نزدیکی کنارہ پر ]وَهُمْ [ اور وہ لوگ تھے ]بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوٰي [ دور والے کنارہ پر ]وَالرَّكْبُ [ اور سواروں کا دستہ (یعنی قافلہ ) ]اَسْفَلَ [ زیادہ نشیب میں تھا]مِنْكُمْ ۭ [ تم سے ]وَلَوْ [ اور اگر ]تَوَاعَدْتُّمْ [ تم باہم معاہدہ کرتے ]لَاخْتَلَفْتُمْ [ تو ضرور اختلاف کرتے ]فِي الْمِيْعٰدِ [ مقررہ وقت میں ]وَلٰكِنْ [ اور لیکن ]لِّيَقْضِيَ [ تاکہ پورا کرلے ] اللّٰهُ [ اللہ ]اَمْرًا [ ایک ایسے کام کو جو ]كَانَ [ تھا ]مَفْعُوْلًا ڏ [ کیا جانے والا ]لِّيَهْلِكَ [ تاکہ وہ ہلاک ہو]مَنْ : جو] [ هَلَكَ : [ ہلاک ہوا ]عَنْۢ بَيِّنَةٍ [ روشن (دلیل ) سے]وَّيَحْيٰي [ اور وہ زندہ رہے ]مَنْ [ جو ]حَيَّ [ زندہ رہا ]عَنْۢ بَيِّنَةٍ [ روشن (دلیل ) سے ]وَاِنَّ اللّٰهَ [ اور بیشک اللہ ]لَسَمِيْعٌ [ تو یقینا سننے والا ہے]عَلِيْمٌ [ جاننے والا ہے ]
ق ص و ۔ (ن، س) : قصوا اور قصا دور ہونا ۔ قصی ۔ فعیل کے وزن پر صفت ہے۔ دور-{فَانۡتَبَذَتۡ بِہٖ مَکَانًا قَصِیًّا ﴿۲۲﴾} [ پھر وہ گوشہ نشین ہوئیں اس کے ساتھ ایک دور والے مکان میں] 19:22۔ اقصی ۔ مؤنث قصوی ، افعل تفضیل ہے ۔ زیادہ دور ۔ زیر مطالعہ آیت ۔ 42۔ اور{وَ جَآءَ رَجُلٌ مِّنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ یَسۡعٰی ۫} [ اور آیا ایک شخص شہر کے زیادہ دور سے دوڑتا ہوا ] 28:20۔